پاکستان

'عمران خان توہین عدالت نوٹس کاجواب دیں یا کارروائی کا سامنا کریں'

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے چیئرمین کو 24 اپریل تک توہین عدالت نوٹس کا جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان سے کہا ہے کہ وہ توہین عدالت کے نوٹس کا جواب 24 اپریل تک جمع کرایں یا قانونی کارروائی کا سامنا کریں۔

چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) ریٹائر جسٹس سردار محمد رضا نے پی ٹی آئی کے وکیل اور سابق اٹارنی جنرل انور منصور خان کی غیرحاضری پر کمیشن کے سامنے پیش ہونے والے جونئیر وکیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ 'توہین عدالت کے نوٹس کا جواب جمع کرایں، اگر آپ جواب نہیں دینا چاہتے، توہمیں بتادیں، ہم یہ لکھ دیں گے کہ آپ کچھ کہنا نہیں چاہتے، اگر ہمیں 24 اپریل کو ہونے والی آئندہ کی سماعت تک رد عمل نہیں ملا، تو ہم قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائیں گے'۔

دو روز قبل ای سی پی کے فل بینچ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے جب استفسار کیا تھا کہ عمران خان کی جانب سے مذکورہ پٹیشن سے متعلق کمیشن پر سیاسی تعصب کا الزام لگانے کے حوالے سے جواب نہ دینے کی وجہ کیا ہے تو پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا تھا کہ جواب اس وقت جمع کرایا جائے گا جب ای سی پی کے دائرہ کار کے حوالے سے فیصلہ ہوجائے گا۔

جس پر کمیشن کا کہنا تھا کہ 'اس کا مطلب ہے کہ آپ ہمیں گالی دیں اور ہم آپ سے ایسا کرنے کی وجہ معلوم کرنے کا حق بھی نہیں رکھتے'۔

گذشتہ روز ای سی پی نے کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ توہین عدالت کے نوٹس کا ای سی پی کے غیر ملکی فنڈنگ کی تحقیقات کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دائرہ کار کے معاملے سے کوئی تعلق نہیں جیسا کہ یہ معاملہ ایک ادارے کی توہین کا ہے۔

چیف الیکشن کمشنر نے واضح کیا کہ غیر ملکی فنڈنگ کے کیس کی سماعت کا اختیار ای سی پی کو حاصل نہ ہونے کے بارے میں گمان کرنے سے پی ٹی آئی اور اس کی قیادت کو یہ حق نہیں مل جاتا کہ وہ ایک آئینی ادارے کو گالی دے۔

پی ٹی آئی کے جونیئر وکیل کی جانب سے توہین عدالت کے نوٹس کا جواب جمع کرانے کے وعدے پر کمیشن نے کیس کی سماعت 24 اپریل تک کیلئے ملتوی کردی۔

مزید پڑھیں: غیر ملکی فنڈنگ کیس: الیکشن کمیشن کا دائرہ کار چیلنج

خیال رہے کہ ای سی پی نے کمیشن کے خلاف عمران خان کے 'برے ریمارکس' پر پی ٹی آئی کے چیئرمین کو 24 جنوری کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔

توہین عدالت کی پٹیشن پی ٹی آئی کے بانی رکن اکبر بابر کی جانب سے دائر کی گئی تھی انھوں نے پی ٹی آئی کی قیادت کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کا کیس بھی دائر کررکھا ہے۔

بعد ازاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے کیپٹل ایڈمنسٹریشن اینڈ ڈیولپمنٹ طارق فضل چوہدری اور مسلم لیگ نواز کے رکن قومی اسمبلی دانیال عزیز نے کہا کہ انھوں نے عمران خان کی 'مالی بے ضابطگیوں، اثاثوں سے پردہ اٹھانے اور محصولات کی ادائیگی کی تفصیلات' کی تحقیقات کیلئے قومی اسمبلی کے اسپیکر کو تمام جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دینے کا کہا ہے۔

دانیال عزیز کا کہنا تھا کہ عمران خان مختلف جماعتوں کو مستقل غلط قدم اٹھانے کا الزام لگاتے آئے ہیں لیکن انھوں نے کبھی بھی دوسروں پر لگائے لگے الزامات کے ثبوت پیش نہیں کیے۔

اس موقع پر ایک ڈاکومینٹری بھی پیش کی گئی جس میں عمران خان کو ستمبر 2000 میں متعارف کرائی گئی کالے دھن کو سفید کرنے کی اسکیم کے تحت اپنے غیر اعلان کردہ اثاثوں کو مبینہ طور پر قانونی بنانے کی تفصیلات موجود تھیں۔

دانیال عزیز کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے چیف نے لندن میں موجود ان کے فلیٹ کی تفصیلات 17 سال تک چھپائے رکھیں تاکہ لاکھوں روپے ٹیکس کی ادائیگی سے بچا جاسکے۔

اس سے قبل مذکورہ پٹیشنر کے وکیل سید احمد حسن نے کیس کی سماعت کے دوران کمیشن پر زوردیا تھا کہ ای سی پی وہ واحد مجاز ادارہ ہے جو آئین کے مطابق اس کیس کی سماعت کرسکتا ہے جیسا کہ یہ ادارہ سیاسی جماعتوں کی قانون سازی سے متعلق ہے۔

اس موقع پر انھوں نے پی ٹی آئی کے دعوے کہ ان کے موکل کو پارٹی سے بے دخل کیا چکا ہے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پولیٹکل پارٹیز آرڈر 2002 کے مطابق کسی بھی ممبر کو قانونی عمل کے بغیر جماعت سے نہیں نکالا جاسکتا۔

انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ایسی کوئی بھی دستاویز پیش کرنے سے قاصر رہی ہے جو یہ واضح کرتی ہو کہ پٹیشنر کو پارٹی سے نکالا گیا تھا۔

یہ رپورٹ 5 اپریل 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی