اسپین: مسلم سلطنت کی جیتی جاگتی یادگار
میرے لیے اسپین کے سفر کا ہہلا پڑاؤ ’الکانتے’ نامی ساحلی شہر ہے۔ ماہِ جنوری میں اسکینڈے نیویا میں بسنے والے کسی شخص سے زیادہ گرم دھوپ کی اہمیت آخر کون سمجھتا ہو گا، پچھلے ہفتے کوپن ہیگن کا درجہ حرارت منفی 6 سے 12 کے درمیان رہا، اس لیے درجہ حرارت 15 ہو جانا کسی نعمت سے کم کہاں ٹھہرا۔
جہاز سے دیکھنے پر اسپین کا یہ حصہ چھوٹی پہاڑیوں کا مسکن سا لگا، ان پہاڑیوں میں ہمارے شمالی علاقہ جات کے پہاڑوں جیسی جاہ و حشمت تو نہیں لیکن ٹیکسلا اور چو آسیدن شاہ کے ٹیلے ضرور یاد دلاتے ہیں۔
میں اندر ہی اندر ڈینمارک کی سردی اپنے پیچھے چھوڑ آنے پر بہت خوش تھا، ایئر پورٹ سے سی 6 نامی بس پکڑی جو ائیرپورٹ سے شہر اور شہر سے ائیر پورٹ کا ایک مؤثر چارہ ہے۔ شہر جانے والے راستوں کے کناروں پر کھجوروں کے کئی درخت دیکھ کر ایک اپنایت کا احساس ہوتا ہے، لیکن صرف کھجوریں ہی کیا یہاں اکثر درختوں پودوں سے آشنائی کا خوشگوار احساس ہوتا ہے۔ نیلم، سٹرکولیا، کچنار، فین پام، بکائن اور بہت سے دیگر ہماری پاکستانی نظاروں کا بھی اہم حصہ ہیں۔