پی ایس ایل فائنل: شائقین کا نظم و ضبط اور پاکستان کی جیت
لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں ہونے والا پاکستان سپر لیگ فائنل اللہ کی رحمت سے بخیر و عافیت ہو گیا جس میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور پشاور زلمی کے درمیان ہونے والا میچ پشاور زلمی کی بہترین کارکردگی کی وجہ سے پی ایس ایل کے دیگر میچز کی نسبت یکطرفہ تھا۔
فائنل میں بہترین کارکرگی دکھاتے ہوئے فتح تو پشاور زلمی کی ہوئی، لیکن درحقیقت جیت پاکستان کی ہوئی۔ بلکہ اگر دیکھا جائے تو جیت پاکستانی عوام کی ہوئی۔ جنہوں نے دہشتگردوں سے ڈر جانے کے بجائے سیکیورٹی اداروں پر بھروسہ کیا اور بنا خوف کے لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں میچ دیکھا۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ فائنل سے پہلے کے دنوں میں لاہور کے رہائشیوں کو بوجہ سیکیورٹی اقدامات کئی تکالیف کا سامنا کرنا پڑا۔ لاہور کے علاقے گلبرگ میں واقع قذافی اسٹیڈیم کے گرد و نواح میں مارکیٹیں بند رہیں، قذافی اسٹیڈیم کو جانے والے تمام راستوں کو بند کر دیا گیا، ہر سیکیورٹی ناکے پر جامہ تلاشی لی گئی، لیکن کامیاب ترین فائنل کے بعد سب لوگ اپنی تکالیف بھول چکے ہیں اور کسی کو سیکیورٹی اداروں سے کوئی شکایت نہیں۔
حکومت کے سیکیورٹی اقدامات کے علاوہ جو چیز حیران کن تھی، وہ شہریوں کا نظم و ضبط اور حوصلہ تھا جو کہ پی ایس ایل کے فائنل سے پہلے کبھی نظر نہیں آیا۔ ہر شخص، چاہے وہ مرد ہو یا عورت، بوڑھا یا جوان یا پھر چاہے بچہ ہی کیوں نہ ہو، سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کے ساتھ تعاون کر رہا تھا۔ ہر اینٹری پوائنٹ پر ہر شہری تلاشی دے رہا تھا اور مجال ہے جو کسی شہری نے اصلی اشناختی کارڈ اور ٹکٹ بار بار مانگنے پر اعتراض کیا ہو۔
لاہور کے چیئرنگ کراس پر ہونے والے خودکش حملے کے بعد لاہور کو دہشتگردوں سے شدید خطرات لاحق تھے، جس کے بعد لاہور میں پی ایس ایل فائنل کا انعقاد یقینی طور پر ایک مشکل فیصلہ تھا جو کہ حکومت اور عسکری اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے لیا گیا۔
لاہور کے دیگر شہریوں کی طرح میں بھی فائنل اسٹیڈیم میں دیکھنے کے لیے پرجوش تھا اور ٹکٹس خریدنے کے باوجود کچھ خوف زدہ تھا جس کا اظہار میں نے اپنے پچھلے بلاگ "میں پی ایس ایل کا فائنل دیکھنے ہر حالت میں کیوں جاؤں گا" میں کیا تھا۔
اتوار کے روز نیوز چینلز پر نشر ہونے والی فوٹیجز دیکھ کر میرے دل میں بسنے والا خوف مکمل طور پر ختم ہوگیا اور میں اپنے ایک دوست کے ہمراہ میچ کے وقت سے بہت پہلے ہی اسٹیڈیم ہہنچ گیا۔ گلبرگ کے حسین چوک سے لبرٹی مارکیٹ اور آگے قذافی اسٹیڈیم جانے والا راستہ پولیس کی طرف سے بند کیا ہوا تھا اور آگے صرف ان لوگوں کو جانے دیا جارہا تھا جن کے پاس ٹکٹس اور اصلی آئی ڈی کارڈز تھے۔
ہر گاڑی، موٹر سائیکل والا بنا ہارن بجائے اپنی باری کے انتظار میں تھا اور سیکیورٹی حصار کو عبور کرتے ہی حکومت کی طرف سے پارکنگ کے لیے باقاعدہ سائن بورڈز آویزاں کیے گئے تھے، جن کی وجہ سے شہریوں نے باآسانی اپنی گاڑیاں پارک کیں اور حکومت کی طرف سے مہیا کی گئی شٹل سروس کے ذریعے قذافی اسٹیڈیم پہنچے۔