پاکستان

چمن میں پاک افغان بارڈر پھر غیر معینہ مدت کیلئے بند

اب صرف ان لوگوں کو سرحد پار کرنے کی اجازت دی جائے گی جن کے پاس قانونی پاسپورٹس ہوں گے، ایف آئی اے

بلوچستان کے علاقے چمن کے مقام پر پاک افغان سرحد دو روز تک کھلی رہنے کے بعد ایک بار پھر غیر معینہ مدت کے لیے بند کردی گئی۔

بدھ کی شام وفاقی حکومت کی ہدایت پر چمن پر پاک افغان سرحد غیر معینہ مدت تک کیلئے بند کردی گئی۔

وفاقی تحقیاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ایک عہدے دار کے مطابق دو روز تک سرحد کھلی رکھنے کے بعد دوبارہ غیر معینہ مدت کے لیے بند کردی گئی ہے اور اب صرف ان لوگوں کو سرحد پار کرنے کی اجازت دی جائے گی جن کے پاس قانونی پاسپورٹس ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک-افغان سرحد 18 دن بعد 2 روز کیلئے کھول دی گئی

ایف آئی اے عہدے دار کے مطابق بدھ کو 112 افغان باشندے پاسپورٹ کے ذریعے پاکستان سے افغانستان میں داخل ہوگئے جبکہ بغیر دستاویزات کے 10 ہزار کے قریب افغان باشندے اپنے وطن واپس لوٹے۔

اس کے علاوہ 11 پاکستانی اور 6 افغان باشندے پاسپورٹس دکھاکر افغانستان سے پاکستان میں داخل ہوئے۔

اس موقع پر سرحد کے دونوں جانب سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

واضح رہے کہ تقریباً 18 روز کی بندش کے بعد 7 مارچ کو طورخم اور چمن کے مقام پر پاک-افغان سرحد کو کھولنے کا مقصد اُن افغان باشندوں کو سہولت فراہم کرنا تھا جو قانونی دستاویزات کے ساتھ اپنے ملک واپس جانا چاہتے ہیں۔

مزید پڑھیں: پاک-افغان سرحد بند: تاجروں کا خطیر سرمایہ ڈوبنے کا خدشہ

ریڈیو پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق 7 مارچ کو 12 ہزار 500 سے زائد افغان باشندے سرحد پار کرکے افغانستان واپس گئے، اسی طرح 5400 پاکستانی بھی طورخم سرحدی چوکی کے ذریعے ملک لوٹے۔

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ ملک کے مختلف علاقوں میں یکے بعد دیگرے ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کے بعد چمن اور طورخم کے مقام پر پاک-افغان سرحد کو پاک فوج نے سیکیورٹی خدشات کے باعث 16 فروری کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

تاہم 6 مارچ کو پاکستان نے سرحد کو محدود مدت کے لیے کھولنے کا فیصلہ کیا اور دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ پاک-افغان سرحد کو 7 اور 88 مارچ کو کھولا جائے گا۔

خیال رہے کہ ایک ہفتہ قبل افغان حکومت نے پاکستان سے پاک-افغان سرحد کھولنے کی درخواست بھی کی تھی۔

پاک-افغان سرحد بند ہونے کے باعث ہزاروں ٹرک سرحد کی دونوں جانب پھنس گئے تھے اور تاجروں کے لاکھوں روپے ڈوب جانے کا خدشہ بھی تھا، جس کے بعد افغان ڈپٹی کمانڈر اِن چیف جنرل مراد علی مراد نے 27 فروری کو افغان دفتر خارجہ میں پاکستانی سفیر ابرار حسین سے ملاقات کے دوران پاکستان سے سرحد کھولنے کی درخواست کی۔

ملک میں دہشت گردی کے پیش آنے والے حالیہ واقعات میں سے کئی کی ذمہ داری ’جماعت الاحرار‘ نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا، جس کی قیادت افغانستان میں موجود ہے، پاکستان نے افغان حکومت سے ان دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رکھا ہے اور اس حوالے سے 76 انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی فہرست بھی افغان حکومت کو فراہم کی جاچکی ہے۔