پاکستان

جشن سرخرو ہونےکا تھا، اب اگر مگر ختم ہوجانا چاہیئے: مریم اورنگزیب

وزیراعظم نوازشریف کو عوام کا مینڈیٹ حاصل ہے، کوئی بھی ٹولہ وزیراعظم سے استعفیٰ نہیں مانگ سکتا، وزیر مملکت

اسلام آباد: وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے پاناما فیصلے کے بعد مٹھائیاں تقسیم کیے جانے پر ہونے والی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) وزیراعظم نواز شریف کے سرخرو ہونے کا جشن منارہی ہے اور اب 'اگر مگر' ختم ہوجانا چاہیئے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے میں جس جے آئی ٹی کی تشکیل کا حکم دیا گیا ہے اس میں ’کرمنل‘ کا لفظ کہیں بھی استعمال نہیں ہوا۔

انھوں نے کہا کہ پاناما لیکس کے بعد وزیراعظم نے خود سپریم کورٹ کو کمیشن کے لیے خط لکھا تھا، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ 'وزیراعظم نے منفرد مثال قائم کی ہے اور اپنی تین نسلوں کا حساب دیا ہے'۔

مزید پڑھیں: پارلیمنٹ کا ہنگامہ خیز اجلاس، وزیر اعظم سے استعفے کا مطالبہ

پاکستان پیپلز پارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پی پی پی جے آئی ٹی کے معاملے پر سیاست کررہی ہے، جبکہ جے آئی ٹی کے ذریعے سپریم کورٹ کے سوالوں کا جواب دیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم نوازشریف کو عوام کا مینڈیٹ حاصل ہے اور کوئی بھی ٹولہ وزیراعظم سے استعفیٰ نہیں مانگ سکتا، وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ اپوزیشن کی کم عقلی ہے۔

وزیر اطلاعات و نشریات نے دعویٰ کیا کہ 'وزیراعظم نواز شریف پاکستان کے سب سے مقبول ترین لیڈر ہیں اور مسلم لیگ (ن) نے تاریخ میں ایسا کام کیا ہے جو کبھی کسی نے نہیں کیا، انشاء اللہ آنے والا وقت بھی مسلم لیگ (ن) کا ہوگا'۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان جھوٹے الزامات لے کر سپریم کورٹ گئے تھے، انھوں نے کہا کہ انتشار اورافراتفری پھیلانے والے ناکام ہوچکے ہیں جبکہ مسلم لیگ (ن) آج 'یوم تشکر' منارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جو لوگ دوربین لے کر سپریم کورٹ، اعلیٰ عدلیہ اور فاضل ججز کے فیصلے سے سیاسی کھیل کے کھلونے نکال رہے ہیں، وہ ناکام ہوں گے‘۔

یہ بھی پڑھیں: ن لیگ کا جشن چوری سے بچنے کی خوشی: اسد عمر

وزیر مملکت نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ’60 دنوں میں سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کے ذریعے جو بھی سوال کیے ہیں ان کے جواب دیے جائیں گے اور تاریخ رقم ہوگی کہ وزیر اعظم نواز شریف نے احتساب کا عمل مکمل کیا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ 'استعفی مانگنے والے بھول گئے ہیں کہ جس عوام نے ووٹ دے کر وزیراعظم کو منتخب کیا ہے، یہ مینڈیٹ ان کی امانت ہے، گلگست بلتستان الیکشن، کشمیر کے الیکشن، ضمنی الیکشن، لوکل باڈی الیکشن اور چار دن قبل چکوال کے الیکشن پاکستان کی عوام کا جواب ہیں، عوام کی آواز سنیں جو لیگی قیادت اور وزیراعظم کو اعتماد دیتے ہیں'۔

جے آئی ٹی کو مسترد کرنے والی سیاسی جماعتوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو لوگ جے آئی ٹی کو مسترد کررہے ہیں وہ سپریم کورٹ کی توہین کررہے ہیں کیونکہ یہ جے آئی ٹی پانچ ججوں نے بنائی ہے۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ 'ملک میں جلادو، گرادو، اوئے جیسی اشتعال انگیزی ختم ہونی چاہیئے وگرنہ سیالکوٹ اور مردان جیسے واقعات ہوں گے'

‘فیصلے میں کہیں بھی مریم نواز کا نام نہیں‘

اس سے قبل پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں لیگی رہنما راجا ظفر الحق کا کہنا تھا کہ ہم نے ایوان میں اپوزیشن جماعتوں کو جواب دینے کی کوشش کی لیکن انہوں نے شور کرنے کی حکمت عملی تیار کی ہوئی تھی۔

مزید پڑھیں: پاناما کیس میں مریم نواز کو کلین چٹ مل گئی

دوران تحقیقات وزیراعظم کے عہدے پر رہنے کے اخلاقی جواز سے متعلق پوچھے جانے والے سوال پر راجا ظفر الحق کا کہنا تھا کہ ضروری نہیں کہ وزیراعظم جے آئی ٹی کے سامنے جائیں، ان کے وکلاء پیش ہوسکتے ہیں۔

لیگی رہنما دانیال عزیز کا کہنا تھا کہ فیصلے میں کہیں بھی مریم نواز کا نام آیا اور نہ ہی کسی جج نے ان کا نام لکھا۔

جہانگیر ترین اور عمران خان کو 'سند یافتہ ٹیکس چور' قرار دیتے ہوئے دانیال عزیز کا کہنا تھا کہ یہ لوگ اخلاقیات کی بات کررہے ہیں اور اداروں کی سالمیت کا درس دینے والے سپریم کورٹ پر خود نکتہ چینی کررہے ہیں۔