’وزیراعظم صادق بھی ہیں امین بھی ہیں‘
اسلام آباد : پاناما کیس کا فیصلہ آنے کے بعد عدالت کے باہر حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے گو عمران گو کے نعرے لگائے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ اللہ کا جتنا شکر ادا کریں وہ کم ہے، عدالت عظمیٰ نے فیصلہ دیا ہے کہ مزید تحقیقات کی جائیں اور یہی بات چھ ماہ قبل خود وزیراعظم نواز شریف نے بھی کہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ مخالفین نے جو شواہد پیش کیں وہ ناکافی تھیں اور ان کی مزید تحقیقات کی ضرورت ہے، ہم سرخرو ہوئے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ نواز شریف 2018 تک وزیراعظم ہیں اور آئندہ انتخاب میں مزید 5 برس کے لیے وزیراعظم منتخب ہوں گے۔
ن لیگ کے رہنما احسن اقبال نے اس موقع پر کہا کہ مخالفین نے عدالت کے ذریعے عوام کے مینڈیٹ پر شب خون مارنے کی کوشش کی لیکن سپریم کورٹ نے سازش کو ناکام بنادیا۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ چور دروازے کے ذریعے وزیراعظم کو عہدے سے ہٹانا چاہتے تھے آج انہیں منہ کی کھانی پڑی ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ وہ لوگ جو یہ دعویٰ کرتے تھے کہ ان کے پاس ناقابل تردید شواہد ہیں انہیں بھی شرمندہ ہونا پڑا ہے کیوں کہ جے آئی ٹی کی تشکیل اس بات کا ثبوت ہے کہ عدالت نے ان شواہد کو مسترد کیا اور مزید تحقیقات کا حکم دیا۔
وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ آج ایک بار پھر میاں نواز شریف اور ان کی ٹیم اور کروڑوں ووٹرز سرخرو ہوئے ہیں، ہم سب نے بارہا یہ کہا کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے کا احترام کیا جائے گا اور اب وقت آگیا ہے کہ جو کچھ کہا گیا اس پر عمران خان، سراج الحق اور دیگر درخواست گزار بھی عمل کریں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی اعلیٰ ترین عدالت نے اپنا فیصلہ دے دیا ہے اور جے آئی ٹی کی تشکیل وزیراعظم کے موقف کی فتح ہے۔
سعد رفیق نے کہا کہ ہم چاہتے تو عمران خان کی طرح سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار پر سوال کرسکتے تھے لیکن وزیراعظم قانونی مشیروں کے روکنے کے باوجود سامنے آئے اور عدالت عظمیٰ کے سامنے پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے گا اور عدالتی فیصلے پر عمل کیا جائے گا۔
سعد رفیق نے کہا کہ آج ثابت ہوگیا کہ 'وزیراعظم صادق بھی ہیں امین بھی ہیں'۔
وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزیراعظم نے الزام تراشی اور بہتان بازی کا مقابلہ تحمل، بردباری اور پروقار خاموشی سے کیا اور ایسی منفرد مثال قائم کی کہ سپریم کورٹ کے سامنے تین نسلوں کو پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم یہ چاہتے تھے کہ جو اعتماد عوام نے ان پر کیا ہے اس پر کسی قسم کا کوئی شبہ نہ رہے۔
وزیراعظم نے اپریک 2016 میں سپریم کورٹ کو خود خط لکھا تھا کہ اگر پاناما لیکس میں کوئی شبہ ہے تو کمیشن بناکر تحقیقات کا آغاز کیا جائے۔
ن لیگ کے رہنما دانیال عزیز نے اس موقع پر کہا کہ آج سچ کا بول بالا ہوا ہے اور جھوٹ کا منہ کالا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے نے ثابت کیا ہے کہ وزیراعظم صادق بھی ہیں، امین بھی ہیں اور وہ 2018 تک نہیں بلکہ مزید 6 سال تک وزیراعظم رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ 'مجھے خدشہ ہے چونکہ فیصلہ پی ٹی آئی کے حق میں نہیں آیا لہٰذا اللہ سپریم کورٹ کی عزت عمران خان سے محفوظ رکھے'۔
’عوام کی محبت اور حمایت پر خوشی‘
فیصلے کے بعد وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر اپنے پیغام میں اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے ایک تصویر شیئر کی جس میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف وزیراعظم نواز شریف کو گلے لگاکر مبارکباد دے رہے ہیں۔
مریم نواز نے یہ بھی کہا کہ چار مہینے تک سماعت کرنے کے بعد سپریم کورٹ کا تحقیقات کا حکم دینا درخواست گزاروں کی شکست ہے، درخواست گزار 4 مہینے میں اپنا کوئی الزام ثابت نہیں کر سکے۔
فیصلے سے قبل سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر اپنے پیغام میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ ’سپریم کورٹ کا فیصلہ کچھ بھی ہو، عوام کی محبت دیکھ کر خوش ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی غیر معمولی حمایت دیکھ کر خوشی ہوئی۔
فیصلے سے پہلے
سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما کیس کا فیصلہ سنائے جانے سے قبل بھی حکمران جماعت کے رہنما اپوزیشن جماعتوں بالخصوص پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف محاذ کھولے بیٹھے رہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیز کا کہنا تھا کہ نوازشریف نے جو وعدہ کیا وہ پورا ہوتا نظر آرہا ہے، نواز شریف اور ان کے بچوں نے کوئی استثنیٰ نہیں لیا لیکن تلاشی نہ دینے کی بات کرنے والے آج منہ چھپائے بیٹھے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے دانیال عزیز کا کہنا تھا کہ عمران خان نے 2000 میں کالا دھن سفید کیا اور اپنے اثاثے چھپائے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان ’سند یافتہ ٹیکس چور‘ ہیں۔
اس موقع پر ان کے ہمراہ طلال چوہدری بھی موجود تھے۔