صحت

لوگ خراٹے کیوں لیتے ہیں؟

ناک، آنکھیں اور گالوں کے پیچھے موجود سانس کی گزرگاہ میں موجود لائننگ کے سوجنے کے باعث یہ عارضہ لاحق ہوتا ہے۔

ویسے تو کسی بھی فرد کے خراٹے دیگر کو پریشان کردیتے ہیں مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ یہ عارضہ کسی کو اپنا شکار کیوں بناتا ہے جو کہ ہائی بلڈ پریشر اور فالج وغیرہ کا خطرہ بھی بڑھاتا ہے؟

درحقیقت ناک، آنکھیں اور گالوں کے پیچھے موجود سانس کی گزرگاہ میں موجود لائننگ یا نسل پولپس کے سوجنے کے باعث یہ عارضہ لاحق ہوتا ہے۔

یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

برٹش لنگ فاﺅنڈیشن کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ناک کی اندرونی لائننگ سوجنے کے نتیجے میں یہ عارضہ لاحق ہوتا ہے جس کی علامات ناک بند ہونا، منہ پر دباﺅ، سونگھنے یا چکھنے کی حس کم ہوجانا وغیرہ ہیں جسے آبسٹرکٹیو سلیپ اپنیا (او ایس اے) بھی کہا جاتا ہے۔

ایسا اس وقت ہوتا ہے جب سانس کی گزرگاہ عارضی طور پر اس وقت بلاک ہوجاتی ہے جب کوئی شخص سو رہا ہے جس کے نتیجے میں نیند متاثر ہوتی ہے۔

اگرچہ یہ عارضہ بہت عام ہے مگر چار میں سے ایک شخص میں ہی اس کی تشخیص ہوتی ہے۔

اس عارضہ میں سانس کی نالی دس سیکنڈ یا کچھ دیر کے لیے بلاک ہوتی ہے جسے ہپوفونیا بھی کہا جاتا ہے اور لوگوں کو اس کا تجربہ اکثر ہوتا ہے۔

جب ایسا ہوتا ہے تو آکسیجن کی کمی دماغ کو گہری نیند سے باہر لے آتی ہے جس کے نتیجے میں متاثرہ فرد جاگ جاتا ہے جس کے بعد سانس کی گزرگاہ دوبارہ کھل جاتی ہے اور معمول کے مطابق سانس لینے لگتا ہے۔

تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر او ایس اے کو کنٹرول نہ کیا جائے تو یہ ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بڑھاتا ہے جو کہ فالج یا ہارٹ اٹیک کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ یہ عارضہ خون کی شریانوں کے نظام پر ایک دن کے اندر بھی اثرات مرتب کرسکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ صرف چھ گھنٹے تک آکسیجن لیول میں کمی بیشی سے جسم کی بلڈ پریشر کو ریگولیٹ کرنے کی اہلیت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کا علاج اسٹرائیڈز یا سرجری سے ممکن ہے جس میں نسل پولپس کو ہٹا دیاجاتا ہے تاہم وہ کچھ عرصے بعد دوبارہ اگ جاتا ہے۔