دنیا

واہگہ پر بھارتی پرچم تیز ہواؤں کا وار سہنے میں ناکام

بھارتی انتظامیہ نے پرچم کو اتنی اونچائی پر لگانے کا اس لیے فیصلہ کیا تاکہ اسے لاہور سے بھی دیکھا جاسکے۔

بھارت کے واہگہ بارڈر کے قریب 360 فٹ کی اونچائی پر لہرانے والے سب سے بلند پرچم کو طوفانی ہواؤں کی وجہ سے پھٹنے کے باعث اب تک 4 بار تبدیل کیا جاچکا ہے۔

برطانوی اخبار ’دی گارجین‘ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی انتظامیہ نے مارچ کے اوائل میں پرچم کو بارڈر کے قریب اتنی اونچائی پر لگانے کا اس لیے فیصلہ کیا تاکہ اسے دور دراز لاہور سے بھی دیکھا جاسکے۔

تاہم اس جگہ کا انتظام سنبھالنے والی ٹرسٹ اب یہ سوال اٹھا رہی ہے کہ پرچم کو اتنی بلندی پر لہرانے کے لیے خرچ کیے گئے 5 لاکھ 39 ہزار 232 ڈالر اپنی حب الوطنی ثابت کرنے کے لیے بہت زیادہ ہیں۔

اگر اس پرچم کا بھارتی حدود میں ایک پبلک پارک میں 51 میٹر کی بلندی پر لہرانے والے موجودہ پرچم سے موازنہ کیا جائے تو وہ پہلی بار لہرائے جانے کے بعد سے اب تک 14 بار تبدیل کیا جاچکا ہے۔

امرتسر اِمپروومنٹ ٹرسٹ کے چیئرمین سُریش مہاجَن نے ہندوستان ٹائمز کو بتایا کہ ’دونوں پرچموں نے اپنی لاگت کے حوالے سے نیا معیار متعین کیا اور یہاں حب الوطنی کی لاگت کئی زیادہ ادا کی گئی۔‘

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان دونوں پرچموں کی تبدیلی پر اب تک 2 ہزار 314 ڈالرز خرچ کیے جاچکے ہیں۔

سُریش مہاجَن نے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ٹرسٹ زیادہ عرصے تک ان دونوں یادگاروں کی مینٹیننس نہیں کرپائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ان پرچموں کو نصب کرنے والے لوگوں کو پہلے ان کے مٹیریل کا جائزہ لینا چاہیے تھا، کیونکہ موجودہ پرچم ہوا کا تیز دباؤ برداشت نہیں کر پارہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر انیل جوشی نے منصوبے کی نقاب کشائی کے وقت دعویٰ کیا تھا کہ پرچم کی مینٹیننس کے لیے الگ سے عملہ ہوگا، لیکن ایسی کوئی ٹیم تشکیل نہیں دی گئی۔

سُریش مہاجَن کا کہنا تھا کہ ’بھارت کا پرچم ہمارا فخر ہے اور میں حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس معاملے کی انکوائری کرائے اور ذمہ داروں کو سزا ملنی چاہیے۔‘