پنجاب پولیس کا سافٹ ویئر ملزمان کی نشاندہی میں معاون
لاہور: پنجاب پولیس نے نئے متعارف کردہ سافٹ ویئر ہوٹل آئی کی مدد سے صوبے بھر سے 1179 ملزمان کا سراغ لگا لیا، جن میں فورتھ شیڈول کے 11 لوگ بھی شامل ہیں۔
اس نئی ٹیکنالوجی کی کامیابیوں کو اعلیٰ سطح کے اجلاس میں سامنے لایا گیا۔
ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) شاہد حنیف کا اجلاس کے دوران کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی پر مبنی نظام نے اپنا پھل دینا شروع کردیا، ابتدائی طور پر اس سسٹم کو لاہور میں پیش کیا گیا، جس میں کامیابی کے بعد اسے صوبے کے دیگر بڑے شہروں میں بھی متعارف کرایا گیا۔
انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب مشتاق سکھیرا کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس (اے آئی جی پی) آپریشنز و انویسٹی گیشن ریٹارئرڈ کیپٹن عارف نواز، اے آئی جی ویلفیئر اینڈ فنانس شعیب دستگیر، ڈی آئی جی آپریشنز عامر ذوالفقارخان اور لاہور کرائم ریکارڈ آفیسر(سی آر او) سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی)عمران یعقوب سمیت دیگر اعلیٰ پولیس افسران نے شرکت کی۔
ڈی آئی جی شاہد حنیف نے اجلاس کو بتایا کہ سافٹ ویئر کے ذریعے صوبے بھر سے 4 لاکھ 73 ہزار افراد کو چیک کیا گیا، جس میں سے 1476 افراد کا ڈیٹا پولیس ڈیٹابیس سے مل گیا۔
ان کے مطابق 1476 ملزمان میں سے 1179 ملزمان پولیس کو مطلوب ہیں، جب کہ ان میں سے 11 افراد پہلے ہی فورتھ شیڈول میں شامل ہیں۔
ڈی آئی جی شاہد حنیف نے اجلاس کے دوران دعویٰ کیا کہ تمام ریکارڈ کو کرمنل ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم کے ذریعے ثابت کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: اردو سمجھنے والے سسٹم کی بنیاد رکھ دی گئی
اجلاس کے دوران آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا نے کہا کہ حقیقی درخواستوں پر مقدمات کے اندراج میں تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے متعلقہ پولیس افسران کو ہدایات کیں کہ پولیس تھانوں میں مقدمات کی رجسٹریشن کے عمل کو مزید شفاف اور زیادہ مؤثر بناکر وقت پر مقدمات کا اندراج کیا جائے۔
مشتاق سکھیرا نے ڈی آئی جی آئی ٹی اور مانیٹرنگ پولیس عہدیداروں کو ہاؤس اسٹیشن آفیسرز(ایس ایچ اوز) کی جانب سے فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے اندراج میں تاخیر سے متعلق تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کی بھی ہدایات کیں تاکہ ذمہ داروں کا احتساب کیا جائے۔
آئی جی پنجاب نے افسران کو ہدایات دیں کہ گرفتار ملزمان کا ریکارڈ بشمول فنگرپرنٹس، تصاویر،شناختی کارڈ نمبرز، ایڈریسز اور موبائل فون نمبرز سمیت تمام ریکارڈ کو کرمنل ریکارڈ سسٹم پر یومیہ بنیادوں پر اپ ڈیٹ کیا جائے۔
کرمنل ریکارڈ آفیسر ایس ایس پی عمران یعقوب نے آئی جی کو آگاہ کیا کہ سنگین جرائم میں ملوث 56 ملزمان کے فنگر پرنٹس ڈیٹا ریکارڈ سسٹم سے میچ ہونے کے بعد انہیں گرفتار کیا گیا۔
ڈی آئی جی نظم و ضبط شہزادہ سلطان نے اجلاس کو بتایا کہ فرائض میں غفلت برتنے، ناقص تحقیقات کرنے اور ایف آئی آر درج نہ کرنے کی شکایات سمیت دیگر شکایات پر گزشتہ برس 30 ہزار 480 پولیس افسران اور عہدیداروں کے خلاف درخواستیں موصول ہوئیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ان درخواستوں میں سے 26 ہزار 756 درخواستوں کو نمٹا دیا گیا، جب کہ مزید 4 ہزار 108 درخواستوں پر کام جاری ہے۔
آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا نے ایس ایس پی سی آر او کی تعریف کرتے ہوئے انہیں ہدایات کیں کہ میگا میچر سافٹ ویئر کو مکمل طور پر استعمال کیا جائے اور اگر کسی کی فنگرپرنٹ پرانے ریکارڈ سے ملتی ہیں تو ان فنگر پرنٹس کو ڈیٹا بیس محفوظ کیا جائے۔
یہ خبر 4 مارچ 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی