دنیا

ڈاؤن سنڈروم کی شکار دنیا کی پہلی ’ویدر گرل‘

میلانی کے ساتھ اسکرین پر موجود میزبان نے ڈاؤن سنڈروم میں مبتلا 21 سالہ لڑکی کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔

میلانی سیگارڈ کا تعلق فرانس سے ہے، 21 سالہ میلانی ڈاؤن سنڈروم کا شکار ہیں، لکھنا اور بولنا نہیں جانتیں مگر نیوز بلیٹن میں موسم کا حال بتانے کے شوق نے انہیں بالآخر 'ویدر گرل' بنا دیا۔

میلانی کی یہ خواہش مشکل تو تھی لیکن فیس بک اور فلاحی ادارے یوناپی نے اسے آسان کردیا، یوں میلانی نے فرانس کے نشریاتی ادارے 'فرانس ٹو' کے بلٹین میں ناظرین کو موسم کا حال بتایا۔

فرانس سے تعلق رکھنے والی ڈاؤن سنڈروم کی مریضہ کے لیے فیس بک پر شروع کی گئی 'میلانی یہ کرسکتی ہے' نامی مہم نے 2 لاکھ لوگوں کی توجہ حاصل کی، یوناپی نامی ادارے نے یہ مہم ڈاؤن سنڈروم کے عالمی دن کی مناسبت سے شعور اجاگر کرنے کے لیے شروع کی تھی۔

میلانی کے پیج پر لگائی گئی ویڈیو میں وہ سب کہتی دکھائی دیتی ہیں کہ 'میں سب سے الگ ہوں، لیکن میں سب کو بتانا چاہتی ہوں کہ میں بہت کچھ کرسکتی ہوں، اور یہ میں ٹیلی ویژن پر آ کر ثابت کرنا چاہتی ہوں'۔

میلانی نے اپنے فیس بک پیج پر اعلان کیا کہ اگر وہ 10 دن کے اندر اپنے پیج پر 1 لاکھ لائکس حاصل کرلیتی ہیں تو وہ وہ ٹی وی پر موسم کی خبریں پڑھ کر سنائیں گی۔

—فوٹو بشکریہ:فیس بک/میلانی

حیرت انگیز طور پر میلانی کی مہم کو قلیل عرصے میں 2 لاکھ سے زائد لوگوں نے پسند کیا اور ان کی حمایت کی، میلانی کی سوشل میڈیا پر کامیاب مہم کو دیکھ کر فرانس-ٹو ٹی وی نے انہیں اپنے بلیٹن میں ویدر گرل بننے کی پیشکش کی۔

براڈکاسٹ سے پہلے میلانی کو خصوصی طور پر تیار کیا گیا اور خبریں پڑھنے کی تیاری بھی کروائی گئی۔

میلانی کے ساتھ خبریں پڑھنے والی نیوز اینکر نے ڈاؤن سنڈروم کی شکار لڑکی کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ 'شاندار میلانی! ہم سب برابر ہیں'۔

میلنی نے اپنی کامیابی پر فیس بک فالوورز کو بھی آگاہ کیا اور خوشی کا والہانہ اظہار کیا۔

خیال رہے کہ ڈاؤن سنڈروم ایک عام جنیاتی بیماری ہے جس کا شکار افراد سمجھ اور ذہنی کمزوری کا شکار ہوتے ہیں۔

ٹرائسومی-21 کہلائی جانے والی یہ بیماری خلیات میں موجود کروسومز کی تعداد میں کمی یا اضافے کے باعث سامنے آتی ہے۔

واضح رہے کہ نارمل اور صحت مند انسان میں کروسومز کی تعداد 23 جوڑے ہوتی ہے لیکن ڈاؤن سنڈروم کا شکار افراد میں کروموسز یا تو 21 یا 24 ہوتے ہیں۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق دنیا بھر میں ہزار میں سے ایک فرد ڈاؤن سنڈروم کا شکار ہوتا ہے اور فرانس میں ان کی تعداد 65 ہزار کے قریب ہے۔