دنیا

گوگل میں مردوں کے مقابلے خواتین کی تنخواہ کم

گوگل میں خواتین ورکرز کی مجموعی تعداد 70 ہزار ہے، تکنیکی شعبے میں صرف 19 فیصد خواتین ملازم ہیں، کمپنی

سان فرانسسکو: امریکی حکومت گوگل کے خلاف مرد ملازمین کے مقابلے خواتین کوکم تنخواہ دینے کے الزامات کی تحقیقات کر رہی ہے۔

گوگل کو مردوں کے مقابلے خواتین ملازمین کو کم تنخواہیں دینے کے الزامات کا سامنا ہے، تاہم کمپنی نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

سان فرانسسکو کی ایک عدالت میں دوران سماعت امریکی محکمہ لیبر کے عہدیداران نے گوگل کے خلاف خواتین کو کم تنخواہیں دئیے جانے کے الزامات کا انکشاف کیا۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے گارڈین اخبار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ امریکی محکمہ لیبر کے ریجنل ڈائریکٹر جینیٹی وائپر نے عدالت کو بتایا کہ انہیں تمام کمپنیوں میں خواتین ملازمین کو کم تنخواہیں ادا کیے جانے کا پتہ چلا ہے۔

دوسری جانب گوگل نے عدالت میں لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ادارے میں ملازمین کو ملنے والے معاوضے کا ہرسال جائزہ لیتے ہیں۔

گوگل نے اپنے بیان میں کہا کہ جائزے میں کمپنی میں صنفی تفریق کی بناء پر تنخواہیں دیے جانے کا معاملہ سامنے نہیں آیا۔

یہ بھی پڑھیں: وہ سب کچھ جو گوگل آپ کے بارے میں جانتا ہے

اس سے پہلے امریکی محکمہ لیبر نے رواں برس جنوری میں گوگل پر ملازمین کا ڈیٹا، تنخواہیں اور دیگر معلومات دینے کے حوالے سے بھی ایک مقدمہ دائر کیا تھا۔

حکومت کا مؤقف تھا کہ گوگل قانونی طور پر حکومت کو ڈیٹا فراہم کرنے سمیت وفاقی آئین کے تحت ملازمین کو یکساں معاوضے فراہم کرنے کا پابند ہے۔

گوگل نے حکومتی درخواست پر اپنے مؤقف میں کہا کہ کمپنی نے کچھ ڈیٹا ضائع کردیا ہے، جب کہ وہ دیگر ڈیٹا فراہم نہیں کرسکتا، کیوں کہ کمپنی سمجھتی ہے کہ اس سے ملازمین کی پرائیویسی متاثر ہوگی۔

خیال رہے کہ گوگل میں ٹیکنالوجی کے شعبے میں خواتین ملازمین کی تعداد صرف 19 فیصد ہے، جب کہ گوگل میں خواتین ورکرز کی مجموعی تعداد 70 ہزار ہے۔

گوگل سمیت انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کی تمام کمپنیاں ملازمین کے بھرتی کرنے کے عمل میں بہتریاں لانے کے لیے کوشاں ہیں۔

علاوہ ازیں گزشتہ چند برسوں کے درمیان گوگل اور دیگر ٹیکنالوجی کمپنیز میں صنفی اور نسلی عدم توازن کا بھی انکشاف ہوا ہے۔

امریکی محکمہ لیبر اب گوگل اور دیگر ٹیکنالوجی کمپینز کے ملازمین کو بھرتی کرنے اور تنخواہیں دینے کے عمل کی تحقیقات کر رہا ہے، محکمہ اس بات کا جائزہ لے گا کہ کمپنیز امریکا کی مرکزی حکومت کے قوانین پر عملدرآمد کر رہی ہیں یا نہیں؟

حال ہی میں امریکی محکمہ لیبر نے ٹیکنالوجی کمپنی اوریکل پر بھی خواتین اور سیاہ فام مرد ملازمین کے مقابلے میں سفید فام مرد ملازمین کو زیادہ مراعتیں دیے جانے کا مقدمہ کیا تھا۔