پاکستان

بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنا دی گئی

بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے حاضر سروس افسر کو یہ سزا پاکستان میں جاسوسی اور تخریب کاری کی کارروائیوں پر سنائی گئی۔

راولپنڈی: پاکستان کی جاسوسی اور کراچی اور بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنا دی گئی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کو یہ سزا پاکستان میں جاسوسی اور تخریب کاری کی کارروائیوں پر سنائی گئی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ جنرل کورٹ مارشل (ایف جی سی ایم) نے پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت کلبھوشن یادیو کا ٹرائل کیا اور سزا سنائی۔

بعد ازاں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی مجرم کی سزائے موت کی توثیق کی۔

بیان میں کہا گیا کہ کلبھوشن یادیو کا فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کے سیکشن 59 اور سرکاری سیکرٹ ایکٹ 1923 کے سیکشن 3 کے تحت ٹرائل کیا۔

ایف جی سی ایم نے کلبھوشن یادیو کو تمام چارجز میں مجرم پایا، جبکہ بھارتی خفیہ ایجنٹ نے مجسٹریٹ اور عدالت کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف بھی کیا۔

خیال رہے کہ 3 مارچ 2016 کو حساس اداروں نے بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے بھارتی جاسوس اور نیوی کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کو گرفتار کیا تھا۔

'را' ایجنٹ کی گرفتاری کے چند روز بعد اس کی ویڈیو بھی سامنے لائی گئی تھی، جس میں کلبھوشن یادیو نے اعتراف کیا تھا کہ اسے 2013 میں خفیہ ایجنسی 'را' میں شامل کیا گیا اور وہ اس وقت بھی ہندوستانی نیوی کا حاضر سروس افسر ہے۔

کلبوشھن نے یہ بھی کہا تھا کہ 2004 اور 2005 میں اس نے کراچی کے کئی دورے کیے جن کا مقصد 'را' کے لیے کچھ بنیادی ٹاسک سرانجام دینا تھا جب کہ 2016 میں وہ ایران کے راستے بلوچستان میں داخل ہوا۔

ویڈیو میں کلبوشھن نے اعتراف کیا تھا کہ پاکستان میں داخل ہونے کا مقصد فنڈنگ لینے والے بلوچ علیحدگی پسندوں سے ملاقات کرنا تھا۔

کلبھوشن یادیو کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی علیحدگی پسند تنظیموں کی متعدد کارروائیوں کے پیچھے 'را' کا ہاتھ ہے۔

کلبھوشن یادیو کا اعترافی بیان یہاں پڑھیں۔

کلبھوشن یادیو کے پاسپورٹ کا عکس—

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ سینیٹ میں مشیر خارجہ سرتاج عزیزنے واضح طور پر کہا تھا کہ کلبھوشن یادیو کو بھارت کے حوالے کرنے کا کوئی امکان نہیں اور نہ ہی کوئی ایسی تجویز زیرغور ہے۔

وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان نے کبھی بھی بھارتی ایجنٹ کلبھوشن یادیو کے خلاف ناکافی ثبوت ہونے کی بات نہیں کی بلکہ اس کے خلاف کیس تیار کیا جارہا ہے۔

’سزائے موت کا فیصلہ درست ہے‘

ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بلوچستان کے وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ بھارتی جاسوس کو سنایا جانے والا فیصلہ درست ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’بلوچستان میں ہونے والی دہشت گرد کارروائیوں میں بیرونی عناصر ملوث ہیں، لہذا میرا ماننا ہے کہ کلبھوشن یادیو کے خلاف سنایا جانے والا یہ فیصلہ مثبت ہے‘۔

’آپریشن ردالفساد پر مثبت اثرات‘

سرفراز بگٹی کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے تجزیہ نگار اکرام سہگل کا کہنا تھا کہ 'بھارتی جاسوس نے اپنے جرم کا اعتراف کیا تھا اس لیے اسے سزا جلدی دینی چاہیئے تھی'۔

ڈان نیوز سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ 'کلبھوشن یادیو نے اپنے نیٹ ورک سمیت تمام تفصیلات بھی دی تھیں حالانکہ جاسوس کچھ نہیں بتاتے'۔

اکرام سہگل کا کہنا تھا کہ 'بھارتی جاسوس کو سزا دے کر پاکستان کی جانب سے دنیا کو یہ پیغام دیا گیا ہے کہ ایسا کام جو بھی کرے گا اس کو یہی سزاملے گی'۔

انھوں نے کہا کہ اس فیصلے سے آپریشن ردالفساد پر بھی مثبت اثرات پڑیں گے۔

پاکستانی ہائی کمشنر کی طلبی

بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے پاکستان میں پکڑے گئے ایجنٹ کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنائے جانے کے فیصلے پر بھارتی حکومت کاردعمل سامنے آگیا۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق دفتر خارجہ نے پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کو طلب کرکے کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنائے جانے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے انہیں احتجاجی مراسلہ حوالے کیا۔

بھارتی دفترخارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ اگر کلبھوشن یادیو کی سزائے موت پر عملدرآمد ہوا تو یہ ’پہلے سے سوچا سمجھا قتل‘ تصور ہوگا۔

پاک-بھارت کشیدہ تعلقات

کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کا فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاک-بھارت تعلقات پہلے ہی کشیدگی کا شکار ہیں۔

پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات میں کشیدگی کا آغاز 18 ستمبر 2016 کو ہونے والے اڑی حملے کے بعد ہوا جس میں 20 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔

اُڑی حملے کے بعد بھارت نے حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا تھا، تاہم پاکستان نے اس کی سختی سے تردید کردی تھی۔

بعدازاں 29 ستمبر کو ہندوستان کی جانب سے لائن آف کنٹرول کے اطراف سرجیکل اسٹرائیکس کے دعووں نے پاک-بھارت کشیدگی میں جلتی پر تیل کا کام کیا، جسے پاک فوج نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان نے اُس رات لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی اور بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے، جبکہ پاکستانی فورسز کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ہندوستان کا فائرنگ کو سرجیکل اسٹرائیکس کا رنگ دینا ایک دھوکہ ہے۔