میگاکرپشن اسکینڈل: مشتاق رئیسانی کی پلی بارگین درخواست منسوخ
کوئٹہ: قومی احتساب بیورو (نیب) نے بلوچستان میگا کرپشن اسکینڈل کے مرکزی ملزم سابق سیکریٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کی پلی بارگین کی درخواست منسوخ کردی۔
پلی بارگین کی درخواست کی منسوخی کا فیصلہ چیئرمین نیب قمر زمان کی زیر صدارت ہونے والے ایک اجلاس کے دوران کیا گیا۔
یاد رہے کہ گذشتہ برس دسمبر میں نیب نے سابق سیکریٹری خزانہ بلوچستان مشتاق احمد رئیسانی اور سابق صوبائی مشیر خزانہ خالد لانگو کے فرنٹ مین سہیل مجید شاہ کی اربوں روپے کے کرپشن اسکینڈل میں پلی بارگین کی درخواست منظور کی تھی۔
مزید پڑھیں: بلوچستان کرپشن اسکینڈل: پلی بارگین کی درخواست منظور
بعدازاں کوئٹہ کی احتساب عدالت میں بلوچستان میگا کرپشن اسکینڈل کیس کی سماعت ہوئی۔
ذرائع کے مطابق عدالت کے سامنے مشتاق رئیسانی کی پلی بارگین کی درخواست کی منسوخی کے آرڈرز پیش کیے گئے۔
دوسری جانب سماعت کے دوران مشتاق رئیسانی اور کنٹریکٹر سہیل مجید نے کیس کے حوالے سے اپنے دلائل مکمل کرلیے۔
بلوچستان میگا کرپشن اسکینڈل
بلوچستان کے سابق سیکریٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کو نیب حکام نے 6 مئی 2016 کو بدعنوانی کے الزام میں سول سیکریٹریٹ کوئٹہ میں ان کے دفتر سے گرفتار کیا تھا۔
گرفتاری کے بعد مشتاق رئیسانی کے گھر پر چھاپے کے دوران 73 کروڑ روپے کے نوٹ، 4 کروڑ روپے کا سونا، پرائز بانڈ، سیونگ سرٹیفکیٹس، ڈالر اور پاؤنڈز کی گڈیاں اور مختلف جائیدادوں کے کاغذات ملے تھے۔
اتنی بڑی رقم کو گننے میں نیب کے اہلکاروں کو 7 گھنٹے سے زائد کا وقت لگا، پاکستانی اور غیر ملکی کرنسی کے ساتھ پرائز بانڈ، سیونگ سرٹیفکیٹس گننے کے لیے اسٹیٹ بینک سے مشینیں بھی منگوائی گئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میگا کرپشن: مشتاق رئیسانی، خالد لانگو کیخلاف ریفرنس دائر
مشتاق رئیسانی کی گرفتاری کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان کے مشیر برائے خزانہ میر خالد خان لانگو بھی مستعفی ہو گئے تھے، ان کا کہنا تھا کہ وہ تحقیقات مکمل ہونے تک کوئی عہدہ قبول نہیں کریں گے۔
بعدازاں قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق سیکریٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی، سابق صوبائی مشیر خزانہ خالد لانگو سمیت 6 ملزمان کے خلاف کرپشن ریفرنس دائر کیا تھا۔
واضح رہے کہ میر خالد خان لانگو صوبائی حکومت میں شامل جماعت نیشل پارٹی کے رکن اسمبلی ہیں۔
بلوچستان میگا کرپشن اسکینڈل میں الزامات لگنے کے بعد نیشنل پارٹی نے اپنی جماعت کے تمام منتخب نمائندوں کے اثاثوں کی چھان بین کا بھی اعلان کیا تھا۔