سلامتی کونسل اجلاس:امریکی میزائل حملے جارحیت قرار
نیویارک: اقوام متحدہ (یو این) میں روس کے نائب سفیر ولادی میر سفکرونوف نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے شام میں کیے گئے میزائل حملے عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور جارحیت ہیں۔
امریکا کی جانب سے شام کے الشعیرات ایئربیس پر 59 ٹام ہاک کروز کے 60 میزائل داغے گئے، جن میں کم سے کم 4 فوجی ہلاک ہوگئے۔
امریکا نے اس ایئربیس کو نشانہ بنایا جہاں سے 4 اپریل کو شامی شہریوں پر مہلک گیس سے حملہ کیا گیا تھا۔
امریکی میزائل حملوں کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا، جس میں روسی نائب سفیر نے امریکا کے اقدامات کو جارحیت قرار دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے اپنی خبر میں بتایا کہ اقوام متحدہ میں روس کے نائب سفیر ولادی میر سفکرونوف نے سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں خطاب کے دوران شامی حکومت کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو شروع سے ہی کھلے عام شام کی حمایت کرتا آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ حکومت کا شام پر پہلا حملہ
روسی نائب سفیر نے واضح کیا کہ ماسکو بشارالاسد کی حمایت جاری رکھے گا۔
ولادی میر سفکرونوف نے کہا کہ شام پر امریکی میزائل حملوں سے ثابت ہوتا ہے کہ امریکا نے حملوں کی تیاری پہلے سے کر رکھی تھی۔انہوں نے امریکی میزائل حملوں کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور جارحیت قرار دیا۔
سلامتی کونسل کے اجلاس میں ہی اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی نے کہا کہ گزشتہ ہفتے شام میں ہونے والے کیمیکل حملوں کی ذمہ دار شامی حکومت ہے، جب کہ بشار الاسد کو بچانے کے ذمہ دار روس، ترکی اور ایران ہیں۔