بلوچستان میں دہشتگردی کانیٹ ورک چلانے والے 5ملزمان کراچی سےگرفتار
سندھ رینجرز نے کراچی کے علاقے مواچھ گوٹھ میں کارروائی کرکے القاعدہ برصغیر کے 5 دہشت گردوں کو گرفتار کرکے ان کے قبضے سے اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد برآمد کرلیا۔
رینجرز کے کرنل قیصر نے ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ 'آپریشن ردالفساد میں اہم کامیابی ملی ہے اور رینجرز نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے القاعدہ برصغیر کے 5 دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا جو دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہیں'۔
کرنل قیصر کا کہنا تھا 'گرفتار دہشت گرد بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' اور افغانستان کی خفیہ ایجنسی نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی (این ڈی ایس) کے ساتھ مل کر براستہ بلوچستان دہشت گردی کا نیٹ ورک چلارہے تھے اور دہشت گردی کے لیے ایس ڈی کارڈ استعمال کرتے تھے'۔
انھوں نے بتایا، 'دہشت گردوں کے زیر استعمال لیپ ٹاپ سے ایک اہم تنصیب کی تصاویر اور ملک دشمن لٹریچر اور خطوط برآمد ہوئے ہیں جو ان کے کالعدم تنظیموں سے روابط کی تصدیق کرتے ہیں'۔
کرنل قیصر نے کہا کہ گرفتار دہشت گرد پولیس اور رینجرز پر حملے میں ملوث تھے۔
گرفتار ملزمان کی تفصیلات بتائے ہوئے انھوں نے کہا کہ 'طاہر زمان عرف فیصل موٹا نے افغانستان اور 2013 میں میران شاہ سے عسکری تربیت حاصل کی اور 2013 میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر ویٹا چورنگی کے قریب فائرنگ کرکے 2 پولیس اہلکاروں کو شہید کیا جبکہ بلال چورنگی پر گرینیڈ حملہ کیا جس کے نتیجے میں دو پولیس اہلکار شہید ہوئے'۔
کرنل قیصر نے بتایا کہ دوسرا گرفتار دہشت گرد محمد نواز 2012 میں القاعدہ میں شامل ہوا جو آئی ای ڈی بنانے میں مہارت رکھتا ہے اور وہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو فوج، پولیس اور انٹیلی جنس اہلکاروں کی معلومات فراہم کرتا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'محمد نواز نے بدنام زمانہ جاوید سواتی کو اُس وقت طبی امداد فراہم کی جب وہ 2015 میں رینجرز پر حملہ کرکے فرار ہوا تھا، اس حملے میں دو اہلکار بھی شہید ہوئے تھے'۔
تیسرا دہشت گرد بلال احمد عرف کاشف عرف جاوید ہے جو سانحہ صفورا کے مرکزی ملزم طاہرمنہاس عرف سائیں کا قریبی ساتھی ہے، ملزم بلال نے طاہر کے کہنے پر قتل کی 8 وارداتیں کیں۔
مزید پڑھیں: سانحہ صفورا،سبین محمود کیس: مجرمان نے سزا چیلنج کردی
انھوں نے بتایا کہ چوتھے گرفتار دہشت گرد محمد فرحان صدیقی نے 2008 میں القاعدہ میں شمولیت اختیار کی اور تربیت حاصل کی۔
کرنل قیصر کے مطابق پانچویں دہشت گرد در محمد شہدی نے 2008 میں القاعدہ میں شمولیت اختیار کی، جسے مارچ 2009 میں سکھر سے کراچی اسلحے کی کھیپ منتقل کرتے ہوئے پولیس نے گرفتار کیا تھا جو بعد ازاں 2014 میں جیل سے رہا ہوا اور اپنے ساتھیوں سے مل کر دہشت گردی کی کارروائیاں کیں۔
کرنل قیصر نے بتایا کہ دہشت گردوں سے 8 کلو بارود، ایک خود کش جیکٹ، 4 دستی ہینڈ گرینیڈ، 4 بال بم، ڈیٹو نیٹرز، 4 ایس ایم جی اور 50 کارتوس جبکہ 2 پستول اور 15 کارتوس برآمد ہوئے۔