پاکستان

فوجی اتحاد:’راحیل شریف سنی اتحاد کی سربراہی کرنے نہیں جارہے‘

اسلامی فوجی اتحاد سعودی عرب نے بنایا اور ممالک کا انتخاب بھی سعودیہ ہی نے کیا، مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ

اسلام آباد: قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ناصر خان جنجوعہ کا کہنا ہے کہ راحیل شریف سنی اتحاد کی سربراہی کرنے سعودی عرب نہیں جارہے، جبکہ وہ ایران کے بھی اتنے ہی دوست ہیں جتنے باقی ممالک کے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسلامی فوجی اتحاد کے حوالے سے مشیر قومی سلامتی کا کہنا تھا کہ ’یہ اتحاد کب متحرک ہوگا اس بارے میں ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے، اسلامی فوجی اتحاد سعودی عرب نے بنایا اور ممالک کا انتخاب بھی سعودیہ ہی نے کیا، جبکہ ہم نے یمن میں فوج توازن کو برقرار رکھنے کے لیے نہ بھجوانے کا فیصلہ کیا تھا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’راحیل شریف سنی اتحاد کی سربراہی کرنے نہیں جارہے، وہ ایران کے بھی اتنے ہی دوست ہیں جتنے باقی ممالک کے تو یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ وہ ایران کے خلاف جائیں، جبکہ انہیں ادراک ہے کہ مسلم امہ میں کس طرح توازن رکھنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فوجی اتحاد:’راحیل شریف کی تقرری ریاست کا فیصلہ ہے‘

قبل ازیں بزنس سمٹ سے خطاب کے دوران ناصر جنجوعہ نے کہا کہ ’سازشوں کی وجہ سے پاکستان کے بارے میں دنیا بھر میں غلط تاثر پایا جاتا ہے، ہمیں ایک خطرناک مسلمان ملک سمجھا جاتا ہے، دنیا سمجھتی ہے کہ ہم افغانستان میں دخل اندازی کر رہے ہیں لیکن پاکستان کی درست تصویر دنیا کے سامنے نہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہم 40 سال سے مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں اور ہماری معیشت تباہ حال ہے، لیکن دنیا کو یہ تاثر دیا جارہا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کا مرکز ہے۔‘

ناصر جنجوعہ کا کہنا تھا کہ ’درحقیقت ہمارے جہاد کے رجحان کو استعمال کیا گیا اور جہاد کے نام پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو ہمارے خلاف استعمال کیا گیا، ہم نے افغان طالبان کو اپنی سرزمین استعمال کرنے سے روکا تو انہوں نے پاکستانی طالبان بنادی اور جب پاکستان نے طالبان کے خلاف کارروائیاں کی تو انہوں نے پاکستان کے ساتھ جہاد کا فتویٰ دے دیا۔‘

مزید پڑھیں: امریکا، پاک-افغان تعلقات میں بہتری کا خواہاں

انہوں نے کہا کہ ’افغانستان کی سلامتی پاکستان کے ساتھ جڑی ہے، پاکستان امریکا اور دنیا کے ساتھ مل کر نائن الیون ذمہ داروں کے خلاف لڑتا رہا، ہم نے افغانستان کی بقاء کی لڑائی لڑی اور کبھی کوئی ڈبل گیم نہیں کھیل، جبکہ آج بھی ہم دنیا کے امن کے لیے فرنٹ لائن کے طور پر کھڑے ہیں۔‘

مشیر قومی سلامتی کا کہنا تھا کہ ’پاکستان اور افغانستان کے سرحد انتہائی پیچیدہ ہے اور سرحدوں کے آر پار جانے کے کئی راستے موجود ہیں، خیبر پختونخوا میں 128 راستوں سے افغانستان سے پاکستان آیا جاسکتا ہے، بلوچستان مین 200 غیر قانونی راستوں سے افغان شہری پاکستان آتے ہیں، جبکہ ایسے گاؤں بھی ہیں جن کا آدھا حصہ پاکستان اور آدھا افغانستان میں ہے۔‘

کراچی سے متعلق بات کرتے ہوئے ناصر جنجوعہ نے کہا کہ ’کراچی دنیا کے خطرناک شہروں کی فہرست میں کئی درجے بہتر ہوا ہے اور خطرناک شہروں کی فہرست میں چھٹے نمبر سے 40 نمبر پر آگیا ہے۔‘