پاکستان

اسامہ کی ہلاکت: حسین حقانی کےدعوے پر کمیشن بنانے کا مطالبہ

وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس معاملے کو 'گھمبیر' قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسے اس طرح سے نہیں چھوڑا جاسکتا۔
|

اسلام آباد: وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے میمو گیٹ اسکینڈل اور سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی کے حالیہ مضمون کی اوپن انکوائری کے لیے پارلیمانی کمیشن کے قیام کا مطالبہ کردیا۔

اسپیکر اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ 'حسین حقانی نے اپنے مضمون میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بارے میں بہت کچھ لکھا اور اُس وقت کے 2 انتہائی اہم عہدوں پر بیٹھے افراد پر الزامات لگائے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اُس وقت کے وزیر داخلہ بھی اس میں ملوث تھے اور دبئی، واشنگٹن میں بیٹھ کر امریکیوں کو ویزے دیئے گئے جبکہ قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے حسین حقانی کو 'غدار' قرار دے کر جان چھڑانے کی کوشش کی'۔

خواجہ آصف نے کہا کہ یہ مسئلہ قومی سلامتی کا ہے، حسین حقانی نے پہلی مرتبہ قومی سلامتی پر حملہ نہیں کیا، میمو گیٹ اسکینڈل کیس میں حسین حقانی واپس آنے کی شرط پر بیرون ملک گئے لیکن واپس نہیں آئے، اس پر میڈیا کی موجودگی میں تفصیلی بات کی جائے۔

مزید پڑھیں: امریکا سےمیرے 'روابط' اسامہ کی ہلاکت کی وجہ بنے، حسین حقانی کادعویٰ

وزیر دفاع نے معاملے کو 'گھمبیر' قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسے اس طرح سے نہیں چھوڑا جاسکتا، اس سلسلے میں پارلیمانی کمیشن قائم کیا جائے جو اس معاملے کی اوپن انکوائری کرے۔

انھوں نے کہا کہ پیر (20 مارچ ) کو ایوان میں اس معاملے پر بحث کروائی جائے، 'میں بھی پالیسی بیان دوں گا اور اس معاملہ کی ساری تفصیلات ایوان کے سامنے رکھوں گا'۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ پارلیمانی کمیشن چاہے تو کسی بھی تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ طلب کر سکتا ہے۔

دیگر جماعتوں کی پارلیمانی کمیشن کی حمایت

اس موقع پر اپوزیشن لیڈر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیئر رہنما سید خورشید شاہ نے کہا کہ قومی سلامتی کے معاملات پر ایوان میں بات ہونی چاہئیے، اس پر پیپلز پارٹی کو کوئی اعتراض نہیں، ہم پارلیمان کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میموگیٹ کی تفصیلات بھی سامنے آنی چاہئیں جبکہ اس حوالے سے بھی بات ہونی چاہیئے کہ القاعدہ سربراہ اسامہ بن لادن کے کس کس کے ساتھ تعلقات تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی کا حسین حقانی سے لاتعلقی کا اعلان

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بھی پارلیمانی کمیشن کے قیام کی حمایت کردی، ساتھ ہی پی ٹی آئی نے میمو گیٹ کمیشن اور خبر لیکس کمیٹی کی رپورٹ پبلک کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

پی ٹی آئی رہنما عارف علوی نے کہا کہ ان رپورٹس کو پارلیمانی کمیشن بننے سے پہلے پبلک کیا جائے۔

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے بھی پارلیمانی کمیشن کے قیام کی حمایت کی اور ایم کیو ایم رہنما شیخ صلاح الدین نے کہا کہ تفصیلات ایوان کے سامنے آنی چاہئیں۔

یاد رہے کہ خواجہ آصف کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب رواں ہفتے واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے دعویٰ کیا کہ اوباما انتظامیہ سے ان کے 'روابط' کی وجہ سے ہی امریکا القاعدہ رہنما اسامہ بن لادن کو نشانہ بنانے اور ہلاک کرنے میں کامیاب ہوا۔

2016 کے امریکی انتخابات سے قبل اور بعد میں ڈونلڈ ٹرمپ کے روس سے تعلقات کا دفاع کرتے ہوئے حسین حقانی نے لکھا کہ انھوں نے بھی 2008 کے انتخابات میں سابق صدر اوباما کی صدارتی مہم کے ارکان کے ساتھ اسی طرح کے تعلقات استوار کیے تھے۔

انھوں نے لکھا، 'ان روابط کی بناء پر ان کی بحیثیت سفیر ساڑھے 3 سالہ تعیناتی کے دوران دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان اور امریکا کے درمیان قریبی تعاون ہوا اور آخرکار امریکا کو پاکستان کی انٹیلی جنس سروس یا فوج پر انحصار کیے بغیر اسامہ بن لادن کے خاتمے میں مدد ملی'۔

مزید پڑھیں: 'حسین حقانی کو ملک سے باہر جانے کی اجازت کیوں دی گئی؟'

انھوں نے اپنے مضمون میں امریکیوں کو جاری کیے گئے ویزوں کے حوالے سے خود پر لگائے گئے الزامات کے متعلق بھی بات کی اور لکھا کہ امریکی عہدیداران سے ان کے تعلقات کا مقصد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فتح کو یقینی بنانا تھا۔

دوسری جانب پیپلز پارٹی حسین حقانی سے لاتعلقی کا اعلان کرچکی ہے جبکہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے سوال اٹھایا ہے کہ حسین حقانی کو ملک سے باہر کیوں جانے دیا گیا جبکہ میموگیٹ اسکینڈل سے تعلق کے باعث ان کا نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل تھا۔

ساتھ ہی انھوں نے ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ کو منظر عام پر لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ 'اگر اس رپورٹ کو منظرعام پر لایا گیا تو میموگیٹ اسکینڈل میں حسین حقانی کا نام بھی سامنے آجائے گا'۔