پاکستان

’شام کے مسئلے کا فریقین پرامن حل تلاش کریں‘

شام کے عوام نے بے پناہ مصیبتوں کا سامنا کیا ہے اور اب انکے مسائل کا حل تلاش کیا جانا چاہیئے، ترجمان دفتر خارجہ
|

اسلام آباد: دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا کا کہنا ہے کہ شام کے عوام کے مسائل کا حل تلاش کیا جانا چاہیئے، جبکہ تمام فریقین مسئلے کا پرامن حل تلاش کریں۔

شام کی صورتحال پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نفیس نے کہا کہ شام کے عوام نے بے پناہ مصیبتوں کا سامنا کیا ہے، شام کے عوام کے مسائل کا حل تلاش کیا جانا چاہیئے، جبکہ تمام فریقین مسئلے کا پرامن حل تلاش کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی کی طرف سے بھی کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال قابل مذمت ہے، پاکستان کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن کا رکن ہے اور کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے خلاف ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ حکومت کا شام پر پہلا حملہ

خیال رہے کہ دو روز قبل شام کے شمال مغربی حصے میں واقع باغیوں کے زیر کنٹرول علاقے میں جنگی جہازوں کے ذریعے کیے گئے مبینہ مہلک گیس حملے میں متعدد بچوں سمیت 70 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

امریکا اور اس کے حمایتی ممالک کی جانب سے کیمیائی حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے اس کا الزام شام کے صدر بشارالاسد کی حامی فورسز اور روس پر لگایا گیا، تاہم دوسری جانب سے اس کی دوٹوک الفاظ میں تردید کی گئی۔

جمعہ کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر شامی حکومت کے خلاف 59 ٹام ہاک کروز میزائل داغے گئے، جس کے نتیجے میں 4 فوجی ہلاک جبکہ شامی ایئربیس مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔

وائٹ ہاؤس حکام کا کہنا تھا کہ چند روز قبل ہونے والے مبینہ کیمیائی حملے کے ردعمل کے طور پر بحیرہ روم میں امریکی بحری جہاز سے شام کے الشعیرات ائیربیس پر 59 ٹام ہاک کروز میزائل داغے گئے۔

مزید پڑھیں: کیمیائی حملہ: امریکا کا بشارالاسد پر ملوث ہونے کا الزام

یہ وہی ایئربیس ہے، جہاں سے 4 اپریل کو شامی شہریوں پر مہلک گیس سے حملہ کیا گیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’اس بات میں کوئی شک نہیں کہ شام نے ممنوعہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا، امریکا کی قومی سلامتی کے مفاد کے لیے ضروری ہے کہ مہلک کیمیائی ہتھیاروں کے پھیلاؤ اور استعمال کو روکا جائے۔‘

شام نے امریکی میزائل حملوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے ’جارحیت‘ قرار دے دیا۔

یہ بھی پڑھیں: شام پر امریکی فضائی حملے کے بعد دنیا کا ردعمل

شامی حکام کے مطابق حکومت کے زیر کنٹرول ایئر بیس پر ہونے والا حملہ ’بھاری نقصان‘ کا سبب بنا۔

اسرائیل، برطانیہ، سعودی عرب اور ترکی کی جانب سے امریکی حملے کی حمایت جبکہ روس اور ایران کی جانب سے مذمت سامنے آئی۔