مصر میں 3 ماہ کیلئے ایمرجنسی کا اعلان
قاہرہ: مصر میں دو قبطی گرجا گھروں میں بم دھماکوں کے بعد 3 ماہ کی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کردیا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے کیا، جس کے تحت ملک کی سیکیورٹی فورسز کے اختیارات میں اضافہ کیا جائے گا۔
اپنی تقریر میں عبدالفتاح السیسی نے خبردار کیا کہ دہشت گردوں کے خلاف جنگل ’طویل اور تکلیف دہ‘ ہوگی۔
انہوں نے آرمی کو اہم تنصیبات اور ملکی سرحدوں کی سیکیورٹی بڑھانے کا بھی حکم دیا۔
مصری کابینہ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ایمرجنسی کا نفاذ پیر کے روز مقامی وقت کے مطابق ایک دوپہر ایک بجے سے ہوگا، تاہم فوری طور پر واضح نہیں ہوا کہ اس پر عملدآمد شروع ہوا کہ نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مصر: پام سنڈے پر قبطی گرجا گھروں میں دھماکے،43 ہلاک
آئین کی رو سے اس اقدام کو اب بھی پارلیمنٹ سے منظوری کی ضرورت ہے، جہاں عبدالفتح السیسی کے حمایتی ارکان کی بڑی تعداد موجود ہے۔
مصری وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ اتوار کے روز پام سنڈے کے موقع پر پہلا دھماکا قاہرہ کے شمالی شہر طنطا کے مار گِرس گرجا گھر میں ہوا جس کے نتیجے میں 28 افراد ہلاک اور 78 زخمی ہوئے۔
دوسرا دھماکا چند گھنٹوں بعد شہر اسکندریہ کے سینٹ مارک گرجا گھر کے باہر میں ہوا، یہ خودکش دھماکا تھا جس میں قبطی پوپ کی تاریخی نشست کو نشانہ بنایا گیا اور اس میں 3 پولیس اہلکاروں سمیت 17 افراد ہلاک ہوئے۔
دونوں حملوں کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم داعش نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
پام سنڈے عیسائیوں کے مقدس دنوں میں سے ایک ہے جس کو وہ حضرت عیسیٰ کو یروشلم میں فاتح کے طورپر داخل ہونے کی مناسبت سے مناتے ہیں۔
مزید پڑھیں: قاہرہ کے مرکزی چرچ میں دھماکا، 25 افراد ہلاک
یاد رہے کہ چار سال قبل مصری فوج نے اخوان المسلمین کے منتخب صدر محمد مرسی کو ہٹا کر حکومت اپنے ہاتھوں میں لی تھی اور فوج کے سربراہ عبدالفتح السیسی حکومت کے سربراہ بنے تھے جو بعد ازاں صدر بن گئے تھے۔
اس سے قبل 11 دسمبر 2016 کو بھی مصر کے دارالحکومت قاہرہ کے مرکزی چرچ میں ہونے والے بم دھماکے میں 25 افراد ہلاک اور 49 زخمی ہوگئے تھے۔
اس دھماکے میں قاہرہ کے آرتھوڈوکس عیسائیوں کے سینٹ مارکس کیتھیڈرل چرچ کو نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ دھماکا خیز مواد چرچ کے اندر خواتین کی نشستوں کے پاس نصب کیا گیا تھا جس میں تقریباً 12 کلو تک بارود موجود تھا۔