پاکستان

پنجاب میں رینجرز کو اختیارات دینے کی باقاعدہ منظوری

رینجرز اہلکاروں کو خفیہ اطلاعات پر دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے لیے پولیس کے اختیارات حاصل ہوں گے، حکام
|

لاہور: وزارت داخلہ نے پنجاب میں رینجرز کو اختیارات دینے کی باقاعدہ منظوری دے دی.

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی زیر صدارت اعلی سطح کے اجلاس میں رینجرز کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت 60 دن کے لیے خصوصی اختیارات دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

اجلاس میں قومی سلامتی کے مشیر جنرل (ر) ناصر جنجوعہ، سیکریٹری داخلہ، چیف سیکریٹری پنجاب، انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب اور دیگر سینئر افسران شریک تھے۔

اس موقع پر وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ حکومت دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پر عزم ہے اور اس سلسلے میں صوبوں کو ہر ممکنہ مدد فراہم کرنے کی پالیسی پر سختی سے کاربند ہے۔

وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ دہشت گرد اور ان کے سہولت کار جہاں کہیں بھی موجود ہوں گے ان کا تعاقب کرکے انہیں کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں مضبوط اعصاب اور قومی یکجہتی کی ضرورت ہے۔

وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے پنجاب میں رینجرز اہلکاروں کو اختیارات دینے کا فیصلہ صوبائی ایپکس کمیٹی کی سفارش کے بعد کیا گیا۔

اس سے قبل پنجاب حکومت نے وفاق سے صوبے میں 2 ہزار رینجرز اہلکار تعینات کرنے کی درخواست کی تھی جنہیں خفیہ اطلاعات پر دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کرنے کے لیے پولیس کے برابر اختیارات حاصل ہوں۔

ماضی میں جب کبھی دہشت گردوں سے مقابلے کے لیے رینجرز کی تعیناتی کا معاملہ سامنے آیا صوبہ پنجاب کی جانب سے رینجرز کو پولیس کے برابر اختیارات دینے کی مخالفت کی گئی، تاہم حکام کے مطابق اب رینجرز اہلکاروں کو خصوصی طور پر خفیہ آپریشن سرانجام دینے کے لیے یہ اختیارات حاصل ہوں گے۔

خیال رہے کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے لیے رینجرز کو بلانے کا فیصلہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی صدارت میں ہونے والے صوبائی ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا تھا جس میں قومی سلامتی کے مشیر ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل ناصر خان جنجوعہ، لاہور کورپس کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل صادق علی اور پنجاب رینجرز کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل اظہر نوید حیات شامل تھے۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں بھی رینجرز سے 'مدد' لینے کا فیصلہ

صوبائی ایپکس کمیٹی کا یہ اجلاس 13 فروری کو چیئرنگ کراس پر ہونے والے خودکش حملے کے بعد کیا گیا، اس حملے کی ذمہ داری جماعت الاحرار نے قبول کی تھی جس میں ڈپٹی انسپیکٹر جنرل (ڈی آئی جی) ٹریفک کیپٹن مبین اور سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) سمیت 14 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صوبائی حکومت کے سینئر حکام نے ڈان کو بتایا کہ 'ہم نے وفاقی محکمہ داخلہ سے 2 ہزار رینجرز کی تعیناتی کی درخواست کی جو ابتدائی طور پر 60 سے 90 روز کے دوران صوبے میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کا آغاز کریں گے'۔

حکام نے مزید بتایا کہ رینجرز محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ساتھ خفیہ اطلاعات پر کارروائیاں کرے گی جبکہ پنجاب پولیس کی اگر ضرورت محسوس ہوئی تو ان کی خدمات بھی حاصل کی جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: 'پنجاب میں رینجرز اختیارات کسی دباؤ کا نتیجہ نہیں'

واضح رہے کہ رینجرز کو پولیس اہلکاروں کے برابر اختیارات انسداد دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) کی دفعہ 5 کے تحت دیئے گئے ہیں، دہشت گردی کے تمام مقدمات سی ٹی ڈی تھانوں میں درج کیے جائیں گے، رینجرز کو بھی سی ٹی ڈی افسران کی طرح مقدمات درج کرانے کی اجازت ہوگی۔

یاد رہے کہ اے ٹی اے کی دفعہ 5(1) کے مطابق کوئی بھی پولیس افسر، فوجی یا رینجرز اہلکار جو کسی علاقے میں تعینات ہو، وارننگ جاری کرنے کے بعد، درکار نفری کا استعمال کرتے ہوئے دہشت گرد کارروائیوں یا ان کے منصوبوں کو روک سکتا ہے اور ایسا کرنے کے دوران فوجی یا رینجرز اہلکار کو کرمنل پروسیجر کوڈ 1898 کے تحت پولیس افسر کو حاصل تمام اختیارات حاصل ہوں گے۔