پاکستان

اسٹاک ایکسچینج: رجسٹرڈکمپنیوں میں خواتین کی نمائندگی صرف 4فیصد

کارپوریٹ سیکٹر میں آگے بڑھنے کے لیے خواتین ایگزیکٹیوز کی راہ ہموار ہونی چاہیئے، مقررین

کراچی: ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں رجسٹرڈ 559 کمپنیوں میں سے صرف 21 کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں خواتین شامل ہیں جبکہ 32 خواتین خودمختار ڈائریکٹرز دیگر کمپنیوں کے بورڈز کا حصہ ہیں۔

بدھ (29 مارچ) کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں اوپننگ بیل رنگنگ کی تقریب کے دوران خطاب میں اس بات پر اتفاق ظاہر کیا گیا کہ بورڈ رومز میں خواتین کی تعداد انتہائی قلیل ہے جو کارپوریٹ سیکٹر میں صنفی برابری نہ ہونے کی نشانی ہے۔

پی ایس ایکس میں ہونے والی اس تقریب کا انعقاد بورڈ میں شامل خواتین (ڈبلیو او بی) کے ایجنڈے کی حمایت کے لیے کیا گیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تقریب سے خطاب کے دوران مقررین کا کہنا تھا کہ کارپوریٹ سیکٹر میں آگے بڑھنے کے لیے خواتین ایگزیکٹیوز کی راہ ہموار ہونی چاہیئے۔

واضح رہے کہ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف کارپوریٹ گورننس (پی آئی سی جی) کے ڈائریکٹرز ٹریننگ پروگرام کے تحت 162 خواتین افسران تربیت حاصل کرچکی ہیں۔

تحقیقاتی رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق فہرست میں شامل 559 کمپنیوں کے بورڈز میں 4 ہزار ڈائریکٹرز شامل ہیں جن میں خواتین کی نمائندگی بے حد مختصر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سیما کامل کسی بڑے پاکستانی بینک کی پہلی خاتون سربراہ

تقریب میں شامل ایک مقرر کا کہنا تھا کہ ہمیں خواتین کی نمائندگی کو 1 ہزار تک بڑھانا ہوگا، چند افراد کا کہنا تھا کہ وہ امید رکھتے ہیں کہ آئندہ چند سالوں میں ہر کمپنی کے بورڈ میں ایک خاتون افسر شامل ہوں گی۔

تقریب کے انعقاد کے وقت سے ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ اس کا مقصد سیما کامل کی ایک اہم پاکستانی بینک میں بطور پہلی خاتون سی ای او تقرری کا جشن منانا تھا۔

سیما کامل کا اس موقع پر کہنا تھا کہ وہ کوشش کریں گی کہ یونائٹڈ بینک کے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ریٹرنز ان تک پہنچا دیں، ساتھ ہی انہوں نے اس خواہش کا اظہار بھی کیا کہ دفاتر کو خواتین افسران کے لیے محفوظ بنایا جانا چاہیئے۔

ایک تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے سیما کامل کا کہنا تھا کہ ایسے کارپوریٹ اور مالیاتی ادارے جہاں خواتین ڈائریکٹرز بھی موجود ہوں، ان کے ریٹرنز ایسے اداروں سے بہتر ہوتے ہیں جہاں تمام افسران مرد ہوں۔

ڈان اخبار سے بات کرتے ہوئے سیما کامل کا کہنا تھا کہ خواتین ’زیادہ مضبوط اور پرعزم‘ ہوتی ہیں جبکہ ان میں بہتر نتائج دینے کی صلاحیت بھی زیادہ ہوتی ہے۔

دوسری جانب ڈبلیو او بی کی چیئرپرسن راحت کونین حسن کا کہنا تھا کہ کارپوریٹ بورڈز میں خواتین کو شامل کرنے کا خیال بہتری کی ایک کوشش ہے۔

خیال رہے کہ تحقیقاتی رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ 559 رجسٹرڈ کمپنیوں میں سے صرف 4 فیصد کمپنیوں میں خواتین ڈائریکٹرز موجود ہیں جبکہ کارپوریٹ بورڈز میں خودمختار خواتین ڈائریکٹرز کی نمائندگی 1 فیصد سے بھی کم ہے۔