پاکستان

دہشت گردوں کا علاج کیس: ڈاکٹر عاصم کی رہائی کا حکم

ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف کرپشن کے 2 مقدمات میں بھی ضمانت منظور ہوگئی تاہم ریلیز آرڈرجاری ہونے میں 1 یا 2 دن لگ سکتےہیں۔
|

کراچی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے دہشت گردوں کے علاج معالجے کے کیس میں سابق وزیر پیٹرولیم اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما ڈاکٹر عاصم حسین کی رہائی کے احکامات جاری کردیئے۔

یکم نومبر 2016 کو سندھ ہائی کورٹ نے دہشت گردوں کے علاج معالجے کے کیس میں ڈاکٹر عاصم حسین کی ضمانت منظور کی تھی، تاہم ان کے ریلیز آرڈر آج جاری کیے گئے۔

سندھ ہائیکورٹ نے انھیں 5 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا بھی حکم دیا تھا۔

ڈاکٹر عاصم حسین کو 26 اگست 2015 کو کرپشن اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے الزامات کے تحت اُس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ ہائر ایجوکیشن کمیشن سندھ کے ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے، بعدازاں ان کے خلاف کرپشن، دہشت گردوں کی مالی معاونت اور ان کے علاج کے الزامات پر کراچی کے نارتھ ناظم آباد تھانے میں انسداد دہشت گردی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

اگرچہ دہشت گردوں کے علاج کے کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے ڈاکٹر عاصم حسین کی رہائی کے احکامات جاری کردیئے گئے تاہم ان کے خلاف کرپشن کے 2 مقدمات بھی درج ہیں، جن میں ان کی ضمانت تو منظور کی جاچکی ہے، تاہم ریلیز آرڈرز جاری ہونا باقی ہیں اور اس میں 1 یا 2 دن لگ سکتے ہیں۔

کرپشن کے 2 مقدمات میں ڈاکٹر عاصم کی ضمانت منظور

اس سے قبل آج سندھ ہائیکورٹ نے طبی بنیادوں پر سابق وزیر پیٹرولیم اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف 479 ارب روپے کی کرپشن کے 2 مقدمات میں درخواست ضمانت منظور کرلی۔

سندھ ہائی کورٹ میں ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف دو مقدمات کی سماعت ریفری جج جسٹس آفتاب گورڑ نے کی اور 25، 25 لاکھ روپے کے 2 ضمانتی مچلکوں کے عوض ان کی درخواست ضمانت کو منظور کرلیا۔

احتساب عدالت میں ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف 462 ارب روپے کی کرپشن اور جامشورو جوائنٹ وینچر میں 17 ارب کی کرپشن کے دو ریفرنسز دائر تھے۔

جسٹس آفتاب گورڑ نے ڈاکٹر عاصم کی درخواست ضمانت کی منظوری کا فیصلہ دیا، جبکہ فیصلہ جسٹس فاروق شاہ نے پڑھ کر سنایا۔

خیال رہے کہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے ڈویژن بینچ کے اختلافی فیصلے کے بعد جسٹس آفتاب احمد گورڑ کو ریفری جج مقرر کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: دہشت گردوں کا علاج کیس: ڈاکٹر عاصم کی ضمانت منظور

اس سے قبل ڈویژن بینچ کے جسٹس فاروق شاہ کی سربراہی میں ڈاکٹر عاصم کی درخواست ضمانت پر اختلافی فیصلہ سامنے آیا تھا، جسٹس فاروق شاہ نے درخواست ضمانت مسترد کرنے جبکہ جسٹس کے کے آغا نے ڈاکٹر عاصم کو ضمانت دینے کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔

چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے تقرری کے بعد ریفری جج نے کرپشن ریفرنسز میں ضمانت کے لیے دائر درخواست کی از سر نو سماعت کی اور فریقین کے دلائل سنے۔

استغاثہ نیب نے ڈاکٹر عاصم کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں جیل میں بھی علاج معالجے کی تمام سہولیات موجود ہیں۔

یہ بھی یاد رہے کہ نومبر 2016 دہشت گردوں کے علاج معالجے کے کیس میں بھی سندھ ہائی کورٹ 5 لاکھ روپے کی ضمانتی مچلکوں کے عوض ڈاکٹر عاصم کی ضمانت منظور کرچکی ہے۔

ڈاکٹر عاصم حسین کیس—کب، کیا ہوا؟

یاد رہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین کو 26 اگست 2015 کو اُس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ صوبائی ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے ایک اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔

27 اگست کو رینجرز نے انہیں دہشت گردوں کے علاج کے الزام میں کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرکے 90 روز کا ریمانڈ حاصل کیا تھا۔

بعد ازاں 29 اگست کو رینجرز نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سندھ کے چیئرمین ڈاکٹر عاصم حسین کی میڈیکل رپورٹ پیش کی تھی جس میں ان کو صحت مند قرار دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: کرپشن ریفرنس کیس: ڈاکٹر عاصم پر فرد جرم عائد

ریمانڈ کے دوران ڈاکٹر عاصم حسین کی جانب سے سپریم کورٹ میں بھی بیماری کے باعث جیل سے ہسپتال منتقل کرنے کی درخواست دائر کی گئی، تاہم ڈاکٹرز کی رپورٹ میں ڈاکٹر عاصم کو صحت مند قرار دیئے جانے کے باعث عدالت نے ان کی یہ درخواست مسترد کردی تھی۔

رینجرز کا ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد نیب نے کرپشن کے مختلف الزامات کے تحت ڈاکٹر عاصم حسین کو حراست میں لیا تھا اور احتساب عدالت میں ان کے خلاف اربوں روپے کی کرپشن کا ریفرنس دائر کیا تھا۔

ڈاکٹر عاصم حسین، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری کے قریبی ساتھی ہیں اور ان کی گرفتاری کو کراچی میں جاری آپریشن کے دوران پیپلز پارٹی قیادت کے خلاف پہلا بڑا ایکشن قرار دیا گیا۔

ڈاکٹر عاصم حسین 2009 میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر سندھ سے سینیٹر منتخب ہوئے، انھوں نے 2012 تک وزیر پیٹرولیم و قدرتی وسائل اور وزیراعظم کے مشیر برائے پیٹرولیم کے فرائض انجام دیئے۔

2012 میں وہ سینیٹ سے اُس وقت مستعفی ہو گئے تھے جب سپریم کورٹ نے دہری شہریت پر اراکین پارلیمنٹ کو نااہل قرار دیا تھا، ذرائع کا کہنا تھا کہ ان کے پاس کینیڈا کی بھی شہریت تھی۔

پیپلز پارٹی نے 2013 کے عام انتخابات کے بعد انھیں سندھ کے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کا چیئرمین مقرر کیا تھا۔