پاکستان

'حکومت پختونوں کو ہراساں کرنا بند کرے'

قوم پرست جماعتوں نے وفاق اور صوبائی حکومتوں سے پختونوں کی غیر قانونی گرفتاریوں کا سلسلہ بند کرنے کا مطالبہ کردیا

کراچی: پختون قوم پرست جماعتوں عوامی نیشنل پارٹی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت انسداد دہشت گردی کے اقدامات کی آڑ میں 'پختونوں کی غیر قانونی گرفتاریوں' کا سلسلہ بند کرے۔

اسلام آباد اور پنجاب میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے گذشتہ کچھ روز سے جاری 'رات دیر گئے' چھاپوں اور کارروائیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے پختون قوم پرست جماعتوں کا کہنا تھا کہ 'معصوم' پختون مزدورں اور تاجروں کو ہراساں اور شناخت کے نام پر ان کی 'چادر اور چار دیواری' کے تقدس کو پامال کیا جارہا ہے۔

کراچی پریس کلب میں علیحدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اے این پی سندھ کے جنرل سیکریٹری یونس بونیری نے کہا کہ آپریشن رد الفساد کی آڑ میں پختونوں کی غیر اعلانیہ گرفتاریوں کا سلسلہ بند نہ کیا گیا تو انھیں آئین کے تحت احتجاج کرنے کا حق حاصل ہے۔

ان کے ہمراہ اے این پی کے رہنما شاہد علی خان، حاجی اورنگزیب، امیر نواب اور نوراللہ اچکزئی موجود تھے۔

ایک سوال کے جواب میں یونس بونیری کا کہنا تھا کہ کراچی میں 'جھوٹے الزامات' میں 700 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

اے این پی کے رہنما کا کہنا تھا کہ وہ ملک کے استحکام اور یہاں سے دہشت گردوں کے خاتمے کیلئے آپریشن کے خلاف نہیں ہیں لیکن یہ جرائم پیشہ افراد کے خلاف ہونا چاہیے کیونکہ 'ہر پختون دہشت گرد نہیں ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ریاست کی موجودہ پالیسی تبدیل نہ ہوئی تو ملک مزید کمزور ہوگا کیونکہ یہ پختونوں میں احساس محرومی کا باعث بن رہا ہے۔

پختون خوا ملی عوامی پارٹی سندھ کے صدر نظیر خان نے پختونوں کی حراست پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انھیں دنیا کے سامنے دہشت گرد بنا کر پیش کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔

انھوں نے فوری طور پر پختونوں کے خلاف کارروائی روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو بھی پختونوں کے گھروں کی حرمت کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

پختون قوم پرست رہنما کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں پختونوں کیلئے مشکلات کھڑی کی جارہی ہیں خاص طور پر سندھ اور پنجاب میں، جہاں انھیں گرفتاری کے بعد غیر انسانی سلوک کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز کے ذریعے طاقت کا استعمال پائیدار امن کی ضمانت نہیں دے سکتا۔

ان کے ہمراہ پارٹی کے دیگر رہنما سکندر خان یوسفزئی، صابر اچکزئی، بشیر خان مندوخیل، نورالدین ترین اور فضل ودود موجود تھے۔

یہ رپورٹ 3 مارچ 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی