امریکی یہودی موسیقار کا پاکستان میں گھر
ایرک الابیسٹر امریکی موسیقار ہیں، وہ ہیں تو یہودی لیکن ان کی زندگی پر ایک پاکستانی کے گہرے اثرات ہیں، وہ اکثر ماضی میں کھو کر 1990 کے ان دنوں یاد کرتے ہیں، جب وہ ’خالص گورے‘ تھے۔
یہ ان دنوں کی بات ہے جب ان کی ملاقات پاکستانی طبلہ نواز استاد ملازم حسین سے نہیں ہوئی تھی، مگر استاد ملازم حسین سے ملاقات کے بعد ایرک الابیسٹر کی زندگی مکمل طور پر تبدیل ہوگئی۔
آج امریکی شہر نیویارک کے پڑوس میں واقع مِڈ وڈ میں ان کا میوزک اسٹوڈیو ہے، شہر کے اس علاقے کو ’لٹل پاکستان‘ (چھوٹا پاکستان) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، جس میں بیٹھ کر وہ پاکستانیوں سے مختلف موضوعات پر گفتگو کرتے ہیں۔
ان کے اسٹوڈیو میں داخل ہوتے ہی آپ کو احساس ہونے لگتا ہے جیسے آپ فوری طور پر نیویارک سے جنوبی ایشیا منتقل ہوگئے ہوں۔
اسٹوڈیو کی دیوار پر ایک اجرک لٹکی ہوئی ہے، فرش پر پاکستانی، افغانی اور ایرانی قالین بچھے ہوئے ہیں، جب کہ کمرے میں جابجا چھوٹے بڑے تکیے بکھرے پڑے نظر آئیں گے۔
کمرے کے ایک کونے میں موسیقی کے کئی آلات سجائے گئے ہیں، جہاں ایک پیانو، ڈرم کا ایک سیٹ، طبلہ، ہارمونیم اور کچھ لاؤڈ اسپیکرز رکھے ہوئے ہیں، جب کہ ان سازوں کے پیچھے بنے ہوئے ایک شیلف پر پاکستانی سروں کے شہنشاہ مہدی حسین کا پورٹریٹ سجا ہوا ہے۔
کمرے کے ایک قالین پر بیٹھ کر ایرک الابیسٹر ماہرانہ انداز میں طبلہ بجاتے ہیں جبکہ ان کے پاکستانی پڑوسی عبدالواحد ملک مہدی حسن کی غزل’ دل ویران ہے‘ گنگناتے ہیں، ایرک گانے کے بول سمجھتے ہیں، اور آہستہ سے انہیں گنگناتے بھی ہیں، مگر وہ ماہرانہ انداز میں ساز بجاتے ہیں۔