پاکستان

گوادر میں 55 ارب کا پاورپروجیکٹ چینی کمپنی کے سپرد

ای سی سی نے گوادر میں 55 ارب روپے کے 300 میگاواٹ کے کول پاورپروجیکٹ کو بغیر بولی کے چینی کمپنی کو دینے کی اجازت دے دی

اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے گوادر میں 55 ارب روپے کے 300 میگاواٹ کے کول پاورپروجیکٹ کو بغیر بولی کے چینی کمپنی کو دینے کی اجازت دے دی ہے۔

وزیرخزانہ اسحٰق ڈار کی صدارت میں پرائیویٹ پاور اینڈ انفراسٹرکچر بورڈ کو گوادر میں یہ منصوبہ چائنا کمیونیکیشن کنٹرکشن کمپنی (سی سی سی سی) کو دینے کے معاملے کو آگے بڑھانے کے لیے اجازت کے لیے ای سی سی کا یک نکاتی اجلاس طلب کیا گیا تھا۔

یہ اختیار پروکیوریمنٹ قواعد کے ایک اسپیشل کیس کے رول 5 کے تحت دیا گیا ہے جو پروجیکٹ کو مخصوص حالات میں کسی کو حوالے کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ قانون کے مطابق 'جب پاکستان پروکیوریمنٹ ریگیولیٹری اتھارٹی کے قوانین بین الاقوامی طور پر یا ریاست سے ریاست یا کسی مالی اداروں سے وفاقی حکومت کے معاہدوں پر اثر انداز ہونے کی صورت میں یہ رول غالب ہوگا'۔

خیال رہے کہ یہ پروجیکٹ ابتدائی طور پر گوادر پورٹ ڈیولپمنٹ کے حصے کے طور پر 600 میگا واٹ کی صلاحیت کا حامل تھا لیکن پاک- چین اقتصاور راہداری کے تحت چین کی جانب سے درخواست پر اس کو 300 میگاواٹ تک محدود کردیا گیا تھا۔

اگست میں جائنٹ انرجی ورکنگ گروپ کے اجلاس میں چین نے ریاستی ملکیتی ادارہ سی سی سی سی کو پروجیکٹ میں سرمایہ کاری کے لیے نامزد کیا تھا اور پاکستان نے اس کی تعمیل پر اتفاق کیا تھا۔

کمپنی نے ستمبر 2015 میں جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے امپورٹڈ کوئلے کا 300 میگاواٹ کا پلانٹ لگانے کے لیے پی پی آئی بی کو درخواست دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان آنے کا مقصد منافع کمانا نہیں: چینی کمپنی

ای سی سی کو بھیجی گئی سمری میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ نومبر 2016 میں وزیراعظم نواز شریف نے توانائی کی وزارت کی درخواست پر خواہش ظاہر کی تھی کہ 'سی پیک میں شامل اس پروجیکٹ کے لیے اہم قانونی موشگافیوں کومکمل کرنے کے بعد' وزارت اور پی پی آئی بی کو اس منصوبے کے تعاون کے لیے سی سی سی سی کی جانب سے کی جانے والی درخواست کو آگے بڑھایا جائے۔

دلچسپ امر یہ کہ حکومت نے پاور جنریشن پالیسی کا اعلان اپریل 2015 میں کیا تھا، پالیسی کوحکومت پاکستان کے ساتھ دوطرفہ معاہدوں اور بیرونی سرمایہ کاری کے ماتحت ترتیب دیے گئے پروجیکٹ کی شق 6.3 کے تحت پروجیکٹ کی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے تاہم اس کو آگے بڑھانےمیں ناکام رہے اور اسی لیے براہ راست اجازت اور پروجیکٹ کو مزید آگے بڑھانے کی کی اجازت دی گئی ہے۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے توانائی کی وزارت کی جانب سے پی پی آئی بی کو پبلک پروکیوریمنٹ رولز 2004 کی شق 5 کے تحت سی سی سی کو اس منصوبے کی حوالگی کے اختیارات دینے کی تجاویز کی منظوری دی تھی۔

یہ خبر 31 مارچ 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی