’ضرب عضب پورا کیے بغیر رد الفساد کیوں شروع کیا؟‘
کراچی: پاک سر زمین پارٹی (پی ایس پی) کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے ملک میں حالیہ دہشت گردی کی لہر کے بعد پہلے سے جاری آپریشن مکمل کیے بغیر نیا فوجی آپریشن 'رد الفساد' شروع کرنے پر اعتراض اٹھا دیا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ایس پی چیئرمین مصطفیٰ کمال نے پاک فوج کی جانب سے شروع کیے گئے نئے آپریشن پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا، 'ضرب عضب پورا کیے بغیر رد الفساد کیوں شروع کیا گیا؟
پی ایس پی سربراہ کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان (نیپ) کے 20 میں سے 18 نکات حکومت نے جب کہ صرف 2 نکات فوج کو حل کرنا تھے، ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا کہ کیا حکومت نے اپنے 18 نکات حل کرلیے یا پھر وہ نکات بھی فوج کے حوالے کردیئے گئے؟
ان کا کہنا تھا کہ اگر نیشنل ایکشن پلان اور ضرب عضب کو ناکام نہ بھی کہا جائے تو بھی اس کے وہ نتائج برآمد نہیں ہوئے جو ہونے چاہیئے تھے۔
مصطفیٰ کمال نے دلیل دیتے ہوئے کہا کہ 'اگر نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہ ہوا تو نیا آپریشن بھی کامیاب نہیں ہوگا'۔
یہ بھی پڑھیں: پاک فوج کا ملک بھر میں ’رد الفساد‘ آپریشن کا فیصلہ
پی ایس پی سربراہ نے پنجاب میں رینجرز آپریشن اور پیرا ملٹری فورس کو دیئے گئے خصوصی اختیارات پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ 'کیا رینجرز کو چند ماہ کے لیے پنجاب میں تعینات کرنے سے امن ہوجائے گا؟'
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ 25 سال قبل کراچی میں بھی رینجرز پہلے پہل 6 ماہ کے لیے آئی تھی، مگر آج بھی وہ موجود ہے، تاہم انہوں نے کراچی میں رینجرز کے ہونے سے امن قائم ہونے یا نہ ہونے پر گفتگو نہیں کی۔
انہوں نے حالیہ دہشت گردی کے واقعات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ آج ملک بھر میں دھماکے ہو رہے ہیں، ایک کے بعد دوسرے سانحے کا انتظار کرنا بدقسمتی ہے، مگر ہم جس طرف جا رہے ہیں وہ حل نہیں ہے۔
پی ایس پی چیئرمین نے کہا کہ 'دہشت گردی میں ملوث افراد پاکستان کی کسی نہ کسی گلی، محلے اور یونین کونسل میں رہ کر حملے کی تیار کر رہے ہوتے ہیں، کیا پاکستان کی فوج، رینجرز، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی)، انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی)، ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی)، سینٹرل پولیس اور تمام صوبوں کی پولیس پاکستان کے ایک ایک چپے کو محفوظ بنا سکتی ہے؟'
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا، 'حکمران کہتے تھے کہ 2016 تک دہشت گردی کا خاتمہ ہوجائے گا، مگر ہم 2017 میں بیٹھے ہیں، کیا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ملک میں دہشت گردی نہیں ہو رہی؟'
مزید پڑھیں: آپریشن ’رد الفساد‘ کا راولپنڈی سے آغاز
انہوں نے واضح کیا کہ دہشت گردی کے خلاف ہم تب تک کامیابی حاصل نہیں کرسکتے جب تک ہم کوئی سمت متعین نہ کرلیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئی ایسی سمت بنائی جائے جس کے تحت کوئی بھی شخص یہ یقین کے ساتھ کہہ سکے کہ 2026 تک ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ ہو جائے گا۔
واضح رہے کہ مصطفیٰ کمال وہ واحد سیاستدان ہیں جنہوں نے پاک فوج کی جانب سے ملک بھر میں 22 فروری سے شروع کیے گئے آپریشن ’ردالفساد‘ پر سوالات اٹھائے ہیں۔
دوسری جانب ملک میں حالیہ دہشت گردی کی لہر کے باعث ملک کی دیگر جماعتوں اور اداروں کی جانب سے آپریشن ردالفساد کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چین کی جانب سے آپریشن’ رد الفساد‘ کی حمایت
ملک کے چاروں صوبوں میں گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران یکے بعد دیگرے ہونے والے دہشت گرد حملوں میں 100 سے زائد افراد کے ہلاک اور درجنوں کے زخمی ہونے کے بعد پاک فوج نے رواں ہفتے نئے آپریشن 'رد الفساد' کے آغاز کا اعلان کیا۔
اس آپریشن میں پاک فوج، رینجرز اور پولیس سمیت خفیہ اداروں اور پاک فضائیہ اور نیوی کی بھی مدد لی جائے گی۔
اس آپریشن کے تحت ملک کے مختلف علاقوں میں کارروائیاں کرکے درجنوں مبینہ دہشت گردوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔