صحت

ذیابیطس کے نتیجے میں لاحق ہونے والی بیماریاں

بلڈ شوگر بڑھ جانا ذیابیطس کے شکار افراد کے لیے سر سے پیر تک متعدد طبی پیچیدگیوں کا باعث بنتا ہے۔

ذیابیطس کے نتیجے میں لاحق ہونے والی بیماریاں

فیصل ظفر



بلڈ شوگر بڑھ جانا ذیابیطس کے شکار افراد کے لیے سر سے پیر تک متعدد طبی پیچیدگیوں کا باعث بنتا ہے جن کے خطرات سے واقف ہوکر آپ کو ان سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔

لگ بھگ ہر ایک کو ذیابیطس کے نتیجے میں جسمانی تباہی کے بارے میں معلوم ہے مگر طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کی روک تھام بالکل ممکن ہے۔

ماہرین کے بقول اگر آپ ذیابیطس کے شکار ہوجاتے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ اپنی بینائی، گردوں یا ٹانگوں سے محروم ہوجائیں گے، ایسا ہونا بہت مشکل ہوتا ہے، درحقیقت آپ ذیابیطس کے اثرات کو آگے بڑھنے سے روک سکتے ہیں، یہاں تک کہ ریورس بھی کرسکتے ہیں۔

تاہم ذیابیطس کے نتیجے میں جو خاموش پیچیدگیاں آپ کے جسم کو نشانہ بناسکتی ہیں، ان سے آگاہ ہونا نہ صرف ذیابیطس کو کنٹرول رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے بلکہ آپ کا علاج بھی کارآمد ثابت ہوتا ہے۔

آپ کو مسوڑھوں اور دانتوں کے انفیکشن کا زیادہ سامنا ہوسکتا ہے

شٹر اسٹاک فوٹو

ذیابیطس کے شکار افراد کے منہ میں تھوک یا لعاب دہن زیادہ نہیں بنتا جس کے نتیجے میں منہ خشک ہوجاتا ہے اور اس کے نتیجے میں دانتوں اور مسوڑھوں کے امراض کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ منہ کی صحت کو معمول پر رکھنے کے لیے آپ کو بلڈ شوگر کا لیول معمول پر رکھنا پڑتا ہے، تاہم ذیابیطس کے شکار افراد کے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ وہ اپنے دانتوں اور مسوڑھوں کا چیک اپ معمول بنالیں ورنہ ان سے محرومی کا خطرہ بھی ہوتا ہے۔ ذیابیطس کے شکار افراد کو دانت برش کرنے کے حوالے سے زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

پیشاب کی نالی کے انفیکشن کا خطرہ زیادہ

شٹر اسٹاک فوٹو

ذیابیطس ٹائپ ٹو کے شکار لگ بھگ 10 فیصد افراد کو پیشاب کی نالی میں انفیکشن کے خطرے کا سامنا عام لوگوں کے مقابلے میں دوگنا زیادہ ہوتا ہے۔ پیشاب میں موجود شکر بیکٹریا کی نشوونما کا میدان بن جاتا ہے جبکہ ذیابیطس کے نتیجے میں مثانے کے خلیات کو بھی نقصان پہنچتا ہے اور اس کا خمیازہ مریضوں کو اٹھانا پڑتا ہے، تاہم اینٹی بائیوٹکس ادویات کے ذریعے اس انفیکشن پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

یادداشت اور دماغ کی تیزی ماند پڑجانا

شٹر اسٹاک فوٹو

متعدد طبی تحقیقی رپورٹس میں ذیابیطس ٹائپ ٹو اور دماغی تنزلی کے مسائل کے درمیان تعلق کو واضح کیا گیا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق ذیابیطس کے شکار 60 سال سے زائد عمر کے افراد میں ڈیمنشیا (دماغی تنزلی کے امراض) کا امکان 70 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ انسولین یاداشت کو تیز رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے، تاہم ذیابیطس سے دماغ کو جانے والی خون کی شریانوں کو بھی نقصان پہنچتا ہے جس سے خلیات کو خون اور دیگر غذائیت کی فراہمی متاثر ہوتی ہے۔

ڈپریشن کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے

شٹر اسٹاک فوٹو

ذیابیطس کے مریضوں میں ڈپریشن کا خطرہ عام افراد کے مقابلے میں 2 سے 3 گنا زیادہ ہوتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق ذیابیطس ڈپریشن کو بڑھانے میں کردار ادا کرتا ہے۔ دماغی اسکین سے معلوم ہوتا ہے کہ گلوکوز لیول میں تبدیلیوں سے دماغ کے مخصوص حصے خاص طور پر متاثر ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں ڈپریشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور اگر ایسا ہوتا ہے تو ان کے اندر تناﺅ کا باعث بننے والے ہارمونز کی سطح بڑھ جاتی ہے اور اسی طرح انسولین کی مزاحمت بڑھ جانے سے پیٹ میں چربی جمع ہونے لگتی ہے۔ تاہم جسمانی طور پر سرگرم رہ کر ذیابیطس کے مریض اس خطرے کو کافی حد تک ٹال سکتے ہیں کیونکہ گھر سے باہر کی تازہ ہوا اور سماجی مصروفیات ڈپریشن کو غلبہ پانے نہیں دیتے۔

ہاضمے کے مسائل

شٹر اسٹاک فوٹو

ذیابیطس کے مریضوں کے معدے کے اعصاب کا نظام بھی متاثر ہوسکتا ہے جو غذا کو ہاضمے کی نالی میں منتقل کرتا ہے۔ جب یہ نظام کام نہیں کرتا تو کھانا زیادہ طویل وقت تک آپ کے معدے میں رہتا ہے جس کے نتیجے میں طبعیت بھاری ہونے جیسی علامات کا سامنا ہوتا ہے جیسے سینے میں جلن، متلی، قے، گیس پیدا ہونا، تھوڑا کھانا کھاتے ہی پیٹ بھرنے کا احساس اور کھانے کی خواہش ختم ہوجانا وغیرہ۔ اگر آپ معدے کے مسائل کا شکار ہیں تو اپنے ڈاکٹر کے مشورے سے غذائی عادات کو اپنائیں جیسے کم غذا کا اسعمال یا زیادہ چربی یا فائبر والی خوراک سے پرہیز۔ اس کے علاوہ آپ کو اپنی ادویات میں تبدیلی کی بھی ضرورت ہوسکتی ہے۔

بینائی کو نقصان

شٹر اسٹاک فوٹو

مختصر مدت کے لیے گلوکوز لیول میں کمی بیشی آنکھوں کی پتلی کی سوجن کا باعث بن سکتی ہے جس کے نتیجے میں نگاہ دھندلا جاتی ہے۔ درحقیقت جب ذیابیطس کے مریض اپنا علاج شروع کرتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ بینائی زیادہ بدتر ہوگئی ہے حالانکہ وہ معمول پر ہوتی ہے صرف بلڈ شوگر لیول اوپر نیچے ہونے کے نتیجے میں پتلی اپنی ساخت بدل لیتی ہے تاہم آنکھیں چند ہفتوں میں خود کو ایڈجسٹ کرلیتی ہیں، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ذیابیطس کے نتیجے میں بینائی کے لیے سنگین مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جن میں آنکھوں کی پشت پر موجود خون کی شریانوں کو نقصان پہنچنا، موتیا اور کالا و سبز موتیا وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ طبی ماہرین کا مشورہ ہے کہ مریض ہر سال اپنی آنکھ کا جامع تجزیہ کروائیں تاکہ بینائی کے مسائل کو جلد از جلد سامنے لایا جاسکے کیونکہ اس صورت میں ان کا علاج زیادہ بہتر ہوجاتا ہے۔

کانوں میں گھنٹیاں بجنا

شٹر اسٹاک فوٹو

ذیابیطس کے مریضوں کے کانوں میں موجود اعصاب کو بھی نقصان پہنچتا ہے جس کے نتیجے میں انہیں گھنٹیاں سنائی دینے لگتی ہیں۔ اپنے بلڈ شوگر لیول کو متوازن رکھ کر اس علامت پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

نیند کے مسائل

شٹر اسٹاک فوٹو

ذیابیطس کے شکار افراد میں خراٹوں سمیت دیگر نیند کے مسائل کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ ڈاکٹروں کے خیال میں اس کی وجہ جسمانی وزن زیادہ ہونا ہے جو خراٹوں اور ذیابیطس دونوں کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔ ایک حالیہ تحقیق کے مطابق اس کی ایک وجہ انسولین کی مزاحمت بھی ہوسکتی ہے، دبلے پتلے افراد کو انسولین کی مزاحمت کے نتیجے میں خراٹوں یا نیند کے دوران سانس کے نظام میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ اس کے نتیجے میں دیگر سنگین مسائل کا خطرہ بھی بڑھتا ہے جن میں ہائی بلڈ پریشر بھی شامل ہے۔ اس کا مناسب علاج عام طور پر نیند کے دوران ایک ماسک چڑھا کر کیا جاتا ہے جو سانس کی گزرگاہ کو کھلا رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

جگر پر چربی چڑھنے کا خطرہ

شٹر اسٹاک فوٹو

یہ ایک دوہرا خطرہ ہے، درحقیقت اگر کسی شخص کے جگر پر چربی چڑھ جائے تو اس کے ذیابیطس میں مبتلا ہونے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے، اسی طرح اگر مریض ذیابیطس کا شکار پہلے ہو تو جگر کے مرض کا امکان بھی ہوتا ہے۔ دونوں صورتوں میں یہ تعلق نقصان دہ ہوتا ہے تاہم طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کے شکار 80 فیصد افراد کے جگر پر چربی چڑھنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ یہ چربی خون میں گلوکوز کے لیول کو کنٹرول کرنا مشکل بنا دیتی ہے، اگرچہ جگر پر چربی کی اکثر علامات نہیں سامنے آتیں مگر اس سے سوجن اور درد کی شکایت ضرور پیدا ہوتی ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جگر اپنا کام معمول کے مطابق نہیں کرپاتا۔ جسمانی وزن میں معمولی کمی اور کاربوہائیڈریٹ کا استعمال کم کردینے سے جگر کی چربی ڈرامائی انداز سے بہتر ہوجاتی ہے۔

پیروں کے امراض کا خطرہ

شٹر اسٹاک فوٹو

ذیابیطس کے مریضوں میں پیروں کے مسائل عام ہوتے ہیں مگر عام اقدامات کے ذریعے اس سے تحفظ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ ذیابیطس سے پیروں کے اعصاب کو نقصان پہنچتا ہے جس سے وہ بے حس ہوجاتے ہیں اور ان میں درد، ٹھنڈ، گرمی یا دیگر احساسات ختم ہوجاتے ہیں۔ اگر آپ اس ابتدائی علامات کو شناخت نہیں کرپاتے تو آپ کے پیر بہت جلد انفیکشن کا شکار ہوسکتے ہیں جبکہ خون میں گلوکوز کی بہت زیادہ مقدار خون کی شریانوں کو اپنا ہدف بناکر پیروں کے انفیکشن کو ٹھیک کرنے کا عمل سست کردیتی ہے اور زیادہ سنگین صورتحال ہونے پر پیر کو کاٹنا بھی پڑجاتا ہے۔ مگر اس کا حل بہت آسان ہے بس روزانہ اپنے پیروں کو دیکھ کر اس بات کو یقینی بنائیں کہ اس کے اعصاب کام کررہے ہیں۔ پیروں کو صاف رکھیں اور سردیوں میں کریم کے ذریعے جلد میں کریکس نہ پڑنے دیں جس سے انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

دل کو اوورٹائم کام کرنا پڑتا ہے

شٹر اسٹاک فوٹو

ذیابیطس کے شکار افراد میں امراض قلب کا خطرہ دو سے تین گنا زیادہ ہوتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق ذیابیطس کے مریضوں کی خون کی شریانیں سکڑ جاتی ہیں جس کے نتیجے میں ہائی کولیسٹرول اور ہائی بلڈ پریشر جیسے عوامل کا خطرہ ہوتا ہے۔ 90 فیصد ذیابیطس کے امراض میں مبتلا افراد ایک یا اس سے زائد امراض کا شکار ہوتے ہیں۔ شریانوں میں اکڑن کے نتیجے میں امراض قلب کا امکان بھی کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ خوشی قسمتی سے اچھا طرز زندگی ذیابیطس اور امراض قلب دونوں کی روک تھام کرسکتا ہے۔ تمباکو نوشی سے گریز، جسمانی وزن میں کمی، صحت مند بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کو برقرار رکھنا، جسمانی سرگرمیاں اور گلوکوز لیول کو ایک حد تک رکھنا وغیرہ اس کے چند بنیادی نکات ہیں۔