اسلام آباد کا تعلیم یافتہ طبقہ پولیو کے قطرے پلانے سے انکاری
اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں ہونے والی حالیہ پولیو مہم کے دوران تعلیم یافتہ طبقے سے تعلق رکھنے والے کئی افراد نے اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کردیا۔
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (اے ڈی سی) عبدالستار عیسانی نے صورتحال کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ تمام بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے گئے۔
ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق ان کا مزید کہنا تھا کہ جن افراد نے اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کیا ان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے ہیں۔
دوسری جانب انسداد پولیو کے حوالے سے وزیراعظم کی فوکل پرسن اور سینیٹر عائشہ رضا فاروق کا کہنا تھا کہ وہ پولیو کے قطرے نہ پلانے والے افراد کے خلاف مقدمات درج کرنے کی اقدام کی حمایت نہیں کرتیں۔
انہوں نے کہا کہ نجی ہسپتال میں کام کرنے والے ایک مشہور ڈاکٹر شہریوں کو اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے نہ پلانے کا مشورہ دینے میں ملوث ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں خصوصی انسدادِ پولیو مہم کا آغاز
عائشہ رضا فاروق نے میڈیا سے درخواست کی کہ وہ اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں اور عوام کو آگاہ کریں کہ یہ ویکسین ان کے بچوں کے لیے بالکل محفوظ ہے۔
خیال رہے کہ رواں سال کے دوران اسلام آباد اور راولپنڈی سے اکھٹے کیے گئے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کا انکشاف ہوا تھا، جس کے بعد جڑواں شہروں کے متاثرہ علاقوں میں 27 مارچ سے خصوصی انسداد پولیو مہم کا آغاز کیا گیا۔
انسداد پولیو مہم کے حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جڑواں شہروں میں رہائش پذیر تمام بچوں کوپولیو کے قطرے پلانے کے لیے ٹیمیں تشکیل دی جاچکی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’تعجب کی بات ہے کہ ہمیں پڑھے لکھے طبقے کی جانب سے بھی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اگرچہ ان افراد کے انکار کی وجہ کوئی مذہبی نہیں لیکن پھر بھی یہ اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے نہیں پلانا چاہتے‘۔
حکام کے مطابق ’اکثریت کا دعویٰ ہے کہ وہ اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا چکے ہیں لیکن جب ان سے ویکسی نیشن کارڈ اور سرٹیفکیٹ مانگا گیا تو وہ پیش نہ کرسکے‘۔
مزید پڑھیں: انسدادِ پولیو، پاکستان میں ایک خطرناک مہم
اس حوالے سے ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سیکٹر جی 7/2 کے ایک رہائشی نے اپنے بچے کو ویکسین پلانے سے انکار کردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے اپنی پوری کوشش کی یہاں کہ ضلعی انتظامیہ کے نمائندے کو ان کے گھر بھیجا گیا تاکہ رہائشی کو رضامند کیا جاسکے مگر وہ نہیں مانا اور پولیو ٹیم کو ڈرانا دھمکانا شروع کردیا جس کے بعد مذکورہ شہری کے خلاف آبپارہ پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کیا گیا‘۔
آبپارہ پولیس میں تعینات ڈیوٹی افسر عباس خان نے ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ شہری کو گرفتار کرکے اس کے خلاف ایف آئی آر درج کی جاچکی ہے تاہم اس کو حراست میں نہیں رکھا جاسکتا کیوںکہ یہ قابل ضمانت جرم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ابتدائی طور پر مجھے لگا تھا کہ ایف آئی آر کسی غیر تعلیم یافتہ شہری کے خلاف درج کی گئی ہوگی تاہم وہ خاصا پڑھا لکھا شہری تھا‘۔
یہ بھی پڑھیں: پولیو ویکسین 'حرام' نہیں : لیبارٹری رپورٹ
پولیو ٹیم کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ ان کے عملے کو اس وقت عجیب صورتحال کا سامنا کرنا پڑا جب ایک وزارت کے نائب سیکریٹری نے اپنے گھر میں موجود بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کردیا۔
عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ ’نجی ہسپتال کا ایک مشہور ڈاکٹر لوگوں کو پولیو کے قطروں کے استعمال کی ترغیب دینے میں ملوث ہے، دوران مہم جب ٹیم غوری ٹاؤن کے ایک اسکول پہنچی تو اسکول پرنسپل نے دروازہ بند کرتے ہوئے اسکول میں پولیس کو بلا لیا‘۔
ان کے مطابق کئی غیر ملکیوں نے بھی اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلوانے سے منع کیا اور یہ وجہ پیش کی کہ وہ پہلے ہی ویکسینیشن کرواچکے ہیں تاہم وہ اس کا کوئی ثبوت پیش نہ کرسکے۔
عائشہ رضا فاروق کا کہنا تھا کہ چونکہ ملک بھر سے ایسے واقعت سامنے آرہے ہیں لہذا اس بات کی تیاری کی جارہی کہ حکام کو لوگوں کے گھر بھیجا جائے اور انہیں راضی کیا جائے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جڑواں شہروں میں ٹاسک فورس تشکیل دیئے جانے کے بعد صورتحال میں بہتری کی توقع ہے۔
واضح رہے کہ مارچ 2016 میں پولیو پروگرام کی جانب سے سامنے آنے والی رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں 46 ہزار 967 والدین نے اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کیا۔