پاکستان

سیالکوٹ - لاہور موٹروے کیلئے 9 ارب کی منظوری

اقتصادی رابطہ کمیٹی نےاسٹیل ملز ملازمین کی ایک ماہ کی تنخواہ کی مد میں 3 کروڑ 80 لاکھ روپے کی ادائیگی کی منظوری بھی دی۔

وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے سیالکوٹ-لاہور موٹروے کے لیے 9 ارب کا اسٹینڈ بائی کریڈیٹ کے اجرا، پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کی ایک ماہ کی تنخوا اور ایکسپورٹرز کو دی گئی سہولیات میں اضافے کی منظوری دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں ای سی سی نے سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) کو چھوٹے پیمانے پر گیس فیلڈ مختص کرنے اور آئل فیلڈ سے خام مال کی منتقلی کے لیے ٹرانسپورٹ کی سہولت کی منظوری بھی دے دی۔

باخبر ذرائع کے مطابق موٹروے منصوبہ ایک اندازے کے مطابق 45.4 ارب روپے کی لاگت سے بنایا جارہا ہے جبکہ منصوبے کا ٹھیکا پہلے ہی فرنٹیئرورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کو دیا جا چکا ہے۔

خیال رہے کہ منصوبے کے لیے فنڈز کے اجرا کو پلاننگ کمیشن کی جانب سے اگلے سال کے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) میں شامل کرنے سے انکار پر تنازع کھڑا ہوا جس کےبعد وزیراعظم سیکرٹریٹ کو مداخلت کرنا پڑی۔

وزیراعظم سیکرٹریٹ کی مداخلت اور وزارت خزانہ اور مواصلات کو ہدایت پر ای سی سی نے 9 ارب روپے جاری کرنے کی منظوری دے دی۔

ای سی سی کے اجلاس میں 'خصوصی طور پر' پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کو ماہ جنوری کی تنخواہ کی مد میں 3 کروڑ 80 لاکھ روپے کی ادائیگی کی بھی منظوری دے دی۔

ای سی سی نے وزارت پیٹرولیم اور قدرتی وسائل کی خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ میں واقع ٹولانگ گیس فیلڈ سے 10 ملین کیوبک فٹ گیس کی روزانہ ترسیل ایس این جی پی ایل کو کرنے کی تجویز کی بھی منظوری دے دی۔

گیس کی قیمت پیٹرولیم پالیسی کے مطابق ہوگی۔

وزیراعظم کی جانب سے ایکسپورٹرز کو مراعات دینے کے منصوبے کے تحت وزارت تجارت کی تجویز کی بھی منظوری دی گئی اور پیکج کے تحت 31 مارچ تک ہونے والی برآمدات کی مدت کو 90 سے 120 دنوں تک توسیع دے دی ہے۔

ای سی سی نے وزارت پیٹرولیم کی آدہی آئل فیلڈ سے خام مال کو لے جانے کی سہولت اور کمپنی سےمتعلق ٹرانسپورٹیشن کے معاملات کو حکومت کی مداخلت کے بغیر طے کرنے کی بھی منظوری دے دی۔