پاکستان

پاکستان کراسنگ پوائنٹس کھولے: افغانستان کی 'درخواست'

پاکستانی سفیر نے وضاحت کردی کہ 'سرحد پر سیکیورٹی اس لیے سخت کی گئی کیوں کہ حالیہ حملوں میں افغان شہری ملوث تھے'۔

اسلام آباد: پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق افغانستان نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاک افغان سرحد کھولے اور دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کی فضاء کو ختم کرے۔

دفتر خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ افغانستان میں تعینات پاکستانی سفیر ابرار حسین اور افغان ڈپٹی کمانڈر ان چیف جنرل مراد علی مراد کی ملاقات 27 فروری کو افغان دفتر خارجہ میں ہوئی۔

دفتر خارجہ کے مطابق جنرل مراد نے پاکستان سے درخواست کی کہ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کی فضاء ختم کی جائے اور کراسنگ پوائنٹس کھولے جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: سرحد کی بندش، افغانستان نے پاکستانی سفیر کو طلب کرلیا

جنرل مراد نے 'سرحد کی بندش اور پاکستان کی جانب سے کراس بارڈر شیلنگ' کی وجہ سے پیدا ہونے والے چیلنجز کی بھی نشاندہی کی اور کشیدگی کم کرنے کے لیے پاکستان کے تعاون کی خواہش ظاہر کی۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جنرل مراد نے 'فراہم کی جانے والی معلومات کی بنیاد پر دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنے کا بھی وعدہ کیا'۔

اس موقع پر پاکستانی سفیر ابرار حسین نے جنرل مراد کو ان حالات سے آگاہ کیا جن کی وجہ سے پاکستان کو سخت اقدامات اٹھانے پڑے۔

پاکستانی سفیر نے جنرل مراد کو بتایا کہ 'پاکستان میں ہونے والے حالیہ حملوں میں افغان شہری ملوث تھے'۔

مزید پڑھیں: پاک ۔ افغان طورخم گیٹ غیر معینہ مدت کیلئے بند

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ 'افغانستان کو چاہیے کہ وہ اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکے'۔

انہوں نے بتایا کہ 'سرحد کی بندش دہشت گردوں کی نقل و حرکت روکنے کے لیے کی گئی، افغانستان بارڈر مینجمنٹ کے لیے پاکستان کے ساتھ تعاون کرے'۔

پاکستانی سفیر نے کہا کہ وہ افغانستان کی درخواست اسلام آباد تک پہنچادیں گے۔

ملاقات میں پاکستانی ملٹری اتاشی بریگیڈیئر فاروق بھی موجود تھے۔

خیال رہے کہ 27 فروری کو افغان دفتر خارجہ میں پاکستانی سفیر کی طلبی کی اطلاعات آنے کے کچھ دیر بعد ہی جنوبی وزیرستان میں سرحد پار سے ہونے والی فائرنگ میں ایک پاکستانی فوجی زخمی ہوگیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سرحد پار سے فائرنگ،پاکستانی سپاہی زخمی: آئی آیس پی آر

پاکستان میں 13 فروری سے شروع ہونے والی دہشت گردی کی نئی لہر کے بعد پاکستان نے افغانستان کے ساتھ ملنے والی طورخم بارڈر کراسنگ غیر معینہ مدت کے لیے بند کردی تھی۔

اس کے بعد پاک فوج کی جانب سے ملک گیر آپریشن 'رد الفساد' شروع کرنے کا اعلان کیا گیا تھا جس کے تحت پاک افغان سرحد پر مشتبہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

پاکستان نے 76 انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی فہرست بھی افغان حکام کے حوالے کی تھی اور ان سے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے افغانستان میں تعینات امریکی ریسولوٹ سپورٹ مشن کے کمانڈر جنرل جان نکلسن کو بھی فون کیا تھا اور افغانستان سے پاکستان پر مسلسل دہشت گردی پر احتجاج کیا تھا۔