پاکستان

سندھ میں 'غیرت کے نام' پر ایک خاتون قتل، ایک زخمی

دوسری جانب ایک شخص نے اپنی بیوی کو 'کالے جادو کے زیر اثر' کلہاڑی کے وار کرکے قتل کردیا۔

بدین: صوبہ سندھ کے 3 مختلف اضلاع میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران رشتہ داروں کے ہاتھوں چار بچوں کی ماں سمیت 2 خواتین کو قتل جبکہ ایک کو زخمی کردیا گیا۔

مٹیاری میں 'غیرت کے نام' پر قتل

پہلا واقعہ صوبہ سندھ کے ضلع مٹیاری میں پیش آیا، جہاں ایک 16 سالہ لڑکی کو اس کے منگیتر کے بھائی نے مبینہ طور پر غیرت کے نام پر قتل کردیا۔

مٹیاری کے قصبے نیو سعید آباد سے متصل نور کیٹی کے قریب گاؤں کاڑی ڈنڈھ میں 16 سالہ مہناز کے منگیتر کے بھائی بشیر رند نے 5 افراد کے ساتھ مل کر فائرنگ کرکے اسے قتل کیا۔

مزید پڑھیں: نانا اور بھائیوں نے 'غیرت کے نام' پر لڑکی کو زندہ جلادیا

نور کیٹی پولیس تھانے ایک عہدیدار نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مقتولہ کے والد مہر رند کی درخواست پر بشیر احمد سمیت 5 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا جبکہ مرکزی ملزم بشیر رند کو گرفتار کرکے اس سے آلہ قتل بھی برآمد کرلیا گیا۔

پولیس نے یہ بھی بتایا کہ ملزم نے مہناز کو غیرت کے نام پر قتل کیا۔

میرپورخاص میں 'کالے جادو کے زیر اثر' قتل

علاوہ ازیں ایک اور واقعے میں ضلع میرپور خاص کے قصبے ناؤکوٹ کے قریب ایک گاؤں میں رام چند کوہلی نامی ایک شخص نے اپنی بیوی ہرنیا کوہلی کو کلہاڑی کے وار کرکے قتل کردیا، مقتولہ 4 بچوں کی ماں تھی۔

ملزم نے واقعے کے بعد خود کو رسی کے ذریعے درخت کے ساتھ لٹکا کر خود کشی کی کوشش کی، جسے وہاں موجود گاؤں والوں نے بچالیا اور بعد ازاں اسے ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:'غیرت' کے نام پر 14 سالہ لڑکے پر بدترین تشدد

ملزم نے پولیس کو بتایا کہ اس نے اپنی بیوی کو 'کالے جادو کے زیر اثر' قتل کیا۔

پولیس کے مطابق ملزم کے خلاف اب تک کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی، تاہم پولیس کا کہنا تھا کہ قتل کی وجہ جاننے کے لیے مزید تحقیقات کی جارہی ہیں۔

گھوٹکی میں 'غیرت کے نام' پر لڑکی زخمی

سندھ ہی میں پیش آنے والے اور واقعے میں ضلع گھوٹکی کے علاقے ڈہرکی کی ایک نوعمر لڑکی صدف کو اس کے ماموں زاد کزن نے مبینہ طور پر 'غیرت کے نام' پر گولی مارکر زخمی کردیا جسے نازک حالت میں رحیم یار خان کے ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

پولیس کے مطابق صدف اپنے گاؤں کے ایک لڑکے کے ساتھ اپنی مرضی سے شادی کرنے کے لیے گھر سے فرار ہوگئی تھی، جسے بعد میں اس کے والدین اور علاقہ مکینوں نے پکڑ کر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔

ایک مقامی صحافی کے مطابق پولیس نے صوبائی وزیر تعلیم جام مہتاب صادق کے قریبی رشتہ دار کے دباؤ میں آکر لڑکی کو عدالت میں پیش کرنے کے بجائے اسے اس کے ماموں کے حوالے کردیا جہاں اس لڑکی پر حملہ کرکے اسے زخمی کردیا گیا۔

ملزم نے خود کو پولیس کے حوالے کرکے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا، لیکن اب تک ملزمان کے خلاف اس واقعے کی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔