دنیا

مظاہرین کے قتل کا مقدمہ: حسنی مبارک بری

کیس کی آخری سماعت کے دوران حسنی مبارک نے اپنے خلاف چارجز کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’ایسا کچھ نہیں ہوا۔‘

قاہرہ: مصر کی اعلیٰ ایپلیٹ کورٹ نے اپنا آخری فیصلہ سناتے ہوئے سابق صدر حسنی مبارک کو 2011 میں مظاہرین کو قتل کرانے کے مقدمے میں بری کردیا۔

2011 میں ہونے والے یہ پرتشدد مظاہرے تقریباً 30 سال تک قائم رہنے والی حسنی مبارک کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد ختم ہوئے تھے۔

امریکی خبر رساں ایجنسی ’اے پی‘ کے مطابق اعلیٰ اپیلیٹ کورٹ نے اپنے فیصلے میں 2014 کے پُرانے فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔

دارالحکومت قاہرہ کے نواحی علاقے میں قائم پولیس اکیڈمی میں کیس کی سماعت کے دوران جج نے مدعا علیہ کے کٹہرتے میں وہیل چیئر پر بیٹھے ہوئے حسنی مبارک کو ان کے خلاف چارجز پڑھ کر سنائے۔

یہ بھی پڑھیں: حسنی مبارک کے خلاف فوجداری الزامات مسترد

چارجز کا جواب دیتے ہوئے مصر کے سابق صدر نے کہا کہ ’ایسا کچھ نہیں ہوا۔‘

یاد رہے کہ حسنی مبارک، ان کے وزیر داخلہ اور 6 ساتھیوں کو 2012 میں مقدمے میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

لیکن 2014 میں ایک دوسری عدالت نے عمر قید کی سزا کے فیصلے میں تکنیکی خامیاں نکالتے ہوئے اسے کالعدم قرار دے دیا تھا۔

مزید پڑھیں: حسنی مبارک کو جیل سے رہا کردیا گیا

واضح رہے کہ 2011 میں پولیس اور حسنی مبارک کے حامیوں کے ساتھ جھڑپوں اور تصادم میں سیکڑوں مظاہرین ہلاک ہوئے تھے۔