دنیا

برطانیہ میں قبل از وقت انتخابات کا اعلان

وزیراعظم تھریسا مے نے کہا کہ وہ 2020 کے بجائے 8 جون 2017 کو عام انتخابات کا انعقاد چاہتی ہیں۔

لندن: برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے ملک میں رواں برس 8 جون کو قبل از وقت عام انتخابات کا اعلان کردیا۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق تھریسا مے نے کہا کہ وہ برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی (بریگزٹ) کے حوالے سے مذاکرات شروع کرنے سے قبل اپنے ہاتھ مضبوط کرنا چاہتی ہیں اور نئے مینڈیٹ کے ساتھ میدان میں اترنا چاہتی ہیں۔

تھریسا مے نے کہا کہ وہ 2020 کے بجائے 8 جون 2017 کو عام انتخابات کا انعقاد چاہتی ہیں۔

ڈاؤننگ اسٹریٹ میں واقع وزیراعظم ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تھریسا مے نے کہا کہ وہ 2020 کے بجائے رواں برس انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے پارلیمنٹ سے بات کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار تھیں تاہم اب انہوں نے فیصلہ کرلیا ہے کہ یورپی یونین سے مذکرات کا سلسلہ آگے بڑھانے کے لیے انہیں حکمراں کنزرویٹو پارٹی کے لیے دوبارہ حمایت حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کا 2 سالہ عمل شروع

برطانوی وزیراعظم کی جانب سے قبل از وقت انتخابات کے انعقاد کا اعلان بعض سیاست دانوں کے لیے حیران کن ہے تاہم رائے عامہ کے نتائج اس بات کا اشارہ دے رہے ہیں کہ تھریسا مے کو واضح برتری حاصل ہوگی۔

تھریسا مے نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ 'کنزرویٹو پارٹی کو دیا جانے والا ہر ووٹ اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے سیاستدانوں کے لیے مشکل پیدا کرے گا جو مجھے کامیابی سے کام انجام دینے سے روکنا چاہتے ہیں'۔

8 جون کو انتخابات کے انعقاد کی حتمی منظوری برطانوی پارلیمنٹ دے گی اور اس سلسلے میں بدھ 19 اپریل کو پارلیمنٹ میں ووٹنگ ہوگی اور تھریسا مے کو قبل از وقت انتخابات کرانے کے لیے دو تہائی اکثریت درکار ہوگی۔

دوسری جانب حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے لیبر پارٹی کے رہنما جیریمی کوربن نے تھریسا مے کی جانب سے قبل از وقت انتخابات کے اعلان کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اس فیصلے کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

مزید پڑھیں: برطانیہ میں یورپی یونین سے علیحدگی کیلئے ریفرنڈم

حزب اختلاف کی حمایت کے بعد امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ بدھ کو ہونے والی ووٹنگ میں وزیراعظم کو دو تہائی اکثریت حاصل ہوجائے گی۔

واضح رہے کہ تھریسا مے برطانیہ کی وزیر داخلہ تھیں اور جون 2016 میں بریگزٹ کے حوالے سے ریفرنڈم میں شکست کے بعد ڈیوڈ کیمرون کے مستعفی ہونے پر انہیں وزیراعظم بنایا گیا تھا۔

وزیراعظم کے ترجمان کا کہنا ہے کہ تھریسا مے کو اس فیصلے میں اہم وزراء کی حمایت حاصل ہے اور انہوں نے ملکہ الزبتھ کو بھی اس فیصلے سے آگاہ کردیا ہے۔

یاد رہے کہ 29 مارچ کو تھریسا مے نے برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلاء کا عمل شروع کرنے لیے یورپی یونین کے صدر ڈونلڈ ٹسک کو خط لکھا تھا جس کے بعد بریگزٹ کا دو سالہ عمل باضابطہ طور پر شروع ہوگیا ہے۔

وزیراعظم تھریسا مے نے آئین کے آرٹیکل 50 کے تحت حاصل اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے بریگزٹ کا عمل شروع کیا تھا اور خط میں برطانیہ کی جانب سے یورپی یونین کو باضابطہ طور پر مطلع کیا گیا تھا کہ برطانیہ واقعی یورپی بلاک سے علیحدگی اختیار کرنا چاہتا ہے جس میں وہ 1973 میں شامل ہوا تھا۔