پاکستان

سی پیک:مغربی روٹ کے آخری حصے کی بولی 9 ارب روپے میں

مغربی روٹ کے آخری حصے کو تین ٹکڑوں میں تقسیم کیا گیا تاکہ مختلف ٹھیکیدار کام کو تیزی سے مکمل کرسکیں، ترجمان این ایچ اے

نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) نے پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے مغربی روٹ کے پانچویں اور آخری حصے کے لیے 9 ارب روپے سے زائد کا ٹھیکا دے دیا۔

معاہدے کے مطابق رحیم یارخان سے کوٹ بیلیاں تک پانچویں مرحلے کے پیکج 2A کے تحت سڑک کی تعمیر ہوگی، منظور شدہ منصوبے سے ہکلا-ڈیرا غازی خان موٹروے کا اہم حصہ بھی تعمیر ہوگا، یہ معاہدہ ایس کے بی اور کے این کے کمپنیوں سے 9.2 ارب کی کم ترین بولی پر ہوا۔

این ایچ اے کے چیئرمین شاہد اشرف تارڑ کی صدارت میں ایگزیکٹیو بورڈ کے اجلاس میں معاہدے کی منظوری دی گئی۔

سی پیک کے مغربی روٹ کے پانچ حصے ہیں جن میں سے چار حصوں کے ٹھیکے پہلے ہی دیئے جاچکے ہیں، پانچویں حصے کو تین ٹکڑوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں دریائے سندھ پر ایک پل اور 25،25 کلومیٹر کی دو سڑکیں شامل ہیں۔

دوسری جانب ایک ٹھیکا گزشتہ روز دیا گیا اور دیگر بہت جلد دیئے جائیں گے، جس کے بعد پورے مغربی روٹ پر تعمیراتی کام کا آغاز ہوجائے گا، یہ پروجیکٹ دسمبر 2018 تک مکمل ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ پر خدشات

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے این ایچ اے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ 'مغربی روٹ کے آخری حصے کو تقسیم کرنے کی وجہ این ایچ اے کی دسمبر 2018 تک پروجیکٹ کی تکمیل کی خواہش ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ مغربی روٹ کے چاروں حصوں پر کام کا آغاز ہوچکا ہے جبکہ پانچویں حصے کو تین ٹکڑوں میں تقسیم کیا گیا ہے تاکہ تین مختلف ٹھیکے دار کام کو تیز رفتاری سے مکمل کرسکیں۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ مغربی روٹ دسمبر 2018 میں مکمل ہوگا جبکہ موجودہ حکومت اپنی پانچ سال کی مدت مئی 2018 میں پوری کرے گی اس لیے اس کی تکمیل کا فائدہ نئی حکومت کو مل سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: سی پیک کے مغربی روٹ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی،ممنون حسین

خیال رہے کہ سی پیک کا مغربی روٹ پارلیمنٹ میں اُس وقت سخت تنقید کا شکار رہا جب حزب اختلاف کی جانب سے یہ کہا گیا کہ حکومت مغربی روٹ کی تعمیر کے حوالے سے سنجیدہ نہیں اور تمام توجہ مشرقی روٹ پر دے رہی ہے۔

اپوزیشن کے دباؤ کے باعث ہی دو لین پر مشتمل مغربی روٹ کو چار لین کی راہداری میں تبدیل کیا گیا۔


یہ خبر 19 اپریل 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی