پاکستان

سرحد کی بندش، افغانستان نے پاکستانی سفیر کو طلب کرلیا

ملک میں آپریشن’ردالفساد‘ شروع کیا گیا ہے اور سرحد بند کرنے کا مقصد دہشت گردوں کا داخلہ روکنا ہے، پاکستانی سفیر کا جواب

پاک افغان طورخم بارڈر پر مزید 87 افغان باشندوں کو وطن جانے کی اجازت دے دی گئی جبکہ افغان دفترخارجہ نے کابل میں پاکستان سفیر کوطلب کرکے سرحدوں کی بندش پراپنی تشویش سے آگاہ کیا۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق پاک افغان طورخم بارڈر دسویں روز بھی بند رہا جبکہ سرحد کی بندش کے باعث پاکستان میں پھنسے ہوئے مزید 87 افغان باشندوں کو افغانستان جانے کی اجازت دے دی گئی۔

اس سے قبل بھی طورخم بارڈر پر پھنسے 51 افغان باشندوں کو افغان حکام کےحوالے کیا گیا تھا۔

پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق افغانستان میں پاکستانی سفیرابرار حسین کو افغان دفترخارجہ میں طلب کیاگیا۔

افغان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ 'پاکستان کی جانب سے سرحد بند ہونے کے وجہ سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: پاک ۔ افغان طورخم گیٹ غیر معینہ مدت کیلئے بند

افغان دفتر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ 'سرحد کھولنے کے لیے پاکستان کوخط بھی لکھا گیاتھا'۔

دفتر خارجہ کے مطابق پاکستانی سفیرنےجواب دیا کہ ملک میں آپریشن ’ردالفساد‘ شروع کیاگیاہے اور سرحد بند کرنے کا مقصد دہشت گردوں کا پاکستان میں داخلہ روکنا ہے۔

پاکستانی سفیر نے یہ بھی کہا کہ 'پاکستان میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیےبارڈر مینجمنٹ ضروری ہے'۔

ابرار حسین نے کہا کہ 'پاک افغان سرحد پر واقع قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں بھی سیکیورٹی کے انتظامات سخت کرکےافغان سرحد کوآمدورفت اور تجارت کیلۓ بند کردیاگیا ہے جبکہ شہر میں داخل ہونے والی گاڑیوں اور لوگوں کی باقاعدہ تلاشی لی جا رہی ہے۔

مزید پڑھیں: سرحد پار سے فائرنگ،پاکستانی سپاہی زخمی: آئی آیس پی آر

خیال رہے کہ افغان دفتر خارجہ میں پاکستانی سفیر کی طلبی کے کچھ دیر بعد جنوبی وزیرستان میں سرحد پار سے ہونے والی فائرنگ میں ایک پاکستانی فوجی زخمی ہوگیا۔

واضح رہے کہ 13 فروری سے شروع ہونے والی دہشت گردی کی نئی لہر کے بعد پاکستان نے افغانستان کے ساتھ ملنے والی طورخم بارڈر کراسنگ غیر معینہ مدت کے لیے بند کردی تھی۔

اس کے بعد پاک فوج کی جانب سے ملک گیر آپریشن 'رد الفساد' شروع کرنے کا اعلان کیا گیا تھا جس کے تحت پاک افغان سرحد پر مشتبہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

پاکستان نے 76 انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی فہرست بھی افغان حکام کے حوالے کی تھی اور ان سے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے افغانستان میں تعینات امریکی ریسولوٹ سپورٹ مشن کے کمانڈر جنرل جان نکلسن کو بھی فون کیا تھا اور افغانستان سے پاکستان پر مسلسل دہشت گردی پر احتجاج کیا تھا۔