ویزوں کا اجرا:’پیپلز پارٹی نے حسین حقانی کو بااختیار بنایا تھا‘
اسلام آباد: مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے امریکا میں سابق پاکستان سفیر حسین حقانی کو امریکیوں کو براہ راست ویزے جارے کرنے کے لیے باضابطہ طور پر بااختیار بنایا تھا۔
سینیٹ میں حسین حقانی کے امریکی اخبار کے لیے گئے مضمون سے متعلق تحریک التوا پر بحث سمیٹتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں وزارت داخلہ کی جانب سے 16 جولائی 2010 کو حسین حقانی کو خط لکھا گیا تھا، جس میں انہیں امریکیوں کو سفارتی ویزے جاری کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد پالیسی میں واضح تبدیلی آئی اور حسین حقانی کو یہ خط لکھے جانے کے بعد امریکیوں کو سفارتی ویزے جاری کرنے رفتار میں تیزی سے اضافہ ہوا اور یہ تعداد صرف 6 ماہ میں 2 ہزار 487 تک جاپہنچی۔
اس سے قبل 6 ماہ کے عرصے میں ایک ہزار 659 امریکیوں کو سفارتی ویزے جاری کیے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: اسامہ کی ہلاکت: حسین حقانی کےدعوے پر کمیشن بنانے کا مطالبہ
سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ حسین حقانی نے ایبٹ آباد کمیشن کو ریکارڈ کرائے گئے بیان میں امریکیوں کو جاری کیے گئے ویزوں کی صحیح تعداد نہیں بتائی۔
انہوں نے حسین حقانی کو اس وقت کی سیاسی قیادت کے لیے ’آمادہ آلہ کار‘ قرار دیا۔
سینیٹ چیئرمین رضا ربانی کا اس موقع پر کہنا تھا کہ اس حوالے سے آیا کمیٹی تشکیل دی جائے یا نہیں یہ فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ’پرویز مشرف نے اپنے دور صدارت کے دوران امریکیوں کو امیگریشن اور کسٹم کے طریقہ کار کو نظر انداز کرکے پاکستان میں بغیر ویزے داخل ہونے کے لیے بینظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی کارگو انٹرنس استعمال کرنے کی اجازت دی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ان دنوں بڑی تعداد اور مقدار میں سامان بھی کلیئر کیا گیا۔‘
رضا ربانی کا کہنا تھا کہ ’اگرچہ سیکیورٹی ایجنسیوں نے بعد ازاں اس پر قابو پالیا لیکن تب تک کئی افراد بغیر ویزے کے پاکستان آچکے تھے اور بڑی مقدار میں سامان بھی کلیئر ہوچکا تھا۔‘
سینیٹ میں تحریک التوا پیش کرنے والے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم کا کہنا تھا کہ ’حقیقت یہ ہے کہ پاک فوج کو اس تمام معاملے سے باہر رکھنا ایک مسئلہ تھا جس سے نظام سے متعلق سوالات اٹھے۔‘
مزید پڑھیں: امریکا سےمیرے 'روابط' اسامہ کی ہلاکت کی وجہ بنے، حسین حقانی کادعویٰ
انہوں نے حسین حقانی کی کتاب ’پاکستان: مسجد اور دہشت گردی کے درمیان‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’کتاب میں پاک فوج کے خلاف زہر اگلا گیا۔‘
اجلاس کے دوران سابق صدر آصف علی زرداری کا دفاع کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ’حسین حقانی کے مضمون میں کوئی نیا انکشاف نہیں کیا گیا، جبکہ سابق صدر کے نام کو داغدار کرنے کے لیے جان بوجھ کر معاملے کو اچھالا جارہا ہے۔‘
انہوں نے ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ کو عوام کے سامنے لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’کمیشن نے یقیناً اس بات کی تحقیقات کی ہوں گی اصل میں امریکیوں کو کس نے اور کیوں ویزے جاری کیے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’لیکن ایوان میں تحریک التوا پیش کرنے والے یہ نہیں چاہتے کہ کمیشن کی رپورٹ عوام کے سامنے لائی جائے کیونکہ اس سے کئی لوگوں کے پردے فاش ہوجائیں گے۔‘
فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ ’ہمیں حسین حقانی اور آصف علی زرداری کے بجائے پاکستان کا اصل المیہ کی طرف توجہ کرنی چاہیئے اور یہ پتہ لگانا چاہیئے کہ اسامہ بن لادن کا ایبٹ آباد میں قیام کیسے ممکن ہوا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’آخر کار اسامہ بن لادن کو ڈھونڈنا اور اس کا خاتمہ کرنا ہماری ریاستی پالیسی تھی۔‘