دنیا

جب بچوں نے انٹرویو کے رنگ میں بھنگ ڈال دیا

آپ ٹی وی پر براہ راست انٹرویو دے رہے ہوں اور کوئی بچہ آپ کو تنگ کرنے کیلئے وہاں پہنچ جائے تو آپ بلکل بے بس ہوجاتے ہیں۔

بچے تو آخر بچے ہی ہوتے ہیں اور اگر وہ کچھ کرنے پر تل جائیں تو انہیں روکنا بہت مشکل ہوتا ہے۔

اگر آپ ٹی وی پر براہ راست انٹرویو دے رہے ہوں اور کوئی بچہ آپ کو تنگ کرنے کے لیے وہاں پہنچ جائے تو آپ بلکل ہی بے بس ہوجاتے ہیں۔

ایسا ہی کچھ واقعہ برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کے نامہ نگار روبرٹ ای کیلی کے ساتھ پیش آیا۔

روبرٹ کیلی جب بی بی سی ورلڈ نیوز کو ویب کیم کے ذریعے جنوبی کوریا کی صدر کو برطرف کیے جانے کے حوالے سے براہ راست انٹرویو دے رہے تھے تو ان کے دو ننھے بچوں نے ان کے انٹرویو میں خلل ڈال کر پریشان کردیا۔

پہلے روبرٹ کیلی کی بیٹی اپنے سر کو گھماتی ہوئی کمرے میں داخل ہوئی اور صورتحال سے بے خبر رہتے ہوئے اپنے والد کے پاس پہنچ گئی۔

ابھی روبرٹ کیلی اس صورتحال سے نمٹ نہیں پائے تھے کہ ان کے دوسرے بچے نے بے بی واکر کے ذریعے کمرے میں داخل ہوکر انہیں بالکل بے بس کردیا۔

یہی کافی نہیں تھا کہ ایک خاتون ہڑبڑاہٹ میں کمرے میں داخل ہوئیں جنہوں نے مشکل سے دونوں بچوں کو کمرے سے باہر نکالا۔

اس ساری صورتحال کے دوران روبرٹ کیلی شرمندہ ہوتے ہوئے میزبان سے کئی بار معذرت کرتے رہے۔

سوشل میڈیا پر غلط فہمی

اس ویڈیو میں جو خاتون بچوں کو کمرے سے باہر لے جانے کی کوشش کررہی ہیں سوشل میڈیا میں ان کے حوالے سے خاصی غلط فہمی پائی جارہی ہے اور اس پر کافی بحث بھی چھڑ چکی ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق ویڈیو میں دکھائی دینے والی خاتون روبرٹ کیلی کی اہلیہ جونگ اے کِم ہیں جن کا تعلق ایک ایشیائی ملک سے ہے۔

تاہم انٹرنیٹ پر اس ویڈیو کو دیکھنے والے زیادہ تر لوگوں نے از خود ہی یہ سوچ لیا کہ جونگ اے کم روبرٹ کے بچوں کی آیا ہیں۔

سوشل میڈیا پر لوگوں نے ایک ایشیائی خاتون کو محض بچوں کی آیا یا ملازمہ کے طور پر دیکھنے کے رویے کو کافی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

کئی صارفین نے ٹوئیٹر پر لکھا کہ اگر ایک گورے کے ساتھ کوئی ایشیائی خاتون ہے تو ضروری نہیں کہ وہ اس کی ملازمہ ہی ہو بلکہ وہ اس کی بیوی بھی ہوسکتی ہے۔

سوشل میڈیا صارفین نے یہ بھی لکھا کہ اس سے واضح ہوتا ہے کہ ایشیائی باشندوں کے حوالے سے زیادہ تر لوگوں کی سوچ کیا ہے۔