لاڑکانہ پولیس نے 2 کم عمر لڑکیوں کی شادی ناکام بنادی
لاڑکانہ پولیس نے 2 نابالغ لڑکیوں کی شادی کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے نکاح رجسٹرار، دلہا، اس کے والد اور دیگر رشتے داروں سمیت 8 افراد کو گرفتار کرلیا۔
اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ پولیس (اے ایس پی) ڈاکٹر عمران نے بتایا کہ اے ایس آئی عبدالستار کھٹیان نے ریاست کی مدعیت میں 16 نامزد اور 4 نامعلوم ملزمان کے خلاف تعلقہ پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کیا۔
ایف آئی آر کے مطابق پولیس نے لاڑکانہ کے نواح میں واقع محمود ڈیرو گاؤں میں ونی کی گئی 2 نابالغ لڑکیوں کی شادی کی اطلاع پر اُس وقت چھاپہ مارا جب تقریب جاری تھی۔
مزید پڑھیں: ہر 7 سیکنڈ میں ایک کم عمر لڑکی کی شادی کردی جاتی ہے: رپورٹ
ایف آئی آر کے مطابق چھاپہ مار ٹیم نے دیکھا کہ وہاں 2 کم عمر لڑکیوں کی شادی بالترتیب 20 سالہ ذوہیب شاہ اور 30 سے 32 سال کی عمر کے سلطان شاہ سے کروائی جارہی ہے۔
اے ایس پی کے مطابق پولیس نے فوری ایکشن لیا اور 8 افراد کو گرفتار کرلیا، جن میں دلہا ذوہیب شاہ، ان کے والد مٹھل شاہ، بھائی مرزا شاہ (جو ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ میں کانسٹیبل ہے)، محسن شاہ، شاہ زادو شاہ، قائم الدین شاہ، بابر شاہ اور نکاح رجسٹرار مولوی رستم علی بلوچ شامل ہیں۔
انھوں نے مزید بتایا کہ شادی کی تقریب میں شریک دیگر افراد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
اے ایس پی کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزمان کو جلد عدالت کے سامنے پیش کرکے ان کا ریمانڈ لیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: کم عمری کی شادی: شعور اجاگر کرنے کیلئے انوکھی مہم
علاقہ پولیس کے ذرائع کے مطابق دونوں لڑکیاں اپنے والدین کے ساتھ چلی گئیں جبکہ مزید تفتیش جاری ہے۔
ایک لڑکی کے والد شاہ جہاں شاہ نے صحافیوں کو بتایا کہ انھیں 'مفاہمت' کے لیے اپنے خاندان کی 2 لڑکیاں مٹھل شاہ کو دینے پر مجبور کیا گیا، تاکہ ان کی ونی کے طور پر ان کے خاندان میں کسی کے ساتھ شادی کی جاسکے۔
انھوں نے بتایا کہ ان کے بھائی اسلم شاہ کو مٹھل شاہ کے رشتے داروں کی ایماء پر جھوٹے کیس میں پھنسایا گیا اور بعدازاں انھیں علاقے کے عمائدین کی جانب سے قصوروار قرار دے دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے بھائی اسلم شاہ پر مٹھل شاہ کے قریبی رشتے داروں کے گھروں میں داخل ہوکر نازیبا حرکات کرنے کا الزام تھا۔
ذرائع کے مطابق پولیس نے غیر قانونی شادی کی تقریب منعقد کرنے پر دونوں جانب سے کچھ افراد کے خلاف مقدمہ درج کرکے انھیں گرفتار کرلیا۔
یہ خبر 21 مارچ 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی