سیہون دھماکا: 'عسکریت پسندوں،سہولت کاروں کا پتہ لگالیا گیا'
کراچی: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سیہون میں لعل شہباز قلندر کے مزار پر ہونے والے خودکش حملے میں ملوث عسکریت پسندوں اور ان کو سہولت کاروں کو پکڑنے کے لیے 3 مختلف ٹیمیں تشکیل دے دیں۔
ذرائع کے مطابق فون سے حاصل کیے گئے ڈیٹا اور مزار میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے گذشتہ ہفتے جمعرات (16 فروری) کو سیہون میں دھماکا کرنے والوں کو ٹریس کیا جاچکا ہے۔
منگل (21 فروری) کی رات وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت ہونے والے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں تحقیقات کے لیے تینوں کمیٹیاں تشکیل دی گئیں۔
اجلاس میں چیف سیکریٹری رضوان میمن، انسپکٹر جنرل پولیس اے ڈی خواجہ، وزیراعلیٰ کے مرکزی سیکریٹری نوید کامران بلوچ، محکمہ انسداد دہشت گردی کے سربراہ ثناء اللہ عباسی، رینجرز کے بریگیڈیئر نادر حسین، سیکریٹری داخلہ قاضی شاہد پرویز اور دیگر اعلیٰ حکام موجود تھے۔
اجلاس میں تشکیل دی گئی تینوں کمیٹیوں میں سے ایک کو کالعدم جماعت حزب التحریر کے چند افراد کو گرفتار کرنے کے لیے پنجاب بھیجا گیا ہے۔
واضح رہے کہ مذکورہ جماعت کے چند افراد کی نشاندہی لعل شہباز قلندر کے مزار میں ہونے والے خودکش حملے کے 'سہولت کاروں' کے طور پر ہوئی ہے۔
تیسری تحقیقاتی ٹیم کو بلوچستان کے علاقوں ودھ اور جھل مگسی روانہ کیا گیا جہاں وہ سیہون دھماکے کے حملہ آوروں سے ٹیلی فونک رابطہ کرنے والے عناصر کو تلاش کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: سیہون دھماکا:مبینہ خودکش حملہ آور سیکیورٹی چیک سے گزرکر داخل ہوا
اجلاس میں تشکیل دی گئی تیسری ٹیم جس میں رینجرز بھی شامل ہے، کو دادو، شہداد کوٹ، جیکب آباد اور شکارپور روانہ کیا جائے گا تاکہ دھماکے سے قبل ریکی کرنے والے اور حملہ آور کو درگاہ تک پہنچانے والے افراد کو گرفتار کیا جاسکے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ دادو اور سیہون میں 10 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا تھا جن میں سے 6 کو ابتدائی پوچھ گچھ اور تفتیش کے بعد رہا کردیا گیا۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ نے ڈی جی رینجرز کی سربراہی میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دے دی، جس میں کئی سینئر پولیس افسران اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار شامل ہیں، یہ کمیٹی سیکیورٹی پلان کی تشکیل سمیت باقاعدہ اجلاس کرے گی اور حملے کے خدشات سے آگاہ کرے گی۔
اس خصوصی کمیٹی کی ایک ذیلی کمیٹی ہوگی جو وزیراعلیٰ سندھ کو روزمرہ سرگرمیوں سے آگاہ رکھے گی۔
مراد علی شاہ نے تمام ایجنسیوں کو دھماکے کی علیحدہ علیحدہ تحقیقات کرنے اور اطلاعات کے تبادلے کی ہدایت بھی کی۔
اجلاس سے قبل وزیراعلیٰ سندھ کو سیہون دھماکے کے مبینہ سہولت کاروں سے متعلق معلومات فراہم کی گئیں جن کی شناخت سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے کی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: 'سندھ کی تمام عبادت گاہوں کے سیکیورٹی آڈٹ کا حکم'
وزیراعلیٰ سندھ کو دھماکے سے قبل اور بعد درگاہ سے کی گئی فون کالز کی معلومات سے بھی آگاہ کیا گیا، خیال رہے کہ ان کال ریکارڈز کی مدد سے تفتیش کاروں کو حملے کے حوالے سے اہم ترین معلومات حاصل ہوئی ہیں۔
مراد علی شاہ کو بتایا گیا کہ پولیس اور دیگر صوبوں کی سیکیورٹی ایجنسیاں بھی درگاہ حملے کی تحقیقات میں تعاون فراہم کررہی ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا 'اگر اس کیس کی گتھیوں کو کامیابی سے سلجھا لیا جاتا ہے تو مستقبل میں ایسے حملوں کو روکنا آسان ہوجائے گا'۔
وزیراعلیٰ نے اجلاس کے شرکاء کو 'آسان اہداف' کی سیکیورٹی یقینی بنانے کی ہدایات بھی جاری کیں۔
یہ بھی پڑھیں: سیہون دھماکے میں 88 ہلاکتیں،تحقیقات سی ٹی ڈی کے سپرد
اجلاس میں مراد علی شاہ کو بتایا گیا کہ سادہ کپڑوں میں ملبوس پولیس اور دیگر ایجنسیوں کے اہلکار اہم مقامات پر تعینات ہیں جبکہ سی سی ٹی وی کوریج کو بھی بہتر بنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
آصف علی زرداری کو دی گئی بریفنگ
وزیراعلیٰ سندھ نے سابق صدر آصف علی زرداری سے ملاقات میں انہیں دھماکے کی تحقیقات مین ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا۔
مراد علی شاہ نے انہیں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں اور دھماکے میں ملوث سہولت کاروں تک پہنچنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات سے بھی آگاہ کیا۔
علاوہ ازیں وزیراعلیٰ سندھ نے سابق صدر سے لاڑکانہ اور سکھر میں الیکشن کے حوالے سے پارٹی کی صورتحال پر بھی گفتگو کی۔
یہ خبر 23 فروری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔