سابق مصری صدر حسنی مبارک 6 سال بعد رہا
سابق معزول مصری صدر حسنی مبارک 6 برس بعد فوجی ہسپتال سے رہا ہوگئے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق حسنی مبارک کے وکیل نے رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اپنی 6 سالہ قید کا طویل حصہ سابق مصری صدر نے قاہرہ کے مادی فوجی ہسپتال میں گزارا۔
حسنی مبارک کے وکیل کے مطابق ہسپتال سے رہائی کے بعد حسنی مبارک قاہرہ کے علاقے ہیلیوپولس میں واقع اپنے گھر روانہ ہوں گے۔
خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں مصر کی اعلیٰ عدالت نے اپنا آخری فیصلہ سناتے ہوئے سابق صدر حسنی مبارک کو 2011 میں مظاہرین کو قتل کرانے کے مقدمے میں بری کردیا تھا۔
مزید پڑھیں: مظاہرین کے قتل کا مقدمہ: حسنی مبارک بری
2011 میں ہونے والے یہ پرتشدد مظاہرے تقریباً 30 سال تک قائم رہنے والی حسنی مبارک کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد ختم ہوئے تھے جبکہ حسنی مبارک عوامی بغاوت میں احتجاج کرنے والے افراد کی اموات میں ملوث ہونے کی وجہ سے یہ سزا کاٹ رہے تھے۔
18 روز جاری رہنے والے مظاہروں میں پولیس اور احتجاجی مظاہرین کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں تقریباً 850 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
یاد رہے کہ حسنی مبارک، ان کے وزیر داخلہ اور 6 ساتھیوں کو 2012 میں مقدمے میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
لیکن 2014 میں ایک دوسری عدالت نے عمر قید کی سزا کے فیصلے میں تکنیکی خامیاں نکالتے ہوئے اسے کالعدم قرار دے دیا تھا جبکہ مظاہرین کی ہلاکتوں کے حوالے سے فوجداری الزامات کو مسترد کردیا تھا۔
واضح رہے کہ 2011 میں پولیس اور حسنی مبارک کے حامیوں کے ساتھ جھڑپوں اور تصادم میں سیکڑوں مظاہرین ہلاک ہوئے تھے۔