پاکستان

فوجی اتحاد:’راحیل شریف کی تقرری ریاست کا فیصلہ ہے‘

پاکستان خطے میں کشیدگی نہیں چاہتا اور کسی پراکسی وار پر یقین نہیں رکھتا، ڈی جی آئی ایس پی آر
|

پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفورکا کہنا ہے کہ جنرل راحیل شریف کی سعودی اتحاد کی بطور سربراہ تقرری ریاست کا فیصلہ ہے۔

لندن میں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان، افغانستان اور بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے، پاکستان خطے میں کشیدگی نہیں چاہتا اور کسی پراکسی وار پر یقین نہیں رکھتا۔‘

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ’پاکستان، سعودی عرب اور ایران کے ساتھ بھی اچھے تعلقات چاہتا ہے، جبکہ سعودی اتحاد میں راحیل شریف کی بطور سربراہ تقرری پاکستانی ریاست کا فیصلہ ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’آپریشن ردالفساد کے تحت مدرسہ اصلاحات پر کام ہو رہا ہے، جبکہ آپریشن کے نتائج جلد سامنے آنا شروع ہوں گے۔‘

یہ بھی پڑھیں: 39 ملکی فوجی اتحاد:'راحیل شریف کی سربراہی اصولی طور پر طے'

یاد رہے کہ چند روز قبل خواجہ آصف نے پاک فوج کے سابق سربراہ کو 39 مسلم ممالک کے فوجی اتحاد کا سربرا بنانے پر اصولی طور پر اتفاق کیے جانے کی تصدیق کی تھی۔

نجی چینل سے گفتگو کے دوران جنرل راحیل شریف کو فوجی اتحاد کا سربراہ بنانے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ 'اس کی رسمی کارروائی شروع نہیں ہوئی ہے لیکن اصولی طور پر یہ طے ہوگیا ہے کہ وہ وہاں جائیں گے جبکہ رسمی کارروائی بھی ہوجائے گی۔‘

بعد ازاں وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی ناصر جنجوعہ کا کہنا ہے کہ ’راحیل شریف کی سعودی فوجی اتحاد کے سربراہ کے طور پر تعیناتی مسلم ممالک کے لیے خوش آئند ثابت ہوگی۔‘

میڈیا سے غیر رسمی بات چیت میں مشیر قومی سلامتی کا کہنا تھا کہ ’اگر راحیل شریف سعودی فوجی اتحاد کے سربراہ بنتے ہیں تو وہ امت مسلمہ کے اتحاد اور ہم آہنگی کو فروغ دینے کا سبب بنیں گے۔‘

مزید پڑھیں: ’پاکستان بغیر کسی ابہام کے فوجی اتحاد کا حصہ‘

تاہم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے حکومت کی جانب سے سابق آرمی چیف کو فوجی اتحاد کے سربراہ بننے کی اجازت دینے کے فیصلے کی مخالفت کی تھی۔

پی ٹی آئی کے ترجمان فواد چوہدری نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہم اس فیصلے کی شدید مخالفت کرتے ہیں اور جلد پارلیمنٹ میں بھی اس معاملے کو اٹھائیں گے۔‘