پاکستان

'فاٹا کے انضمام سے ملک کے حالات بہتر ہوں گے'

فاٹا کے عوام کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے جرم میں ماضی کی حکومتیں بھی برابر کی شریک ہیں،رکن اسمبلی شاہ جی گل آفریدی

اسلام آباد:وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کے خیبر پختونخوا (کے پی کے) میں انضمام اور اس سے متعلق اصلاحات پر عمل درآمد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے فاٹا سے منتخب رکن قومی اسمبلی شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ قومی دھارے میں فاٹا کی شمولیت سے ملک کے حالات میں بہتری آئے گی۔

ڈان نیوز کے پروگرام ' نیوز وائز' میں گفتگو کرتے ہوئے شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ قبائلی عوام کے ساتھ گذشتہ 68 سال میں زیادتیاں ہوئیں اس جرم میں گذشتہ تمام حکومتیں شریک رہیں کیوں کہ انھوں نے قبائلی علاقوں میں بسنے والوں کو عام شہری کی حیثیت نہیں دی۔

فاٹا کے نمائندے کی حیثیت سے شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ دنیا میں پاکستان کے سوا کوئی ایسا ملک موجود نہیں جہاں دو قانون موجود ہوں لیکن فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کی صورت میں ملک کی تکمیل ہو جائے گے اور اس سے ملک کو بہت فائدہ حاصل ہو گا۔

ایم این اے فاٹا کے مطابق فاٹا کے انضمام کا جو بل اسمبلی میں آرہا ہے ہے اس کے مطابق 2018 میں صوبائی رکن فاٹا سے منتخب ہوں گے اگر یہ رکن اسمبلی میں آگئے تو وہ نیا بل لے آئیں گے جس میں مطالبہ کیا جائے گا کہ انضمام کا عمل پانچ سال سے قبل مکمل کیا جائے۔

شاہ جی گل آفریدی نے مزید کہا کہ اس سے قبل کے پی کے اسمبلی میں دو قراردادیں بھی پاس ہو چکی ہیں جس میں سے ایک 2012 میں پاس ہوئی جبکہ دو تین ماہ قبل ایک قرارداد پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کی جانب سے پیش کی گئی جس میں فاٹا کو کے پی کے میں ضم کرنے کی بات کی گئی۔

مزید پڑھیں:فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کرنے کی منظوری

ایم این اے فاٹا کے مطابق اس انضمام سے کے پی کے کی سیاست پر گہرا اثر پڑے گا اور فاٹا سے آنے والے ارکان حکومت بنانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد میں منعقد اجلاس میں وفاقی کابینہ نے وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کو پانچ سال کے اندر کے پی کے میں ضم کرنے سمیت فاٹا سے متعلق دیگر ترقیاتی ، آئینی اور قانونی اصلاحات کی اصولی منظوری دے دی ہے۔

فاٹا کو کے پی کے میں ضم کرنے اور وہاں دیگر قانونی و آئینی اصلاحات کرنے کی سفارشات وزیر اعظم کی جانب سے قائم کردہ خصوصی اصلاحات کمیٹی نے پیش کیں اس سے قبل یہ سفارشات قومی اسمبلی و سینیٹ میں بھی پیش کی گئیں تھیں۔

تاہم وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران اصلاحات کمیٹی کی تمام مجوزہ سفارشات کو منظور کرلیا گیا جس کے تحت فاٹا کی وفاقی حیثیت ختم ہو جائے گی۔