پاکستان

سیہون دھماکا: سہولت کاروں کی تصاویر جاری

ان افراد کی شناخت میں مدد دینے والے افراد کو سندھ پولیس کی جانب سے 50 لاکھ روپے انعام دیا جائے گا، ثناءاللہ عباسی

کراچی: سیہون میں درگاہ لعل شہباز قلندر کے احاطے میں خودکش دھماکے کے حملہ آور اور 2 سہولت کاروں کی تصاویر جاری کردی گئیں۔

پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل ثناء اللہ عباسی نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ مزار میں نصب 38 کیمروں کی مدد سے درگاہ لعل شہباز قلندر کے حملہ آور اور سہولت کاروں کی شناخت ممکن ہوئی۔

پریس بریفنگ کے دوران صحافیوں کو دھماکے کے روز کی 2 سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی دکھائی گئیں۔

ثناءاللہ عباسی کا کہنا تھا کہ ان افراد کی شناخت میں مدد دینے والے افراد کو سندھ پولیس کی جانب سے 50 لاکھ روپے انعام دیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: درگاہ لعل شہباز قلندر میں خودکش دھماکا

سیہون دھماکا کرنے والا خودکش حملہ آور—فوٹو: امتیاز علی

صحافیوں سے گفتگو میں آئی جی سی ٹی ڈی کا مزید کہنا تھا کہ سہولت کاروں کی شناخت کے لیے دھماکے اور اس سے ایک روز قبل کی تمام سی سی ٹی وی فوٹیجز دیکھی گئیں جن میں حملہ آور کو واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔

ثناء اللہ عباسی کے مطابق سی سی ٹی وی ویڈیوز کو زوم کرنے پر پولیس نے حملہ آور کی پہنی ہوئی خودکش جیکٹ کو بھی دیکھا۔

دھماکے کی منصوبہ بندی کی تفصیلات بتاتے ہوئے ثناء اللہ عباسی کا کہنا تھا کہ یہ افراد ایک روز پہلے بھی اسی وقت درگاہ میں آئے تھے اور ایک گھنٹے تک احاطے کی ریکی کرتے رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سیہون دھماکا: دھمال معمول کے مطابق کرنے کا اعلان

ثناءاللہ عباسی کا مزید کہنا تھا کہ دھماکے کے سہولت کاروں کی تصاویر کو شناخت کے لیے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) بھیجا جاچکا ہے اور نادرا حکام کے جواب کا انتظار ہے۔

سیہون دھماکے میں معاونت فراہم کرنے والا دوسرا سہولت کار—فوٹو: امتیاز علی

یاد رہے کہ 16 فروری کو درگاہ لعل شہباز قلندر کے احاطے میں دھمال کے دوران ہونے والے خودکش دھماکے میں 88 افراد ہلاک، جب کہ 340 زخمی ہوگئے تھے، دھماکے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

19 فروری کو بھی سندھ پولیس نے سیہون دھماکے میں ملوث مبینہ خود کش حملہ آور کی ایک سی سی ٹی وی فوٹیج جاری کی تھی۔

اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا تھا کہ ایک پولیس اہلکار درگاہ قلندر شہباز کے احاطے میں داخل ہونے والے افراد کی تلاشی لے رہا ہے، جب کہ وہاں صرف ایک اہلکار کی موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کئی افراد بغیر تلاشی کے اندر داخل ہو رہے ہیں۔