پاکستان

پاک-افغان سرحد 18 دن بعد 2 روز کیلئے کھول دی گئی

سرحد کو 16 فروری کو پاک فوج کی ہدایات کے بعد بند کردیا گیا تھا،گزشتہ ہفتے افغان حکومت نے سرحد کھولنے کی درخواست کی تھی۔

اسلام آباد: گزشتہ ماہ ملک میں دہشت گردی کے یکے بعد دیگرے واقعات کے بعد سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر بند کی گئی پاک-افغان سرحد 2 دن کے لیے کھول دی گئی۔

چمن اور طورخم کے مقام پر پاک-افغان سرحد کو پاک فوج نے سیکیورٹی خدشات کے باعث گزشتہ ماہ 16 فروری کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

گزشتہ روز پاکستان نے سرحد کو محدود مدت کے لیے کھولنے کا فیصلہ کیا، دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ پاک-افغان سرحد کو 7 اور 8 مارچ کو کھولا جائے گا۔

خیال رہے کہ ایک ہفتہ قبل افغان حکومت نے پاکستان سے پاک-افغان سرحد کھولنے کی درخواست بھی کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا افغان سرحد 2 دن کیلئے کھولنے کا فیصلہ

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق طورخم اور چمن کے مقام پر پاک-افغان سرحد آج (7 مارچ) اور کل (8 مارچ) کھلی رہے گی۔

محدود مدت کے لیے سرحد کھولے جانے کے بعد ویزا رکھنے والے افغان اور پاکستانی شہری دونوں ممالک کی جانب سفر کرسکیں گے۔

ڈان نیوز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ سرحد پر تجارتی سرگرمیاں بدستور بند رہیں گی، جب کہ پیدل چلنے والے مسافر بھی شام 5 بجے تک آمد و رفت جاری رکھ سکیں گے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کراسنگ پوائنٹس کھولے: افغانستان کی 'درخواست'

سرحد کھولے جانے کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، جب کہ آنے والے جانے والے افراد کی جامع تلاشی لی جائے گی۔

خیال رہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں افغان سرزمین کے استعمال ہونے کے شواہد سامنے آنے کے بعد گزشتہ ماہ پاک-افغان سرحد کو ہر طرح کی نقل و حمل کے لیے غیر معینہ مدت کے لیے بند کردیا گیا تھا۔

تاہم 25 فروری کو بلوچستان کے علاقے چمن میں پاک-افغان سرحد پر مامور عہدیداروں نے پاسپورٹ کے حامل خواتین اور بچوں سمیت 70 افغان شہریوں کو باب دوستی سے سرحد پار جانے کی اجازت دے دی تھی۔

ملک میں دہشت گردی کے پیش آنے والے حالیہ واقعات میں سے کئی کی ذمہ داری ’جماعت الاحرار‘ نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا، جس کی قیادت افغانستان میں موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک-افغان سرحد بند: تاجروں کا خطیر سرمایہ ڈوبنے کا خدشہ

پاک-افغان سرحد بند ہونے کے باعث ہزاروں ٹرک سرحد کی دونوں جانب پھنس گئے تھے اور تاجروں کے لاکھوں روپے ڈوب جانے کا خدشہ بھی تھا، جس کے بعد افغان ڈپٹی کمانڈر اِن چیف جنرل مراد علی مراد نے 27 فروری کو افغان دفتر خارجہ میں پاکستانی سفیر ابرار حسین سے ملاقات کے دوران پاکستان سے سرحد کھولنے کی درخواست کی۔

ملاقات کے بعد یکم مارچ کو پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا تھا کہ جنرل مراد نے سرحد کھولنے کی درخواست کی، جب کہ انہوں نے 'فراہم کی جانے والی معلومات کی بنیاد پر دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنے کا بھی وعدہ کیا'۔