جاوید لطیف،مراد سعید کی اسمبلی رکنیت معطل کرنے کی تجویز
اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے قائم کردہ 6 رکنی انکوائری کمیٹی نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے جاوید لطیف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما مراد سعید کے درمیان ہونے والے جھگڑے کی تحقیقات مکمل کرتے ہوئے دونوں ارکان اسمبلی کی 'وقتی معطلی' کی تجاویز دے دیں۔
ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ پاکستان مسلم لیگ (ف) کے غوث بخش مہر کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے جاوید لطیف کی رکنیت سے 8 روزہ معطلی جبکہ مراد سعید کی دو روزہ معطلی کی تجاویز پیش کیں۔
علاوہ ازیں دونوں ارکان کو معطلی کا دورانیہ ختم ہونے کے بعد اسمبلی میں اس غیراخلاقی حرکت کے لیے معافی بھی مانگنا ہوگی۔
خیال رہے کہ دونوں ارکان اسمبلی جمعرات (9 مارچ) کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے اختتام کے فوراً بعد آپس میں جھگڑ پڑے تھے، اس تصادم کی وجہ جاوید لطیف کی اسمبلی میں کی گئی تقریر تھی جس میں انھوں نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انھیں 'غدار' قرار دیا تھا۔
مزید پڑھیں: عمران خان کو 'غدار' کہنے پر پی ٹی آئی اور لیگی ارکان میں جھگڑا
تصادم کے دوران زبانی تلخ کلامی کے بعد پی ٹی آئی رہنما مراد سعید نے جاوید لطیف کو مکا مارنے کی کوشش بھی کی تھی۔
بعد ازاں مراد سعید کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے ان کے پارٹی چیئرمین سے متعلق نازیبا الٖفاظ کا استعمال کیا، جس کے باعث وہ ان پر حملہ کرنے پر مجبور ہوئے۔
اس حوالے سے جب تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ غوث بخش مہر سے رابطے کی کوشش کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ وہ کمیٹی کے سامنے آنے والے نتائج کی رپورٹ اسپیکر کو جمع کروا چکے ہیں اور اب یہ ان پر منحصر ہے کہ وہ اس رپورٹ کو منظرعام پر لائیں اور حتمی نتیجہ سنائیں۔
خیال رہے کہ تصادم کا معاملہ الیکٹرانک میڈیا پر سامنے آنے کے چند گھنٹوں بعد اسپیکر قومی اسمبلی ایازصادق نے معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم کی تھی اور اسے اپنی رپورٹ 16 مارچ تک جمع کرانے کا حکم جاری کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم سے جاوید لطیف کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
تاہم تحقیقاتی کمیٹی نے اپنے پہلے ہی اجلاس میں سی سی ٹی وی فوٹیج اور پارلیمنٹ ہاؤس کے سیکیورٹی اسٹاف کی رپورٹس کی مدد سے اپنی تجاویز تیار کرلیں۔
تحقیقاتی کمیٹی کے دیگر ارکان میں صاحبزادہ طارق اللہ (جماعت اسلامی)، شیخ صلاح الدین (ایم کیو ایم)، اعجاز جاکھرانی (پیپلز پارٹی)، شاہدہ اختر علی (جے یو آئی ایف) اور اعجاز الحق (پی ایم ایل ضیاء) شامل تھے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے بھی اس معاملے پر اسپیکر قومی اسمبلی کے فیصلے پر اپنی حکمت عملی تیار کرنے کے لیے اجلاس کیا۔
پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ کمیٹی کے فیصلے کو مسترد کرے گی کیونکہ یہ سزا جاوید لطیف کے لیے کم ہے، تاہم وہ اس حوالے سے باقاعدہ ردعمل جاری کرنے کے لیے اسپیکر کی رولنگ کے منتظر ہے۔