پاکستان

عمران-جہانگیر نااہلی ریفرنس: 'الیکشن کمیشن کا فیصلہ جزوی انصاف'

پی ٹی آئی رہنما اعجاز چوہدری کے مطابق اس فیصلے سے الیکشن کمیشن نے خود پر لگنے والے الزامات مٹانے کی ایک کوشش کی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اعجاز چوہدری نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے چیئرمین عمران خان اور سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین سے متعلق نااہلی ریفرنسز کو مسترد کیے جانے کو 'جزوی انصاف' قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اس فیصلے سے کمیشن نے خود پر لگنے والے الزامات مٹانے کی ایک کوشش کی ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے اعجاز چوہدری کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے 2 نظام ہیں، جن میں ایک عدالتی اور دوسرا انتظامی ہے، لہذا انتظامی معاملات پر ہمارا مؤقف وہی ہے جو پہلے تھا۔

انھوں نے کہا کہ 2013 کے عام انتخابات میں دھاندلی کے خلاف چلنے والی تحریک کے بعد جوڈیشل کمیشن کے فیصلے میں یہ واضح تھا کہ اگرچہ منظم نہیں، مگر انتخابات میں دھاندلی ضرور ہوئی، لیکن بدقسمتی سے اب تک کمیشن کے اُن نکات کی روشنی میں نہ تو انتخابی اصلاحات ہوئیں اور نہ ہی کوئی اور کام کیا گیا۔

مزید پڑھیں: 'عمران خان، جہانگیر ترین کے خلاف نااہلی ریفرنس مسترد'

ان کا کہنا تھا کہ 'ہمارا مؤقف آج بھی وہی ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ بے شمار ایسے مواقع آئے، جہاں حکومت اور الیکشن کمیشن میں ملی بھگت دیکھی گئی اور ہمارے پاس ایسی معلومات ہیں کہ یہ ادارہ حکومت کی ہدایات کے مطابق کام کرتا ہے'۔

انھوں نے کہا کہ 'یہ ایک عدالتی معاملہ تھا، جس میں انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا گیا، اسی لیے ہم نے اسے حق اور سچ کی فتح قرار دیا'۔

اعجاز چوہدری کا کہنا تھا کہ کمیشن نے فیصلہ کس بنیاد پر دیا یہ بہت واضح ہے، کیونکہ اس ریفرنس کی سماعت میں ایک ایک صفحے کو تفصیل سے پڑھا گیا جس کے بعد میرٹ کی بنیاد پر عدالت نے اسے خارج کردیا۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کی نااہلی سے متعلق ریفرنسز مسترد کردیئے تھے۔

مسلم لیگ (ن) کے ارکان طلال چوہدری اور محمد خان ڈاہا کی جانب سے عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف اسپیکر اسمبلی کے پاس ریفرنسز دائر کیے گئے تھے، جنھیں سردار ایاز صادق نے گذشتہ برس ستمبر میں الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:جہانگیر ترین کے خلاف ن لیگ کا نااہلی ریفرنس

عمران خان کے خلاف دائر ریفرنس میں ان کی آف شور کمپنی، بیرون ملک جائیداد، آمدنی کا ذکر کیا گیا جبکہ یہ بھی کہا گیا تھا کہ انہوں نے الیکشن کمیشن کو جمع کرائی جانے والی اثاثوں کی تفصیلات میں بنی گالہ میں اپنے گھر کے حوالے سے غلط بیانی کی اور اپنی ایک سرمایہ کاری سے ای سی پی کو آگاہ نہیں کیا۔

اس کے علاوہ جہانگیر ترین کے خلاف ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں بطور وفاقی وزیر انہوں نے زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ سے ٹنڈلیاں والا شوگر ملز کے نام پر 10 کروڑ 10 لاکھ روپے کا قرض لیا جو انہوں نے 2005 میں معاف کرالیا۔

ان پر یہ بھی الزام تھا کہ 2013 اور 2015 کے ضمنی انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کراتے ہوئے جہانگیر ترین نے حقائق چھپائے۔