'نیب صرف سندھ کے ارکان اسمبلی کو نشانہ بنارہی ہے'
اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سندھ کے سابق وزیر اطلاعات و نشریات شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ وہ اپنے اوپر لگنے والے تمام الزامات کا سامنا کرنے کے لیے پاکستان واپس آئے ہیں۔
انہوں نے قومی احتساب بیورو (نیب) پر تنیقد کرتے ہوئے کہا کہ وہ صرف سندھ کے ارکان اسمبلی کو نشانہ بنارہی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شرجیل میمل نے گزشتہ شب اسلام آباد ایئرپورٹ سے اپنی گرفتاری و رہائی کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کیا جبکہ انہوں نے خود پر لگنے والے الزمات کی بھی وضاحت کی۔
خیال رہے کہ شرجیل انعام میمن نے 2015 میں خود ساختہ جلا وطنی اختیار کرلی تھی، تقریباً 2 سال تک وہ بیرون ملک رہنے کے بعد 18 اور 19 مارچ کی درمیانی شب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پہنچے تو انہیں قومی احتساب بیورو (نیب) کے اہلکاروں نے ایئرپورٹ سے ہی گرفتار کرلیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: شرجیل میمن کی وطن آتے ہی گرفتاری و رہائی
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق نیب راولپنڈی کے اہلکاروں نے شرجیل میمن سے 2 گھنٹے تک پوچھ گچھ کرنے اور ضمانتی کاغذات دیکھنے کے بعد رہا کردیا تھا۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ 'میرا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں بغیرنوٹیفکیشن کے ڈالاگیا، کسی محکمے نے مجھے نوٹس نہیں بھیجا نہ یہ بتایا کہ میرے خلاف انکوائری ہورہی ہے'۔
انہوں نے بتایا کہ 'اگست 2015 سے میرا کراچی میں علاج چل رہاتھا، ڈاکٹروں کے کہنے پر علاج کے لیے ملک سے باہر گیا'۔
شرجیل میمن نے کہا کہ ' جس دن میرے گھر سے 2 ارب روپے برآمدہونے کی خبریں میڈیا پر آئیں اس دن پیمرا کے موجودہ چیئرمین نےمجھے فون کیا اور مجھ سے تصدیق چاہی لیکن میں نے انہیں صاف کہہ دیا کہ ایسا کچھ نہیں ہوا'۔
شرجیل میمن نے کہا کہ 'جس ٹی وی چینلز نے میرے گھر پر چھاپے اور دو ارب روپے برآمد ہونے کی خبر چلائی اس کی شکایت بھی پیمرا سے کی لیکن اب تک کوئی جواب نہیں آیا'۔
شرجیل میمن نے کہا کہ 'اگر میرے گھر سے دو ارب روپے برآمد ہوئے تو اب وہ کہاں ہیں؟ کس ادارے کے پاس ہیں؟'
مزید پڑھیں: 'شرجیل میمن کیخلاف کروڑوں کے غبن کی انکوائری'
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ای سی ایل میں ان لوگوں کا نام ڈالا جاتا ہے جو ملک میں موجود ہوتے ہیں تاہم ان کا نام ای سی ایل میں ان کے بیرون ملک جانے کے دو ماہ بعد ڈالا گیا۔
شرجیل میمن کا یہ بھی کہنا تھا کہ جس روز ان کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا اس کے اگلے ہی روز ان کے وکیل نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور استفسار کیا کہ کن وجوہات کی بناء پر ان کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ بیرون ملک قیام کے دوران اور لندن اور دبئی کے ہسپتالوں میں زیر علاج رہے اور میڈیکل رپورٹس بھی عدالت کو فراہم کرتے رہے جس کی بنیاد پر وقتاً فوقتاً انہیں ضمانت ملتی رہی اور پہلی ضمانت اکتوبر 2016 میں ملی۔
کیا نیب صرف پیپلز پارٹی کے لیے بنی؟
شرجیل میمن نے پریس کانفرنس کے دوران نیب پر تنقید کرتے ہوئے استفسار کیا کہ 'کیا نیب صرف پیپلز پارٹی کے لیے بنائی گئی ہے؟'
انہوں نے کہا کہ جب عدالت عظمیٰ نے نیب سے میگا کرپشن کی تفصیلات مانگیں تو جو فہرست پیش کی گئی اس میں وزیراعظم نواز شریف، اسحٰق ڈار اور دیگر کے نام بھی شامل تھے لیکن ان کے نام ای سی ایل میں نہیں ڈالے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر اس ملک میں قانون سب کے لیے ایک ہے تو ان لوگوں کے نام کیوں ای سی ایل میں نہیں ڈالے گئے جو ملک میں موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیں: شرجیل میمن سے وزارت واپس لے لی گئی
انہوں نے کہا کہ اگر نیب میں ہمت ہے تو وہ وزیراعظم نواز شریف اور دیگر حکومتی وزراء کا نام ای سی ایل میں ڈالیں۔
شرجیل میمن نے کہا کہ جب نیب نے سپریم کورٹ میں لسٹ پیش کی تو اس کے بعد اسپیکر ایاز صادق اور پرویز رشید نے نیب کے خلاف بیانات دیے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اسی وقت وزیراعظم نواز شریف نے بھی نیب کے خلاف بیانات دیے تھے جس کے بعد نیب پنجاب میں بالکل خاموش ہوگئی۔
شرجیل میمن نے کہا کہ 'میرے خلاف کرپشن ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ اکتوبر 2016 میں کیا گیا اور اس سلسلے میں نہ ہی میرا موقف لیا گیا نہ ہی کوئی نوٹس دیا گیا'۔
شرجیل میمن نے الزام عائد کیا کہ ان کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے ہے اور پیپلز پارٹی والوں کے لیے ملک میں قانون مختلف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں ملک کی عدلیہ پر بھروسہ ہے، وہ عدالت جائیں گے اور اگر انہیں مجرم قرار دے دیا گیا تو وہ کسی سے رحم کی اپیل نہیں کریں گے اور انہیں سزا ملنی چاہیے۔
شرجیل میمن کا یہ بھی کہنا تھا کہ نیب صرف پیپلز پارٹی اور سندھ کے لیے بنی ہے، انہوں نے کہا کہ 'میں پوچھتا ہوں ملک میں دو قانون کیوں ہیں؟'
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 'ریفرنس بننے سے پہلے میرا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا، نیب کیا پیغام دینا چاہتی ہے؟'
انہوں نے کہا کہ 'پاکستان میں ہر شخص کے لیے الگ قانون ہے، پاناما کے لیے الگ اور پیپلز پارٹی کے لیے الگ قانون ہے'۔
مجھے گرفتار نہیں اغوا کیا گیا
شرجیل میمن نے گزشتہ شب اسلام آباد ایئرپورٹ پر پیش آنے والے واقعے کے حوالے سے بتایا کہ 'مجھے کل گرفتار نہیں بلکہ اغوا کیا گیا'۔
انہوں نے کہا کہ 'جس طرح مجھے سادہ لباس اہلکار لے کر گئے میں اسے گرفتاری نہیں بلکہ اغواء کہوں گا'۔
انہوں نے بتایا کہ وہ سادہ لباس اہلکاروں سے ان کا تعارف پوچھتے رہے لیکن انہیں نہیں بتایا گیا کہ وہ لوگ کون ہے جبکہ ضمانت کے کاغذات ان کے پاس موجود تھے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ 'بغیر تعارف کرائے سادہ لباس اہلکاروں نے اٹھایا، پہلے ایک گاڑی میں بٹھایا گیا پھر دوسری گاڑی میں بٹھایا گیا'۔
انہوں نے کہا کہ گرفتار کرنا تھا تو اس کا مہذب طریقہ بھی ہوتا ہے، گرفتار کرنے سے کس نے منع کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر عدالت سے ضمانت مل گئی تو بھی روزانہ نیب میں پیش ہوتا رہوں گا، 5ہزار سوالات پوچھیں گے تو بھی جواب دوں گا، اپنے ساتھ غیرقانونی سلوک کرنےوالوں کو معاف کرتا ہوں، میری گرفتاری کا طریقہ غلط تھا،نیب والوں کا کلیجہ ٹھنڈا ہوگیا،اللہ انہیں خوش رکھے'۔
خیال رہے کہ سابق صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن 20 مارچ 2017 تک اسلام آباد ہائی کورٹ کی حفاظتی ضمانت پر تھے، انہیں عدالت میں پیش ہونا تھا۔
شرجیل میمن کے وکیل شکیل عباسی نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نیب نے شرجیل میمن کو غیرقانونی طور پر حراست میں لیا، کیوں کہ سابق صوبائی وزیر عدالت کی حفاظتی ضمانت پر تھے۔
شرجیل میمن کے وکیل کا کہنا تھا کہ نیب نے ان کے مؤکل کے ضمانتی کاغذات دیکھنے کے بعد انہیں رہا کیا، اب وہ 20 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوں گے۔