پاکستان

دوطرفہ تعلقات متاثر نہیں ہوں گے، آرمی چیف کی ایران کو یقین دہانی

آرمی چیف اور ایرانی سفیر کے درمیان 6 ہفتوں میں ہونے والی دوسری ملاقات کو سفارتی حلقے اہم قرار دے رہے ہیں۔

اسلام آباد: پاک فوج نے ایران کو دونوں ملکوں کے درمیان دو طرفہ تعلقات متاثر نہ ہونے کی یقین دہانی کرادی۔

ان خیالات کا اظہار چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ایرانی سفیر مہدی ہنردوست سے جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) میں ہونے والی ملاقات کے دوران کیا۔

آرمی چیف اور ایرانی سفیر کے درمیان 6 ہفتوں میں ہونے والی دوسری ملاقات کو سفارتی حلقے خاصا اہم قرار دے رہے ہیں۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے ایرانی سفیر کو یقین دہانی کرائی کہ ’پاکستان ایران کے ساتھ اپنے تاریخی تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے اور ایک دوسرے کے مفادات پر مشترکہ اعتماد و احترام کی بنیاد پر یہ سلسلہ یوں ہی جاری رہے گا’۔

ملاقات میں زیرغور آنے والے معاملات پر دونوں جانب سے خاموشی کے باوجود اجلاس کا سیاق و سباق اس کا ایجنڈہ سمجھنے میں مدد دے سکتا ہے، خیال رہے کہ ایرانی سفارت خانے نے گذشتہ ہفتے لیاری کے گینگسٹر عزیر بلوچ کے اعترافی بیان کو ’بدنامی کی مہم‘ قرار دیتے ہوئے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔

عزیر بلوچ پر یہ الزام ہے کہ اس نے ایرانی خفیہ ایجنسیوں کو خفیہ معلومات فراہم کیں، رواں ماہ کے دوران 13 صفحوں پر مشتمل اپنے اعترافی بیان میں عزیر بلوچ نے ایرانی انٹیلی جنس سروسز سے روابط کا انکشاف کیا تھا اور یہ بیان آئی ایس پی آر کی جانب سے سامنے آنے والی ٹوئیٹس کے چند گھنٹوں بعد سامنے آیا تھا۔

جاسوسی کی الزام پر عزیر بلوچ کا ٹرائل ملٹری ٹریبونل میں کیا جائے گا۔

ایرانی سفارت خانے نے خبردار کیا تھا کہ یہ مہم ایران سے متعلق عوامی رائے کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے اور اس کو دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ اور برادرانہ تعلقات کی روح کے خلاف سمجھا جائے گا۔

گذشتہ سال بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' کے افسر کلبھوشن یادیو کی گرفتاری سے قبل اس کے ایران میں ٹھہرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا تھا۔

علاوہ ازیں ایران، سعودی فوجی اتحاد میں پاکستانی شمولیت پر بھی مطمئن نہیں اور سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف کی فوجی اتحاد کی سربراہی پر اپنے تحفظات کا اظہار کرچکا ہے۔

جنرل قمر باجوہ اور ایرانی سفیر کے درمیان ہونے والی حالیہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب پاکستان سعودی عرب میں 5 ہزار اہلکاروں کی تعیناتی پر غور کررہا ہے۔


یہ خبر 20 اپریل 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔