پاکستان

'سی ای او پی آئی اے کا نام ای سی ایل میں شامل'

سری لنکن ایئرلائن سےمہنگی لیز پرلیے گئے طیارے کی تحقیقات کی وجہ برنڈ ہلڈن برانڈ کا نام سے لسٹ میں ڈالاگیا،چوہدری نثار

حکومت نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے جرمن چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) برنڈ ہلڈن برانڈ کا نام کرپشن کے الزامات کی تحقیقات کے سلسلے میں ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈال دیا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ برنڈ ہلڈن برانڈ کا نام پی آئی اے پریمیئر سروس کے لیے سری لنکن ایئرلائن سے مہنگے داموں لیز پر لیے گئے طیارے کی جاری تحقیقات کی وجہ سے ای سی ایل میں ڈالا جاچکا ہے۔

کراچی میں رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے چوپدری نثار نے بتایا، 'برنڈ ہلڈن برانڈ کا نام ای سی ایل میں دو تین روز پہلے شامل کیا گیا'۔

انھوں نے مزید بتایا کہ 'ابتدائی رپورٹ میں، میں نے جو کچھ دیکھا وہ انتہائی تکلیف دہ ہے، ایک طرف تو پی آئی اے خسارے میں جارہی ہے اور دوسری طرف کچھ لوگ اور ایک مافیا اسے جونکوں کی طرح چوس رہے ہیں'۔

دوسری جانب ہلڈن برانڈ، جنھیں قومی ایئرلائن کے خسارے میں کمی کا فریضہ سونپا گیا تھا تاکہ پی آئی اے کی نجکاری کی جاسکے، کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ اس حوالے سے کنفیوژن کا شکار ہے کہ طیاروں کی لیز کے معاملات کیسے طے پاتے ہیں۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے پریمیئرسروس:سری لنکا کا لیز پر لیا گیا مہنگاجہاز واپس

انھوں نے رائٹرز سے بات کرتے یوئے کہا، 'میرا دامن بالکل صاف ہے، میں نے کچھ بھی غلط نہیں کیا، میری طرف سے کرپشن کا سوال ہی نہیں پیدا نہیں ہوتا'۔

واضح رہے کہ حکومت کئی برسوں سے پی آئی اے کی نجکاری کی کوششوں میں مصروف ہے جو 3 ارب ڈالرز سے زائد کے خسارے کا شکار ہے۔

دوسری جانب گذشتہ برس دسمبر میں چترال میں پی آئی اے طیارے کے گر کر تباہ ہونے کے نتیجے میں 47 افراد کی ہلاکت کے واقعے کے بعد بھی ایئرلائن کی فلائٹ سیفٹی پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔

مذکورہ حادثے کے بعد پی آئی اے چیئرمین نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:پی آئی اے پریمیئر سروس سے ضرورت کا سامان ’چوری‘

وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف نے انکوائری رپورٹ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'اس سے بیرون ملک پاکستان کا امیج خراب ہورہا ہے'۔

دوسری جانب ہلڈن برانڈ نے کہا کہ سری لنکن ایئرلائن کے ساتھ گذشتہ برس ہونے والے لیز کے معاہدے کے بعد تمام ٹرانزیکشنز قواعد کے مطابق بورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری سے کی گئیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ 'میں نے اپنی صلاحیتوں کے مطابق جو کچھ بھی کیا وہ پی آئی اے کے بہترین مفاد میں تھا'۔