دنیا

کابل: دہشتگردوں کا فوجی ہسپتال پر حملہ، 38ہلاک

ایک خودکش بمبار نے سردار محمد داؤد خان ہسپتال کے گیٹ پر خود کو اڑا لیا، جبکہ 3 دہشت گرد ہسپتال میں داخل ہوئے، حکام

کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل کے سفارتی ضلع میں واقع ملک کے سب سے بڑے فوجی ہسپتال پر دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں 38افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوگئے جبکہ تمام حملہ آوروں کو بھی ہلاک کردیا گیا۔

ہسپتال انتظامیہ نے بتایا کہ حملہ آور ڈاکٹرز کا روپ دھارے ہوئے تھے اور انہوں نے سفید لیب کوٹس پہنے ہوئے تھے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سیکیورٹی حکام کے حوالے سے بتایا کہ ایک خودکش بمبار نے سردار محمد داؤد خان ہسپتال کے گیٹ پر خود کو اڑا لیا، جس کے بعد خودکار ہتھیاروں اور ہینڈ گرنیڈز سے لیس 3 دہشت گرد ہسپتال کے اندر داخل ہوئے اور اندھا دھند فائرنگ شروع کردی۔

فوجی ہیلی کاپٹر فضاء میں پرواز کرتے نظر آئے—۔فوٹو/ رائٹرز

واقعے کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز جائے وقوع پر پہنچ گئیں، جبکہ فوجی ہیلی کاپٹرز بھی فضاء میں پرواز کرتے نظر آئے۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ دہشت گردوں نے ہسپتال کے گیٹ پر دھماکا کیا جبکہ فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں۔

ہسپتال کے عملے کے ایک رکن نے فیس بک پر لکھا، 'حملہ آور ہسپتال کے اندر ہیں، ہمارے لیے دعا کریں'۔

ہسپتال کے ایڈمنسٹریٹر عبدالحکیم نے اے ایف پی کو بذریعہ فون بتایا کہ لیب کوٹ پہنے 3 مسلح افراد گیٹ پر ہونے والے پہلے دھماکے کے بعد ہسپتال کے اندر داخل ہوئے اور انھوں نے اندھا دھند فائرنگ کردی۔

ہسپتال کے ایک میل نرس عبدالقدیر نے اے ایف پی کو بتایا، 'میں نے ایک حملہ آور کو ڈاکٹر کے روپ میں دیکھا، جو اے کے 47 رائفل کے ذریعے مریضوں اور گارڈز پر فائرنگ کر رہا تھا'۔

مزید پڑھیں:کابل میں طالبان کے 2 خودکش حملے

بعدازاں افغان وزارت داخلہ کے ترجمان صدیق صدیقی نے بتایا کہ '6 گھنٹے کے مقابلے کے بعد آپریشن ختم ہوگیا، تمام دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا جبکہ نقصان کا اندازہ لگانے کی کوشش کی جارہی ہے'۔

ایک افغان فوجی اہلکار جائے وقوع کے قریب الرٹ کھڑا ہے—۔فوٹو/ رائٹرز

افغان وزارت دفاع کے ترجمان دولت وزیری نے تصدیق کی کہ اس حملے میں 38 افراد ہلاک اور 50 زخمی ہوئے ہیں جب کہ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر مریض، ڈاکٹرز اور نرسز شامل ہیں۔

افغان صدر اشرف غنی نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک مرتبہ پھر دہشت گردوں نے انسانیت کو للکارا ہے۔

انھوں نے کہا کہ مشکل وقت میں افغان عوام کے ساتھ ہیں، عوام حوصلے سے کام لے۔

اس سے قبل واقعے میں افغان طالبان کے ملوث ہونے کی رپورٹس سامنے آئی تھیں تاہم طالبان ترجمان نے اس تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کا اس حملے سے 'کوئی تعلق' نہیں۔

دوسری جانب واقعے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: کابل میں پولیس کے قافلے پرخودکش حملہ،27 ہلاک

خیال رہے کہ دسمبر 2014 میں امریکا کی اتحادی نیٹو افواج کے انخلاء کے بعد سے افغانستان میں طالبان کی جانب سے سیکیورٹی فورسز اور دیگر اہم مقامات پر حملوں میں اضافہ ہوگیا ہے، جبکہ داعش بھی افغانستان میں قدم جمانے کی کوشش کر رہی ہے۔